ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ جاری
نئے کاروباری ہفتے کے پہلے روز پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں کمی کا رجحان جاری ہے اور انٹر بینک مارکیٹ میں ایک موقع پر ڈالر کی قیمت میں ایک روپیہ 92 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
انٹر بینک میں ایک ڈالر اس وقت 218 روپے پر ٹریڈ ہو رہا ہے۔ گزشتہ 18 روز کے دوران ڈالر کی قدر میں تقریباً 21 روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔
اس سے قبل 22 ستمبر 2022 کو ڈالر 239.71 کی بلند سطح پر تھا جس میں کمی واقع ہو رہی ہے اور یہ کمی ایسے موقع پر ہو رہی ہے جب وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے حال ہی میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے ڈالر کی قیمت 200 روپے سے نیچے لانے کا عندیہ بھی دیا تھا۔
قرضوں کی ری شیڈولنگ، پاکستان کا پیرس کلب نہ جانے کا اعلان
پاکستان کے وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنے قرضے ری شیڈول کرانے کے لیے پیرس کلب میں نہیں جائے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے وسائل سے قرضے طے شدہ وقت پر ادا کرے گا۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اس لیے جو بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے پاکستان اس کو پورا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کے بھی خدشات دور کیے جائیں گے اور عالمی سطح پر 50 ہزار ڈالرز تک ادائیگیوں کے معاملات فوری طور پر حل کیے جائیں گے۔
پاکستان کے جاری کردہ عالمی بانڈز پر انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ان بانڈز کی میچوریٹی کی تاریخ آگے نہیں بڑھائے گا اور مقررہ وقت پر ان بانڈز کی ادائیگی کر دی جائے گی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف سے کی گئی یقین دہانیوں کو پورا کیا جائے گا۔
’سازش کرنے والا خود سازشی نکلا‘
برطانیہ میں موجود پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف کا کہنا ہے کہ سازش کرنے والا سب سے بڑا سازشی خود نکلا، ایک ایک کرتوت قوم کے سامنے آ رہے ہیں، وہ قوم کو کیا جواب دیں گے؟
مریم نواز کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ جب مریم مجھے جیل میں ملنے آئیں تو پیچھے سے اطلاع آ گئی کہ نیب والے مریم کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں اور گرفتاری کے وارنٹ بھی ساتھ لے آئے۔ مریم کی چھوٹی بیٹی رونا شروع ہو گئی اور میرا نہیں خیال کہ نیب والوں کو رحم آیا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں ارشد ملک کے کورٹ میں تھا تو مجھے اطلاع ملی کہ آپ کی اہلیہ بہت بیمار ہیں۔ پیشی کے بعد وہ مجھے جیل لے گئے اور وہاں میں نے کہا کہ میری بیوی کی طبعیت بہت خراب ہے، تو میری ان سے بات کرا دیں تو وہ میری شکل دیکھنا شروع ہوگئے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے ان سے کہا کہ آپ کے پاس موبائل پڑے ہیں تو پولیس حکام کا کہنا تھا کہ انہیں اس کے لیے اجازت لینی ہوگی لیکن میری بات نہیں کرائی گئی۔ میں نے کافی منتیں بھی کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تین گھنٹوں بعد وہی پولیس والے آئے اور کہا کہ آپ کی اہلیہ فوت ہوگئی ہیں۔ آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ مجھ پر کیا گزری ہو گی کہ میں جیل میں اپنی بیوی کی خبر سن رہا ہوں اور وہی لوگ جنہوں نے میری بات نہیں کرائی وہ مجھے یہ اطلاع دینے آئے ہیں۔
سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ کا ذکر کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ثاقب نثار اپنے زبان سے کہہ گئے تھے کہ انہوں نے نواز شریف اور مریم کو سزا دینی ہے اور عمران خان کو لانا ہے۔ سپریم کورٹ اتنے کیسز کے سوموٹو لیتی ہے، اس کا بھی سو موٹو لیا جائے۔ مقصد یہ تھا کہ فیصلہ انتخابات سے پہلے دیا جائے۔
اپنی وزارتِ عظمیٰ کے دور کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ جب وزیرِ اعظم تھے، تو ڈالر 100 روپے کا تھا جب کہ سبزی اور دالیں لوگوں کی پہنچ میں تھیں۔ پاکستان میں خوش حالی آ رہی تھی۔ موٹر وے بن رہے تھے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام بھی ہم نے ختم کیا تھا۔
نواز شریف نے سابق وزیرِ اعظم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے پاکستان کو پھر سے بیساکھیوں پر کھڑا کر دیا ہے۔ زندگی کے پانچ سال کیوں ضائع کیے گئے۔
نواز شریف نے اپنے خلاف کیس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے آپ سے پوچھتے ہیں کہ ان سے کیا غلط ہوا ہے۔ جج کہہ رہا ہے کہ کرپشن کا کوئی کیس نہیں ملا تو سزا کس بات کی۔
’یہ نہیں ہو سکتا کہ غیر منتخب شدہ ادارے، منتخب شدہ اداروں کو جوتے کی نوک پر رکھیں‘
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کہتے ہیں کہ اگر پاکستان میں استحکام چاہیے اور پاکستان کو ایک باعزت ملک بنانا ہے، تو غیر منتخب اداروں کو منتخب شدہ عہدوں کی عزت کرنا پڑے گی۔
فواد چوہدری کا صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ پاکستان کے غیر منتخب کردہ ادارے، منتخب کردہ اداروں کو جوتے کی نوک پر رکھیں۔
تحریکِ انصاف کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ روز آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں جمہوری اداروں اور جمہوریت کی عزت کرنی چاہیے۔ ان کے بقول اس کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں بنا اور آگے بڑھا۔ پاکستان کے اصل وارث اس کے عوام ہیں اور ملک نے جمہوری جدوجہد کے ذریعے ہی آگے بڑھنا ہے۔