اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے 34 اراکینِ قومی اسمبلی کے استعفے منظور کر لیے ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا استعفیٰ بھی منظور کر لیا گیا ہے۔
اسپیکر کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ان اراکین کو ڈی نوٹیفائی کر دیا ہے۔
جن اراکین کے استعفے منظور کیے گئے ہیں، ان میں سابق وزیرِ دفاع پرویز خٹک، فواد چوہدری، شہریار آفریدی، علی امین گنڈا پور، نور الحق قادری، مراد سعید، عمر ایوب خان، اسد قیصر، راجہ خرم شہزاد نواز، علی نواز اعوان، اسد عمر، صداقت علی خان، غلام سرور خان اور شیخ راشد شفیق بھی شامل ہیں۔
شاہ محمود قریشی، حماد اظہر، ثناء اللہ مستی خیل، شفقت محمود، ملک عامر ڈوگر، فہیم خان، سیف الرحمٰن اور محمد عالمگیر کے استعفے بھی منظور کر لیے گئے ہیں۔
خواتین کی مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کی زرتاج گل اور کنول شوزب کے استعفے بھی منظور کر لیے گئے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے ایسے وقت میں پی ٹی آئی اراکین کے استعفے منظور کیے ہیں جب تحریکِ انصاف نے عندیہ دیا تھا کہ صدرِ پاکستان وزیرِ اعظم شہباز شریف سے اعتماد کا ووٹ لے سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف نے گزشتہ برس اپریل میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد منظور ہونے کے بعد اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔
ہمارے استعفے منظور کرنے کا 'شکریہ': فواد چوہدری کا ردِعمل ـ
تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے پی ٹی آئی اراکین کے استعفے منظور کرنے کے اسپیکر کے فیصلے پر 'شکریہ' ادا کیا ہے۔
فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ جب تک اسپیکر 70 اراکین کے استعفے قبول نہیں کرتے، اس وقت تک لیڈر آف دی اپوزیشن اور پارلیمانی پارٹی کے عہدے تحریکِ انصاف کے پاس ہی رہیں گے۔
فواد چوہدری نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ اس ضمن میں ہمارے زیرِ التوا کیسز میں فیصلہ دے۔
اپوزیشن نے نگران وزیرِ اعلٰی کے لیے احد چیمہ اور محسن رضا نقوی کے نام دے دیے
نگران وزیرِ اعلٰی پنجاب کے لیے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے نجی ٹی وی کے مالک محسن نقوی اور سابق بیورو کریٹ احد چیمہ کے نام تجویز کر دیے ہیں۔
حمزہ شہباز نے اس حوالے سے گورنر پنجاب کو مراسلہ ارسال کر دیا ہے جس میں دونوں نام تجویز کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل وزیرِ اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے سابق وفاقی وزیر نصیر احمد خان، سینئر بیورو کریٹ احمد نواز سکھیرا اور سابق بیورو کریٹ ناصر محمود کھوسہ کے نام تجویز کیے تھے۔
اطلاعات کے مطابق ناصر محمود کھوسہ نے نگران وزیرِ اعلٰی پنجاب بننے سے معذرت کر لی ہے۔
اگر فریقین آج رات تک کسی نام پر اتفاق رائے نہ کر سکے تو پھر یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا اور اگر وہاں بھی تین روز میں اتفاق نہ ہوا تو پھر یہ نام الیکشن کمیشن کے پاس جائیں گے۔ الیکشن کمیشن بھی تین روز میں ان میں سے کسی ایک کا نام فائنل کرے گا۔
جماعتِ اسلامی کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج تسلیم کرے: پیپلزپارٹی
پیپلز پارٹی کراچی کے صدر اور صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی اور تحریکِ انصاف کو کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج پر اعتراض ہے تو قانونی راستہ اختیار کریں۔ جماعت اسلامی انتخابات کے نتائج تسلیم کرے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ کراچی کے مفاد میں یہ ہوگا کہ جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے مینڈٹ کو تسلیم کیا جائے۔ پیپلز پارٹی بات کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس بار بلدیاتی انتخابات کے بعد 30 گھنٹوں میں نتائج آ گئے تھے اس سے قبل اس قدر جلد بھی نتائج نہیں آئے۔
