پاکستان میں مزید دو بچوں میں پولیس کی تصدیق کے بعد رواں برس ملک بھر میں سامنے آنے پولیو کیسز کی تعداد 62 ہو گئی ہے۔
محکمہ صحت کے عہدیداروں نے اتوار کو مزید پولیو کیسز کے اندراج کی تصدیق کی ہے جن میں سے ایک کیس خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی ضلعے میں سامنے آیا ہے۔ یوں 2019 میں صوبے میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 46 ہو گئی ہے۔
وزیر اعظم کے انسداد پولیو مہم کے لیے فوکل پرسن بابر بن عطاء نے بتایا کہ متاثرہ بچوں کا تعلق کراچی اور جنوبی وزیرستان سے ہے۔
بابر بن عطاء کا دعویٰ تھا کہ دونوں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلوائے گئے تھے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ جب تک پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے عمل کو یقینی نہیں بنایا جائے گا تب تک اس مرض کے جراثیم پر قابو پانا مشکل ہے۔
افغان سرحد سے ملحقہ جنوبی وزیرستان میں تین سال کے بعد پولیو کیس سامنے آیا ہے۔ حکام نے 10 ماہ کی بچی کے پولیو سے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے۔
طبی حکام کا کہنا ہے کہ بچی کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلائے گئے تھے۔
خیبر پختونخوا کے بنوں ڈویژن میں شامل اضلاع شمالی وزیرستان اور لکی مروت میں رواں سال سب سے زیادہ 30 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
بابر بن عطاء نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات کے مطابق انسداد پولیو مہم کو مؤثر بنانے کے منصوبے پر کام جاری ہے۔
منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ رواں برس نومبر سے آئندہ سال مارچ تک ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کو مؤثر بنانے کے لیے والدین میں شعور اُجاگر کرنے پر توجہ دی جائے گی۔
خیال رہے کہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والے والدین کے علاوہ انسداد پولیو رضا کاروں پر حملے بھی حکومت کے لیے بڑا مسئلہ ہیں۔
گزشتہ برسوں میں خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں انسداد پولیو مہم میں سکیورٹی اہلکاروں اور رضاکاروں پر عسکریت پسندوں نے مسلح حملے کیے ہیں۔
چند روز قبل صوبائی دارالحکومت پشاور کے نواحی علاقے پشتخرہ میں انسداد پولیو مہم کی ایک خاتون رضا کار کو نامعلوم افراد نے ہدف بنا کر قتل کر دیا تھا۔