سیلاب متاثرین کی بس میں آگ لگنے سے 18 مسافر ہلاک
کراچی سے خیرپور ناتھن شاہ جانے والی مسافر بس میں نوری آباد کے مقام پر آگ لگنے سے 18 مسافر ہلاک ہو گئے ہیں۔
ڈی ایس پی نوری آباد کے مطابق بس میں آگ لگنے کے بعد کچھ مسافر فوری طور پر بس سے اتر گئے تھے لیکن آگ اتنی شدید تھی کہ اس کی وجہ سے تمام مسافر باہر نہ نکل سکے۔
موٹروے پولیس کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر آگ کی وجہ بس کے ایئر کنڈیشنڈ یونٹ میں شارٹ سرکٹ ہو سکتا ہے۔
بس میں سوار بیشتر مسافر مغیری برادری سے تعلق رکھتے تھے جو خیر پور ناتھن شاہ میں سیلاب کے بعد کراچی منتقل ہو گئے تھے اور آبائی علاقے میں صورتِ حال بہتر ہونے کے بعد واپس روانہ ہو رہے تھے۔
منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت پر فواد چوہدری کا سخت ردِعمل
لاہور کی عدالت کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور اُن کے صاحبزادے حمزہ شہباز کی بریت پر ردِعمل دیتے ہوئے تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ یہ عدالتی نظام کا عوام کے منہ پر ایک اور طمانچہ ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ 24 ارب روپے کی منی لانڈرنگ شہباز شریف اور اُن کے بیٹوں کے سر پر وار دی گئی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اس مقدمے کی تفتیش کے دوران 14 ہزار اکاؤنٹس کھنگالے گئے اور عرق ریزی کی گئی۔ایک طرف سیلاب زدگان کے لیے پیسے مانگے جا رہے ہیں اور دوسری طرف ایک خاندان اربوں روپے کھا گیا۔
منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز بری
وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ان کے صاحب زادے سابق وزیرِا علیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو خصوصی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں بری کر دیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق اس کیس کا فیصلہ بدھ کو ہی دن ایک بجے محفوظ کیا گیا تھا جب کہ ساڑھے پانچ بجے کے بعد یہ فیصلہ سنایا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسپیشل سینٹرل کورٹ کے جج نے ایک سطر پڑھ کر سنائی کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو اس کیس سے بری کیا جاتا ہے۔
شہباز شریف اور اُن کے بیٹوں کے خلاف تحریکِ انصاف کی حکومت کے دوران 2020 میں منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اُن پر 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
بریت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم عدالت قانون اور عوام کے سامنے سرخرو ہوئے۔
یہاں ذمے داری تو میری تھی، لیکن 'حکمرانی' کسی اور کے پاس تھی: عمران خان
سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنے دورِ حکومت میں خود کو حاصل اختیارات پر کہا ہے کہ یہاں ذمے داری تو ان کے پاس تھی، لیکن حکمرانی کسی اور کے پاس تھی۔ اُن کے بقول اُنہیں اگر ساڑھے تین سالہ دورِ اقتدار کے دوران آدھی طاقت بھی مل جاتی تو شیرہ شاہ سوری کے دور کا مقابلہ کر لیتے۔
بدھ کو لاہور میں سینئر صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اُنہیں حکومت میں آ کر پتا چلا کہ آئی ایم ایف کے ڈالرز کی خاطر ہم اپنی آزادی کھو دیتے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس آزادی کے وقت سب کچھ تھا۔ حکومت میں آ کر پتا چلا کہ پاکستانیوں کے اربوں روپے بیرون ممالک میں پڑے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ وہ بہت جلد حقیقی آزادی کے لیے عوام کو کال دیں گے۔ اُن کا کہنا تھا ہ وہ اس لیے لانگ مارچ کر رہے ہیں، کیوں کہ وہ حکومت پر موجود لوگوں کو سیکیورٹی تھریٹ سمجھتے ہیں۔