عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کا کیس کیوں بنا؟
سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے 20 اگست کو اسلام آباد میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کے دوران اسلام آباد پولیس کے افسران سمیت سیشن جج زیبا چوہدری کو مبینہ طور پر دھمکیاں دیتے ہوئے کہا تھا کہ آپ نتائج کے لیے تیار ہو جائیں۔
عمران خان نے کارکنوں سے یہ خطاب شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ میں سیشن کورٹ کی جج زیبا چوہدری کی جانب سے توسیع دیے جانے کے بعد دیا تھا۔
چیئرمین تحریکِ انصاف عدالت میں جمع کرائے گئے اپنے بیان پر افسوس کا اظہار بھی کر چکے ہیں۔ تحریری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ غیر ارادی طور پر زبان سے نکلنے والے الفاظ پر انہیں افسوس ہے اور ان کے بیان کا مقصد خاتون جج کی دل آزاری کرنا نہیں تھا۔
عمران خان کی آمد، اسلام آباد ہائی کورٹ میں سخت سیکیورٹی
توہین عدالت کے کیس کی سماعت سے متعلق ہائی کورٹ نے باضابطہ طور پر ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے جس کے مطابق کمرۂ عدالت نمبر ایک میں داخلے کی اجازت صرف ان افراد کو دی جائے گی جن کے پاس رجسٹرار آفس سے جاری کردہ پاس ہوں گے۔
سابق وزیر عمران خان کی قانونی ٹیم میں شامل وکلا، اٹارنی جنرل آفس اور ایڈووکیٹ جنرل آفس کے 15 لاء افسران، عدالتی معاونین اور کورٹ رپورٹرز کو ہی سماعت کے دوران کمرۂ عدالت میں جانے کی اجازت ہو گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر بھی سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ سیکیورٹی کے خصوصی دستوں سمیت عدالت کی عمارت کے باہر خار دار تاریں بھی لگائی گئی ہیں۔
جتنے کیسز مجھ پر ہیں، اب تو میں خود ایکسپرٹ ہو گیا ہوں: عمران خان
توہینِ عدالت کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچنے پر صحافیوں نے عمران خان پر سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔
صحافیوں نے استفسار کیا کہ خان صاحب کیا آپ ایک اور یوٹرن لیتے ہوئے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگیں گے؟ اس پر عمران ٰخان نے کوئی جواب نہیں دیا۔
عدالتی کارروائی کور کرنے والے ایک صحافی نے یہی سوال دہرایا تو عمران خان نے جواب میں کہا کہ آپ تو قانونی معاملات کو سمجھتے ہیں، لیکن جتنے کیسز مجھ پر ہیں اب تو میں بھی ایکسپرٹ ہو گیا ہوں۔
توہینِ عدالت کیس: عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے
خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکیاں دینے پر توہین عدالت کیس میں سابق وزیرِ اعظم اور چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان پر جمعرات کو فردِ جرم عائد کی جائے گی جس کے لیے عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ دن ڈھائی بجے کیس کی سماعت کرے گا۔
توہین عدالت کے کیس کی سماعت سے متعلق ہائی کورٹ نے باضابطہ طور پر ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے جس کے مطابق کمرۂ عدالت نمبر ایک میں داخلے کی اجازت صرف ان افراد کو دی جائے گی جن کے پاس رجسٹرار آفس سے جاری کردہ پاس ہوں گے۔