ٹیکسلا میں عمران خان، بشریٰ بی بی، علی امین سمیت دیگر کے خلاف ایف آئی آر
پنجاب کے تھانہ ٹیکسلا میں جیل میں قید سابق وزیرِ اعظم عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، بہن علیمہ خان اور وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور سمیت تحریکِ انصاف کے دیگر رہنماؤں کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق تھانہ ٹیکسلا میں درج مقدمے میں دہشت گردی سمیت 13 دفعات شامل کی گئی ہیں۔ اس ایف آئی آر میں سابق صدر عارف علوی، حماد اظہر، اسد قیصر اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے کے متن کے مطابق عمران خان نے علیمہ خان کے ذریعے عوام کو 24 نومبر کے احتجاج کا پیغام دیا تھا۔ بشریٰ بی بی نے 19 نومبر کے ویڈیو پیغام میں کارکنوں کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی تھی۔ ملزمان نے پُر تشدد احتجاج کرکے شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا اور جلاؤ گھیراؤ کیا۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزمان نے ریاستی اداروں کے خلاف نعرے لگائے ہیں جب کہ عوام میں خوف و ہراس پھیلایا ہے۔
تحریکِ انصاف کا قافلہ فتح جنگ پہنچ گیا
پاکستان تحریکِ انصاف کا ایک قافلہ ڈی چوک پر احتجاج کے آگے بڑھتے ہوئے فتح جنگ پہنچ گیا ہے۔
پی ٹی آئی کا قافلہ فتح جنگ انٹرچینج پہنچا تو وہاں موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے اس پر آنسو گیس کی شدید شیلنگ شروع کر دی۔
آخری اطلاعات تک شیلنگ کا سلسلہ جاری تھا۔
راستوں اور شاہراہوں کی بندش سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا
اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں راستوں کی بندش سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ایک مقام سے دوسری جگہ جانے والوں کو طویل پیدل سفر کرنا پڑ رہا۔ اس دوران اگر کسی کے گھر شادی ہو یا کسی مریض کو اسپتال پہنچانا ہو تو ان کے لواحقین کو دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا میں مسلسل تیسرے روز موٹر وے بند ہیں جس سے مختلف سامان پہنچانا بھی ٹرانسپورٹرز کے لیے ایک مشکل کام ہو گیا ہے۔
پی ٹی آئی کا قافلہ برھان پہنچ گیا
اسلام آباد میں احتجاج کے لیے تحریک انصاف کا پشاور سے روانہ ہونے والا قافلہ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں برہان پہنچ گیا۔
برھان اسلام آباد کے ڈی چوک سے لگ بھگ ستر کلو میٹر دور ہے۔ پی ٹی آئی نے ڈی چوک پر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق قافلے کی قیادت علی امین کر رہے ہيں جب کہ بشریٰ بی بی کی گاڑی ان کے پیچھے ہے۔
احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد کے راستے بند کر دیے گئے ہیں۔ زيادہ تر راستوں پر کنٹیرز کھڑے ہیں۔ اسلام آباد کی 26 نمبر چونگی کنٹینر لگا کر مکمل طور پر سیل کی گئی ہے۔ اس چونگی پر رینجرز کے اہلکار بھی تعینات ہیں۔ دارالغکومت کی اہم شاہراہ سرینگر ہائی وے بھی زیرو پوائنٹ کے مقام پر بند ہے۔
اسی طرح ایکسپریس وے کو بھی کھنہ پل کے مقام پر دونوں طرف سے بند کیا گیا ہے۔ اسلام آباد کے ہوائی اڈے جانے راستوں پر بھی کنٹینرز لگائے گئے ہیں۔
فیض آباد سے اسلام آباد کا راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔ اس مقام پر کئی کئی کنٹینر ایک کے اوپر ایک رکھ کر راستہ بلاک کیا گیا ہے۔ اتوار کو پولیس نے فیض آباد میں پی ٹی آئی کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ 100 سے 150 افراد اس مقام پر آئے تھے جنہیں منشتر کیا گیا۔