الیکشن 2024: فافن نےووٹر ٹرن آؤٹ کی جائزہ رپورٹ جاری کردی
پاکستان میں انتخابات پر نظر رکھنے گروپ فافن نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ووٹر ز سے متعلق اس کا جاری جائزہ قومی اسمبلی کے 264 حلقوں کے فارم 47 پر مبنی ہے۔
جائزے میں بتایا گیا ہے کہ 8 فروری 2024ء کو ووٹر ٹرن آؤٹ 6ء47 فیصد رہا ۔جب کہ الیکشن 2018ء میں یہ شرح 1ء52 فیصد تھی۔
الیکشن 2024ء کی 06ء6 کروڑ ووٹرز نے ووٹ کا حق استعمال کیا۔الیکشن 2018ء کی نسبت 58 لاکھ زائد ووٹ ڈالے گئے، تاہم ووٹ ڈالنے کی شرح کم ہوئی۔
سال 2018ء میں رجسٹرڈ ووٹرز تعداد 106 ملین تھی جب کہ الیکشن 2024ء میں یہ تعداد 6ء128 ملین ہے۔
قومی اسمبلی حلقوں میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ این 214 تھرپارکر میں 9ء70 فیصد رہا۔
قومی اسمبلی حلقوں میں سب سے کم ٹرن آؤٹ این اے 42 جنوبی وزیرستان میں 3ء16 فیصد رہا۔
اسلام آباد میں 2018ء کا ووٹر ٹرن آؤٹ 3ء58 فیصد تھا جب کہ الیکشن 2024ء میں یہ شرح 2ء54 فیصد رہی۔
خیبر پختونخوا میں 2018ء کا ووٹر ٹرن آؤٹ 44 فیصد تھا جب کہ الیکشن 2024ء میں 5ء39 فیصد رہا۔
پنجاب میں 2018ء کا ووٹر ٹرن آؤٹ 8ء56 فیصد تھا جب کہ الیکشن 2024ء میں 6ء51 فیصد رہا۔
سندھ میں 2018ء کا ووٹر ٹرن آؤٹ 2ء47 فیصد تھا، الیکشن 2024ء میں 7ء43 فیصد رہا۔
بلوچستان میں 2018ء کا ووٹر ٹرن آؤٹ 3ء45 فیصد تھا، الیکشن 2024ء میں 9ء42 فیصد رہا۔
خواتین کے ووٹ ڈالے کی شرح
الیکشن 2018ء کے برعکس 2024ء میں کسی بھی حلقے سے خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 10 فیصد سے کم نہیں رہا،۔
قومی اسمبلی کے 254 حلقوں میں خواتین ووٹرز کی تعداد 29 لاکھ اور مرد ووٹرز کی تعداد میں 11 لاکھ کا اضافہ ہوا۔
قومی اسمبلی کے 254 حلقوں میں مرد ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 6ء55 فیصد جب کہ خواتین کا 6ء45 فیصد رہا۔
ریٹرننگ آفیسرز نے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے20 حلقوں کے فارم 47 میں مرداور عورت ووٹرز کی تعداد الگ الگ نہیں لکھی ۔
'غیر اسلامی ایجنٹوں کے ذریعے جے یو آئی کو دھاندلی سے دوچار کیا گیا'
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کو دھاندلی سے دوچار کرنے کی سازش عالمی غیر اسلامی ایجنٹوں کے ذریعے کی گئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ "ہمارا جرم ہے کہ ہم نے اسرائیل کی کارروائیوں کے خلاف حماس کے مؤقف کی حمایت کی۔"
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ "ہم ایک نظریاتی قوت ہیں بین الاقوامی مسائل پر کسی سمجھوتے کا شکار نہیں ہوں گے۔"
جے یو آئی کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن اشارہ دیتے ہیں کہ بڑی بڑی رشوتیں لی گئی ہیں۔
'ہم حکومت کے اتحادی نہیں ہیں'
شہباز شریف کو وزارتِ عظمی کا ووٹ دینے کے سوال پر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کے اتحادی نہیں ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو رہی ہے اور جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم اپنے عظیم مقاصد کے لیے تحریک چلائیں گے، کارکن اس میں اترنے کے لیے تیار ہیں۔ اگر اسٹیبلشمنٹ سمجھتی ہے کہ الیکشن شفاف ہوئے تو نو مئی کا بیانیہ دفن ہوچکا اور قوم نے غداروں کو مینڈیٹ دیا ہے۔
انتخابات میں دھاندلی کے تمام ریکارڈ توڑے گئے: مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے مسلم لیگ (ن) کو اپوزیشن میں بیٹھنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کے پچھلے ریکارڈ بھی ٹوٹ گئے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے شفاف انتخابات کے بیان کو مسترد کرتے ہیں۔ الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں یرغمال رہا۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں میں تحفظات کے ساتھ بیٹھیں گے۔ نواز شریف کو دعوت دیتے ہیں کہ ہمارے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھیں۔