سعید غنی کے مطابق یہ تاثر غلط ہے کہ پیپلز پارٹی دیہات کی جماعت ہے۔ کراچی میں پیپلز پارٹی کی پذیرائی میں رفتہ رفتہ اضافہ ہوا ہے۔
کراچی میں اتوار کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا غیرحتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی سب سے زیادہ نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔ دوسری جانب جماعتِ اسلامی کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس کی نشستوں کی تعداد زیادہ بنتی ہے البتہ دھاندلی کرکے اس کی نشستیں کم کی گئی ہیں۔
نتائج کے مطابق کراچی کی 235 یونین کونسلز میں سے پیپلز پارٹی 93 نشستوں کے ساتھ پہلے جب کہ جماعتِ اسلامی 86 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔تحریک انصاف نے 40 نشستیں اپنے نام کی ہیں۔
اسی طرح مسلم لیگ (ن) سات، جے یو آئی تین، ٹی ایل پی دو، آزاد امیدوار تین جب کہ مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم - حقیقی) ایک نشست جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
کراچی ڈویژن میں کل 246 یونین کونسلز ہیں جس میں سے 235 پر الیکشن ہوئے تھے۔ 11 نشستوں پر امیدواروں کے انتقال کے باعث الیکشن نہیں ہو سکے تھے۔
کراچی بلدیاتی انتخابات پر جماعتِ اسلامی کا اجلاس، تمام جماعتوں سے رابطے کا فیصلہ
جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماؤں نے کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے حوالے ویڈیو لنک کے ذریعے اعلیٰ سطح کا اجلاس کیا ہے جس میں کراچی میں نو نشستوں کا معاملہ زیرِ بحث آیا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اجلاس کی صدارت پشاور سے سراج الحق نے کی جب کہ اس میں ملک بھر سے رہنما ویڈیو لنک سے شریک تھے۔
رپورٹس کے مطابق اجلاس میں شرکا کو آگاہ کیا گیا کہ جماعت اسلامی مزید نو ایسی نشستیں حاصل کرسکتی جس کے نتائج اس کے پاس موجود ہے اور وہ ان نو یونین کونسل میں کامیاب ہو چکی تھی البتہ یہاں کے نتائج تبدیل کیے گئے۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں تمام جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا البتہ میئر شپ جماعت اسلامی اپنے پاس رکھے گی۔
عمران خان نے پارٹی کا صدر بننے کی دعوت دی تھی: پرویز الہٰی
پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ اور مسلم لیگ (ق) کے رہنما پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ عمران خان نے دعوت دی تھی کہ پارٹی کے صدر بن جائیں البتہ اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ق) اور تحریکِ انصاف کے انضمام کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان ہمارے رہنما ہیں۔ انہوں نے اعتماد کرکے وزیرِ اعلیٰ منتخب کرایا۔ ان کا احسان نہیں بھول سکتے۔
کراچی کے بلدیاتی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن جوڑ توڑ کا انتخاب ہے۔ جماعت اسلامی کبھی پیپلز پارٹی کے ساتھ کراچی میں حکومت نہیں بنائے گی بلکہ وہ تحریکِ انصاف کے ساتھ میئر منتخب کرائے گی۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل، وزیرِ اعلیٰ کا آج سمری ارسال کرنے کا امکان
خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلٰی محمود خان کی زیرِ صدارت منگل کو کابینہ اجلاس کے بعد آج ہی وزیرِ اعلٰی کی جانب سے اسمبلی کی تحلیل کی سمری گورنر کو بھجوانے کا امکان ظاہر کیا جا ر ہا ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ محمود خان کی صدارت میں منگل کو صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جو ممکنہ طور پر اس کابینہ کا آخری اجلاس تھا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق وزیرِ اعلیٰ منگل کی شام تک گورنر کو صوبائی اسمبلی کی تحلیل کی سمری ارسال کر دیں گے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے دو روز قبل اعلان کیا تھا کہ خیبر پختونخوا کی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی سمری منگل تک ارسال کر دی جائے گی۔
واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی پہلے ہی تحلیل کی جا چکی ہے جب کہ نگران حکومت کے قیام کے لیے مشاورت جاری ہے۔
اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کا رجحان
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منگل کو کاروبار میں شدید مندی کا رجحان رہا۔
دن کے آغاز پر 39 ہزار 720 پوائنٹس پر کاروبار کا آغاز ہوا البتہ دن سوا تین بجے یہ 38 ہزار 316 پوائنٹس پر آ گیا۔
یوں 1404 پوائنٹس کی کمی آئی جو کہ لگ بھگ چار فی صد کے قریب بنتی ہے۔
تحریک انصاف کا آئندہ دو ہفتوں میں وفاقی حکومت کے خاتمے کا دعویٰ
تحریکِ انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ دو ہفتوں میں وفاقی حکومت کو گھر بھیجنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اصل معاملہ سیاسی استحکام کا ہے معاشی استحکام اتنا بھی مشکل کام نہیں ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل ملک میں عام انتخابات کا راستہ ہموار کرنے کی طرف اہم قدم ہو گا۔
’تاریخ میں پہلی بار حیدر آباد کا میئر جیالا ہوگا‘
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تاریخ میں پہلی بار حیدر آباد کا میئر جیالا ہوگا۔
سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں بھی سب سے بڑی جماعت پیپلز پارٹی سامنے آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں سازش کی گئی تاکہ پیپلز پارٹی کراچی اور حیدر آباد میں اپنی اکثریت ثابت نہ کر سکیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد کے عوام نے نفرت کی سیاست کو مسترد کرکے کارکردگی کو ووٹ دیا ہے۔
انہوں نے پیپلز پارٹی کے منتخب نمائندوں کو عوام کی خدمت کرنے پر زور دیا۔
’کراچی میں جماعت اسلامی نے 86 نشستیں کیسے جیت لیں؟‘
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی نہیں ہوئی۔ اگر دھاندلی ہوئی ہے تو جماعت اسلامی نے کس طرح 86 نشسیتں اپنے نام کر لی ہیں۔
سینیٹ کے اجلاس کے دوران خطاب میں سینیٹر روبینہ خالد کا کہنا تھا کہ کراچی سے جماعت اسلامی کا کوئی بھی رکنِ قومی یا صوبائی اسمبلی منتخب نہیں ہوا لیکن اس نے اس قدر نشستیں کیسے جیت لی ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن والے دن سب سے زیادہ پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن میں شکایات درج کرائی تھیں۔
شہباز شریف کی بھارت کو مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی پیشکش
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم بھارت سے تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔ ان جنگوں سے مسائل اور غربت میں اضافہ ہی ہوا ہے۔
نشریاتی ادارے ’العربیہ‘ کو دیے گئے انٹرویو میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کا پڑوسی ملک ہے۔ اب یہ ہم پر ہے کہ دونوں امن سے رہیں یا پھر ایک دوسرے سے لڑتے رہیں جس سے وقت اور وسائل ضائع ہوں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’’میرا بھارت کی قیادت اور وزیرِ اعظم مودی کے لیے یہ پیغام ہے کہ آئیں ٹیبل پر بیٹھ کر سنجیدہ اور پر خلوص مذاکرات کریں تاکہ باہمی مسائل حل ہوں، جیسے کشمیر، جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ پر امن طور پر رہنا اور حقیقی مسائل کا حل چاہتا ہے۔