پاکستان کے وفاقی وزیرِ توانائی سینیٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ روس نے پاکستان کو کم قیمت پر خام تیل اور قابل استعمال تیل جیسے پیٹرول اور ڈیزل دینے پر اتفاق کیا ہے۔
مصدق ملک نے مزید بتایا کہ روس کے پاس ایل این جی موجود نہیں ہے البتہ وہ آئندہ دو برس کے لیے معاہدوں کی پیشکش کر رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فوری طور پر پاکستان کی ایل این جی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے روس کی حکومت نے نجی کمپنیوں سے مذاکرات کرائے ہیں۔
’عدالتوں کو متنازع بنانے کی کوشش کی‘؛ اسد عمر کی لاہور ہائی کورٹ طلبی
لاہور ہائی کورٹ کے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج اور دھرنے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں بینچ کا کہنا تھا کہ 26 نومبر کو جلسے میں اسد عمر نے عدالتوں کو متنازع بنانے کی کوشش کی۔
لاہور ہائی کورٹ کی راولپنڈی بینچ میں کیس کی سماعت جسٹس جواد حسن نے کی جب کہ سی پی او، کمشنر، ڈپٹی کمشنر عدالت میں پیش ہوئے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے ایڈووکیٹ فیصل چوہدری عدالت میں موجود تھے۔
پیر کو سماعت کے دوران بینچ کا کہنا تھا کہ عدالت پہلے اسد عمر کی 26 نومبر کے جلسے میں کی گئی تقریر کو دیکھے گی۔ انہوں نے جلسے میں عدالتوں کو اسکینڈلائز کیا جب کہ عدلیہ کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 26 نومبر کو پی ٹی آئی کا لانگ مارچ راولپنڈی پہنچا تھا جہاں جلسے کرکے اس کا اختتام کیا گیا تھا۔
بینچ کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کی درخواست پر اسد عمر کے خطاب کی جواب طلبی کی ہے۔ عدالت نے اسد عمر کو بدھ کو طلب کر لیا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت کسی بھی ادارے اور شخصیت کو متنازع نہیں بنایا جاسکتا۔ عدالت کو اختیار ہے کہ آرٹیکل 204 B کے تحت سزا دے سکتی ہے۔
عدالت نے اسد عمر کا وڈیو بیان اور اس کا متن بھی طلب کر لیا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت بدھ سات دسمبر تک ملتوی کر دی۔
’سیاسی عدم استحکام ہوگا تو ترقی نہیں ہوگی‘
پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ترقی عمل سے ہوتی ہے یہ دھرنوں سے ممکن نہیں۔ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوگا اس وقت تک ترقی نہیں ہوگی۔ ترقی اس وقت ہو گی جب ذاتی تجوری نہ بھریں۔ ذاتی پسند اور ناپسند سے بالاتر ہو کر اقدامات کرنے ہوں گے۔
منگلہ میں قائم ڈیم میں دو یونٹس کی دوبارہ بحالی کی تقریب سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آج کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ مخلوط حکومت چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے کوشاں ہے۔ منگلہ ڈیم جنرل ایوب خان نے بنایا تھا اور یہ ان کا کارنامہ ہے جس کو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے شمسی توانائی سے 10 ہزار میگا واٹ بجلی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہی مستقبل کی توانائی ہے۔ یوکرین میں جاری جنگ کی وجہ سے تیل کی قیمتیں بہت زیادہ ہو گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو اس وقت گندم اور کھاد درآمد کرنی پڑ رہی ہے۔ اس وقت پاکستان ایک مشکل صورتِ حال سے دو چار ہے۔
جنرل باجوہ نے ڈبل گیم نہیں کھیلا، ان پر تنقید نہیں کرنی چاہیے: پرویز الہٰی
پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ نہ تو عمران خان اور نہ ہی جنرل قمر جاوید باجوہ نے ڈبل گیم کھیلا ہے۔ ان پر تنقید نہیں کرنی چاہیے۔
نجی ٹی وی چینل 'ہم نیوز' کو دیے گئے انٹرویو میں چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ حالات اور واقعات آپ کو ایسی جگہ لے آتے ہیں کہ جہاں آپ کے پاس فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہوتا، ایسے فیصلہ غلط بھی ہو سکتا ہے اور درست بھی۔
پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ق) نے کبھی کسی فوجی سربراہ کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا بلکہ ہمیشہ ان کی حمایت کی ہے۔
عمران خان جب کہیں گے پنجاب اسمبلی کو تحلیل کر دیں گے البتہ یہ سوچنا ان کا کام ہے کہ اس میں فائدہ کیا ہے اور نقصان کیا ہونا ہے۔ آئندہ چار ماہ تک کچھ نہیں ہو رہا، مذاکرات کے لیے اچھا موقع ہے۔ مارچ سے قبل ہوم ورک کرنے کی ضرورت ہے۔
