پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلٰی محمود خان نے کہا ہے کہ وہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے گریزاں والدین کے تحفظات دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس ضمن میں ایسے والدین کو بات چیت کے ذریعے قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب حکومت پاکستان ملک سے پولیو وائرس کے مکمل خاتمے کے لیے کوشاں ہے۔
گزشتہ روز ملک میں پولیو کے مزید پانچ نئے کیسز سامنے آئے تھے جس کے بعد رواں سال ملک بھر میں پولیو کے مریضوں کی تعداد 58 ہو گئی ہے جن میں سے 44 کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے۔
حکام کے مطابق پولیو کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کی بڑی وجہ والدین کا عدم تعاون ہے جو بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے گریز کرتے ہیں۔
پولیو وائرس سے متاثرہ 30 مریضوں کا تعلق بنوں ڈویژن جب کہ آٹھ کا تعلق افغانستان سے ملحقہ قبائلی ضلع شمالی وزیرستان سے ہے۔
حکومت پاکستان پولیو کے تدارک کے لیے وقتاً فوقتاً مہم چلاتی رہتی ہے تاہم اس کے باوجود پولیو وائرس پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ حکام کے مطابق رواں سال لاہور، کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بھی پولیو کیسز سامنے آئے ہیں جو تشویشناک ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے پولیس اینڈ سول اسپتال پشاور میں صوبائی وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی کی بیٹی نمرہ یوسفزئی کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر مہم کا آغاز کیا۔
محمود خان کا کہنا تھا کہ وہ پولیو مہم پر معترض والدین کے تحفظات اور خدشات سننے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیو انسانی جسم کو مفلوج کر دینے والی بیماری ہے لہذٰا ان والدین کو اپنے بچوں کے مستقبل سے نہیں کھیلنا چاہیے۔
وزیر اعظم عمران خان کے انسداد پولیو کے لیے فوکل پرسن بابر بن عطا نے دعوٰی کیا کہ موجودہ حکومت بغیر کسی دباؤ کے والدین کو رضا مند کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے کبھی یہ کوشش نہیں کی۔
بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ پولیو سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافے کی اصل وجہ والدین کا انکار ہی ہے۔ اس ضمن میں غلط فہمیاں پھیلائی گئیں جس سے نقصان ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ اطلاعات ہیں کہ ضلع خیبر، جمرود، پارہ چنار اور ضلع کرم میں پولیو مہم کے دوران والدین تعاون نہیں کر رہے جنہیں مقامی انتظامیہ قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انسداد پولیو کی تین روزہ مہم میں حکام کے بقول پانچ سال سے کم عمر 46 لاکھ بچوں کو 16 ہزار ٹیموں کے ذریعے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