کراچی —
پاکستان کے وزیرا عظم نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں وہ دوراب ختم ہوگیا ہے جس میں کرپشن یا بد عنوانی ہوتی تھی او ر ان کے بقول بے حسی اور لاتعلقی کے دور کا بھی اب خاتمہ ہوچکا ہے۔
میاں نواز شریف پیر کی شام ریڈیو اور ٹی وی پر قوم سے خطاب کررہے تھے۔ وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ان کا قوم سے پہلا خطاب تھا۔
وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے خطے میں پائیدار امن کے لیے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کو اہمیت دی ہے۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں پر امریکی ڈرون حملوں کے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ حملے عالمی قوانین اور انصاف کے ضابطوں کی نفی کرتے ہیں اور پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہیں۔
نواز شریف بطور وزیراعظم 14سال بعد قوم سے خطاب کررہے تھے۔ اس مدت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ صورتِ حال کاتقاضا تھا کہ گزشتہ 14 سال کے زخموں کاجائزہ لیا جائے اوران کا علاج کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِاعظم بننے کے بعد ان کا ایک لمحہ بھی ایسا نہیں گزرا کہ جب انہوں نے ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کا نہ سوچاہو۔
وزیر اعظم نے حالیہ انتخابات میں اپنی فتح پر قوم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے مجھ پراعتماد کا اظہار کیا جس کے لئے وہ عوام کے مشکور ہیں۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں جن موضوعات پراظہارِ خیال کیا ان میں بلوچستان اور کراچی کے حالات، بیرونی اور گردشی قرضوں کا بحران، صوبوں میں قائم دوسری پارٹیوں کی حکومتوں سے اپنے تعلقات، آزاد کشمیر، ڈرون حملے، بھارت سے تعلقات، امن و امان، دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ وغیرہ شامل تھے۔
صوبائی حکومتوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت مسلم لیگ(ن) کی ہے لیکن گورنر کا تعلق پختونخوا ملی عوامی پارٹی سے ہے جنہیں وہ اپنا ہی گورنر تصور کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان ہماری جماعت کے نہیں لیکن ان کی جماعت ہماری جماعت ہے۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے جسے وہ مکمل تعاون فراہم کرناچاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں امن وامان کی صورتِ حال پروفاق پیپلزپارٹی کی مددکرے گا۔
کراچی کے حالات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے لاقانونیت ختم کی جائے گی۔
وزیر اعظم کا بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہمیں اپنی توانائیاں جنگوں کے بجائے غربت، جہالت اور امراض کے خلاف جنگ میں صرف کرنی چاہئیں۔ پاک بھارت کے عوام کو غربت، جہالت اور پسماندگی سے نجات دلانے کیلئے سرجوڑکربیٹھنا ہوگا۔ قوموں کی ترقی اور خوش حالی ہمسایہ ملکوں کےساتھ پْرامن تعلقات کی وجہ سے ہے۔
دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کا ملک پاک فوج، سیکورٹی اداروں اور پولیس کے اہلکاروں اور شہریوں سمیت 40 ہزارسے زائد افراد کی قربانی دے چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کو نااہلی کا نام نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت دہشت گردی کا خاتمہ چاہتی ہے چاہے یہ کام مذاکرات کی میز کے ذریعے ہو یا طاقت کے استعمال کے نتیجے میں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی موجودہ افسوس ناک صورتِ حال ناقص پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
بجلی کے بحران پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ عوام کی دعاوٴں سے لوڈشیڈنگ کے بحران پر پانچ سال میں قابو پالیں گے۔ بدترین لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ہماری معیشت مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔
معیشت کی صورتِ حال پر بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ مزیدقرضہ نہ لیا تو ملک خدانخواستہ دیوالیہ ہوسکتا ہے۔ وزیر اعظم نے نندی پور منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چند افرادکی ہوس نے نندی پور منصوبے کاراستہ روک لیا۔ اس منصوبے کی لاگت 59 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے بتیاا کہ نیلم، جہلم منصوبے کو چھ سال میں مکمل ہونا تھا لیکن اسے بدانتظامی اور نااہلی میں جھونک دیا گیا۔ اس منصوبے کی مشینری کراچی پورٹ پرپڑے پڑے تباہ ہوگئی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اب بغیر وقت ضائع کیے اس منصوبے پرکام کا دوبارہ آغاز کیا جائے گا۔
وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ جون 1999ء میں ان کی حکومت کے خاتمے کے وقت قرضے 3000 ارب روپے تھے جو گزشتہ14 سال میں ساڑھے 14 ہزار ارب روپے ہوچکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس قرض کی بھاری قسطیں اداکرنے کے لیے وہ مزید قرض لینے پرمجبور ہیں۔ ان کے بقول کرپشن، نااہلی اورناقص فیصلوں نے ملک کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں۔
