سربیا کے دارالحکومت میں بدھ کے روز ایک 14 سالہ لڑکے نے اسکول میں فائرنگ کرکے آٹھ بچوں اور ایک گارڈ کو ہلاک کر دیا ۔پولیس کے مطابق مزید چھ بچے اور ایک ٹیچر زخمی ہوئے ۔نوعمر شوٹر کو اسکول کے صحن میں گرفتارکر لیا گیا ،جس کی شناخت پولیس نے وسطی بلغراد کے اسکول کے ایک طالب علم کے طور پر کی ہے ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے ایک منصوبے کے تحت کلاس رومز کے خاکے بنائے اور ان لوگوں کی فہرست بنائی جنہیں وہ مارنا چاہتا تھا۔اس نے اپنے آٹھ ساتھی طالب علموں اور گارڈ کو ہلاک کیا اور پولیس کو اپنی گرفتاری دینے کے لیے بلا لیا۔
بلقان کے علاقے میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات بہت کم ہوتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں سربیا کے اسکولوں میں اس طرز کی فائرنگ کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
سینئر پولیس اہل کار ویسلین ملیچ کے مطابق، شوٹر نے پہلے ایک اسکول کے گارڈ اور پھر تین طالب علموں کو ایک دالان میں قتل کیا۔ اس کے بعد وہ اسکول کے داخلی دروازے کے قریب ہسٹری کے کلاس روم میں داخل ہوا اور دوبارہ فائرنگ کی۔ انہوں نے بتایا کہ اس فائرنگ میں سات لڑکیاں اور ایک لڑکا مارا گیا۔
حکام نے کہا ہے کہ انہیں فائرنگ کے محرکات کا علم نہیں تھا۔
حکام نے ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ لوگوں نے سکول کے قریب پھول رکھے اور موم بتیاں روشن کیں۔
پولیس نے شوٹر کی شناخت کوسٹا کیکمانووک کے نام سے کی ہے، جو ولادیسلاو ربنیکر اسکول میں پڑھتا تھا۔ اس اسکول کے طالب علموں کی عمریں عام طور پر 6 سے 15 سال کے درمیان ہیں۔
بلغراد کے پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا کہ شوٹر پر فوجداری قوانین کے تحت مقدمہ دائر نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس کی عمر 14 سال سے کم ہے۔ سوشل سروسز اس بات کا تعین کریں گی کہ اس کے ساتھ کیا کیا جائے۔
(اس خبر کی کچھ تفصیلات اے پی سے لی گئیں ہیں)