صدر عارف علوی آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے
پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے جس کے لیے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے تمام انتظامات مکمل کرلیے ہیں۔ صدر کا پارلیمنٹ سے یہ پانچواں خطاب ہو گا۔
سابق صدر آصف علی زرداری کے بعد ڈاکٹر علوی ملک کے دوسرے صدر ہیں جنہیں آئینی تقاضے کی تکمیل کے طور پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے مسلسل پانچویں مرتبہ خطاب کا موقع مل رہا ہے۔
صدر علوی یہ خطاب ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں جب ایوان میں ان سے ہمدردیاں رکھنے اور دفاع کرنے والا پاکستان تحریک انصاف کا کوئی رکن ایوان میں موجود نہیں ہوگا۔
مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے خصوصی دعوت نامے جاری کیے گئے ہیں جن میں چاروں صوبائی گورنرز، وزرائے اعلیٰ سمیت پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے صدر اور وزیراعظم، وزیر اعلیٰ اور گورنر گلگت بلتستان شامل ہیں۔
مشترکہ اجلاس میں چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان، آڈیٹر جنرل آف پاکستان، چیف الیکشن کمشنر سمیت آئینی اداروں کے سربراہان اور وفاقی سیکریٹریز کو بھی مشترکہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
اجلاس میں شرکت کے لیے مسلح افواج کے سربراہان، پاکستان میں تعینات غیر ملکی سفارت کاروں اور میڈیا کے نمائندوں کو بھی خصوصی دعوت نامے جاری کیے گئے ہیں۔
جنرل باجوہ دورۂ امریکہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپسی روانہ
پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ چھ روزہ سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد امریکہ سے واپس وطن روانہ ہو گئے ہیں۔
جنرل باجوہ نے اس دورے کے دوران امریکہ کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن سمیت دیگر اعلیٰ سرکاری حکام سے ملاقاتیں کیں۔
جنرل باجوہ کی میزبانی پر خوشی ہوئی: لائیڈ آسٹن
امریکہ کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہم پاک امریکہ تعلقات کے 75 سال کا جشن منا رہے ہیں اور اس موقع پر پاکستان کے آرمی چیف کی پینٹاگان میں میزبانی پر خوشی ہوئی۔
لائیڈ آسٹن کے مطابق جنرل باجوہ سے ملاقات میں دفاعی شراکت داری اور باہمی امور پر بات چیت ہوئی۔
عمران خان کی بیرونی سازش کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ عمران خان کی بیرونی سازش کا بھانڈا پھوٹ چکا ہے۔ عمران خان جلسوں میں پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کے خلاف سخت زبان استعمال کرتے ہیں، لیکن اندرونِ خانہ اُن کے پاؤں پڑ جاتے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان نے صدرِ پاکستان کے ذریعے فوجی قیادت کو پیغام بھجوایا اور ایوانِ صدر میں ہی بیٹھ کر فوجی قیادت کے سامنے ہاتھ جوڑے۔
بدھ کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کو صرف نومبر کی فکر ہے۔ کیوں کہ اُنہیں لگتا تھا کہ نہ صرف اپنی حکومت کی پہلی مدت پوری کریں گے بلکہ اگلے پانچ سال بھی وہی اقتدار میں رہیں گے۔
وزیرِ دفاع کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے، عمران خان پر ہاتھ ڈالیں۔
سائفر کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ اُن کے پاس سائفر کی کاپی ہے تو اب ہم پوچھتے ہیں کہ اب وہ کاپی کہاں ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ نومبر میں آئین اور قانون کے مطابق سارے مرحلے عبور ہوں گے۔ عمران خان کے ترلوں اور بھڑکوں کے درمیان فرق ہر شخص کو پتاچل چکا ہے۔ کیوں کہ آڈیو لیکس کے بعد سچ سب کے سامنے آ گیا ہے۔
خیال رہے کہ رواں برس نومبر میں موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت پوری ہو رہی ہے اور وزیرِ اعظم کو پانچ سینئر ترین جنرلز میں سے کسی ایک کو بطور آرمی چیف تعینات کرنا ہے۔