میاں نواز شریف پیر کی شام ریڈیو اور ٹی وی پر قوم سے خطاب کررہے تھے۔ وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ان کا قوم سے پہلا خطاب تھا۔
وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے خطے میں پائیدار امن کے لیے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کو اہمیت دی ہے۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں پر امریکی ڈرون حملوں کے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ حملے عالمی قوانین اور انصاف کے ضابطوں کی نفی کرتے ہیں اور پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہیں۔
نواز شریف بطور وزیراعظم 14سال بعد قوم سے خطاب کررہے تھے۔ اس مدت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ صورتِ حال کاتقاضا تھا کہ گزشتہ 14 سال کے زخموں کاجائزہ لیا جائے اوران کا علاج کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِاعظم بننے کے بعد ان کا ایک لمحہ بھی ایسا نہیں گزرا کہ جب انہوں نے ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کا نہ سوچاہو۔
وزیر اعظم نے حالیہ انتخابات میں اپنی فتح پر قوم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے مجھ پراعتماد کا اظہار کیا جس کے لئے وہ عوام کے مشکور ہیں۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں جن موضوعات پراظہارِ خیال کیا ان میں بلوچستان اور کراچی کے حالات، بیرونی اور گردشی قرضوں کا بحران، صوبوں میں قائم دوسری پارٹیوں کی حکومتوں سے اپنے تعلقات، آزاد کشمیر، ڈرون حملے، بھارت سے تعلقات، امن و امان، دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ وغیرہ شامل تھے۔
صوبائی حکومتوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت مسلم لیگ(ن) کی ہے لیکن گورنر کا تعلق پختونخوا ملی عوامی پارٹی سے ہے جنہیں وہ اپنا ہی گورنر تصور کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان ہماری جماعت کے نہیں لیکن ان کی جماعت ہماری جماعت ہے۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے جسے وہ مکمل تعاون فراہم کرناچاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں امن وامان کی صورتِ حال پروفاق پیپلزپارٹی کی مددکرے گا۔
کراچی کے حالات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے لاقانونیت ختم کی جائے گی۔
وزیر اعظم کا بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہمیں اپنی توانائیاں جنگوں کے بجائے غربت، جہالت اور امراض کے خلاف جنگ میں صرف کرنی چاہئیں۔ پاک بھارت کے عوام کو غربت، جہالت اور پسماندگی سے نجات دلانے کیلئے سرجوڑکربیٹھنا ہوگا۔ قوموں کی ترقی اور خوش حالی ہمسایہ ملکوں کےساتھ پْرامن تعلقات کی وجہ سے ہے۔
دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کا ملک پاک فوج، سیکورٹی اداروں اور پولیس کے اہلکاروں اور شہریوں سمیت 40 ہزارسے زائد افراد کی قربانی دے چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کو نااہلی کا نام نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت دہشت گردی کا خاتمہ چاہتی ہے چاہے یہ کام مذاکرات کی میز کے ذریعے ہو یا طاقت کے استعمال کے نتیجے میں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی موجودہ افسوس ناک صورتِ حال ناقص پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
بجلی کے بحران پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ عوام کی دعاوٴں سے لوڈشیڈنگ کے بحران پر پانچ سال میں قابو پالیں گے۔ بدترین لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ہماری معیشت مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔
معیشت کی صورتِ حال پر بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ مزیدقرضہ نہ لیا تو ملک خدانخواستہ دیوالیہ ہوسکتا ہے۔ وزیر اعظم نے نندی پور منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چند افرادکی ہوس نے نندی پور منصوبے کاراستہ روک لیا۔ اس منصوبے کی لاگت 59 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے بتیاا کہ نیلم، جہلم منصوبے کو چھ سال میں مکمل ہونا تھا لیکن اسے بدانتظامی اور نااہلی میں جھونک دیا گیا۔ اس منصوبے کی مشینری کراچی پورٹ پرپڑے پڑے تباہ ہوگئی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اب بغیر وقت ضائع کیے اس منصوبے پرکام کا دوبارہ آغاز کیا جائے گا۔
وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ جون 1999ء میں ان کی حکومت کے خاتمے کے وقت قرضے 3000 ارب روپے تھے جو گزشتہ14 سال میں ساڑھے 14 ہزار ارب روپے ہوچکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس قرض کی بھاری قسطیں اداکرنے کے لیے وہ مزید قرض لینے پرمجبور ہیں۔ ان کے بقول کرپشن، نااہلی اورناقص فیصلوں نے ملک کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں۔