تحریکِ انصاف کے رہنما اور سابق وزیرِ اعلیٰ عثمان بزدار کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے معاملات کے ستانے کی سبب کوفت ہوتی تھی جس پر ماضی میں سخت بیانات دیے تھے۔
واضح رہے کہ عثمان بزدار کو عمران خان وسیم اکرم پلس قرار دیتے تھے۔
وزیرِ اعلیٰ پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ 1122 کا بہترین ادارہ عثمان بزدار نے تباہ کر دیا تھا۔ ان کو کہا کہ اسمبلی سے بجٹ منظور نہیں ہوگا جس کے بعد اس ادارے کو نئی گاڑیاں دی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ عثمان بزدار کو لگانے کے فیصلے سے جنرل فیض حمید اور جہانگیر ترین نے آگاہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ جہانگیر ترین تحریکِ انصاف سے سیاسی راہیں الگ کر چکے ہیں جب کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کی بھی فوج سے ریٹائرمنٹ کی حالیہ دنوں میں خبریں سامنے آئی ہیں۔
شریف برادران کے ساتھ 18 سال گزارے ہیں۔ وہ ہمیشہ جھوٹ بولتے تھے۔ اگر ان کا ساتھ دیتے تو کچھ نہ کر پاتے۔
تحریکِ انصاف کا ساتھ دینے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے اس وقت بات ہوئی تھی، ان کے بقول ان سے کہا گیا کہ وہ پی ٹی آئی کا ساتھ دیں۔
سیاسی معاملات پر ان کا کہنا تھا کہ ابھی جو نیا نظام آیا ہے یہ سب تو جنرل قمر جاوید باجوہ نے کیا ہے ایسے میں ان پر تنقید نہیں کرنی چاہیے۔
' گزشتہ حکومت کے خاتمے سے متعلق امریکہ پر الزامات میں حقیقت نہیں'
پاکستان کے وزیرِ خارجہ اور پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومت کے خاتمے سے متعلق امریکہ پر عائد الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے امریکہ پر الزامات صرف سیاسی مقاصد کے لیے ہیں۔ عمران خان سیاسی مقاصد کے لیے بین الاقوامی سازش کا نام استعمال کر رہے ہیں۔
قطر کے نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' کو انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ آئینی اور جمہوری طریقے سے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے سابق وزیراعظم کو ہٹایا گیا۔ موجودہ اتحادی حکومت میں پورے ملک سے نمائندگی ہے۔ تمام اتحادی جماعتیں مل کر مسائل کے حل کے لیے کام کر رہی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ عام انتخابات میں اتحادی حکومت کی مشاورت سے حصہ لیں گے۔
سابق وزیرِ اعظم پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان کا قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ بھی ایک سیاسی ایجنڈا ہے۔ بطور اپوزیشن جب ہم نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کیا تھا تو سابق وزیرِ اعظم نے انکار کر دیا تھا۔ ملک میں قبل از وقت انتخابات کرانے کی ضرورت نظر نہیں آ رہی۔
ان کے مطابق جمہوریت کی بقاء اور پارلیمان کی بالادستی کے لیے ضروری ہے کہ موجودہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے۔
تحریکِ انصاف کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو تباہ شدہ معیشت گزشتہ حکومت سے ورثے میں ملی ہے۔
گزشتہ حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان دنیا سے الگ ہو کر رہ گیا۔
وزیرستان میں جھڑپ، دو سیکیورٹی اہلکار ہلاک
پاکستان کے افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ضلع شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز اور مبینہ عسکریت پسندوں کے مابین جھڑپ ہوئی ہے۔
سرکاری ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق شمالی وزیرستان کے رزمک سب ڈویژن میں نامعلوم مسلح حملہ آوروں کی سیکیورٹی اہلکاروں سے جھڑپ ہوئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رزمک سب ڈویژن کی تحصیل دوسلی میں چھوٹا زر ڑینی میں ہوئی۔
سرکاری ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق شمالی وزیرستان میں جھڑپ میں دو سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے جب کہ چار کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
جھڑپ میں مارے گئے اہلکاروں کی لاشیں اور زخمی افراد کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے بنوں میں کمبائنڈ ملٹری اسپتال (سی ایم ایچ) منتقل کیا گیا۔
جھڑپ میں اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ مسلح عسکریت پسندوں کا بھی کوئی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔ جب کہ سرکاری طور پر اس حملے کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