بلوچستان میں چار جماعتی اتحاد کا پانچویں روز بھی دھرنا
حالیہ انتخابات کے نتائج میں مبینہ دھاندلی کے خلاف بلوچستان میں چار جماعتی اتحاد کا دھرنا پانچویں روز بھی جاری ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی، پشتو نخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی پر مشتمل قوم پرست سیاسی جماعتوں نے انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کو درست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بدھ کو بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں انتخابی امیدواروں اور کارکنوں نے قومی شاہراہوں اور عام سڑکوں کو بلاک کیا۔
اطلاعات کے مطابق کوئٹہ میں کچلاک، کولپور کراس، زیارت کراس، سمنگلی، بلیلی اور لک پاس کے مقام پر سڑکیں بلاک ہیں۔
اسی طرح قلعہ سیف اللہ، ژوپ، بوستان، خانوزئی، سرانان، یارو، تربت شہر اور بلیدہ کراس بھی بلاک ہیں۔
قومی شاہراہوں اور مقامی سڑکوں کی بندش سے سینکڑوں مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
چار جماعتی اتحاد کی جانب سے جمعرات کو بھی کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں ریلیاں اور مظاہرے کیے جائیں گے جب کہ پارٹی قائدین ہفتے کو کوئٹہ میں مظاہرین سے خطاب کریں گے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ امیدواروں کے لیے شکایات دائر کرنے کے لیے کاؤنٹرز قائم کر دیے ہیں اور جن حلقوں میں دوبارہ گنتی یا کسی اور مطالبے کے لیے درخواست دائر کی گئی ہیں ان پر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔
نگراں وزیرِ اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا ہے کہ حکومت سازی کا عمل الیکشن کے بعد افہام و تفہیم سے حل ہوگیا۔ مینڈیٹ تسلیم کرنا ہی جمہوریت کی کامیابی اور عوام کی فتح ہے۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوم پرست جماعتوں سے اپیل ہے عام لوگوں کی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے نیشنل ہائی ویز سمیت تمام راستوں سے احتجاج ختم کردیں۔
انتخابات میں دھاندلی کے تمام ریکارڈ توڑے گئے: مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے مسلم لیگ (ن) کو اپوزیشن میں بیٹھنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کے پچھلے ریکارڈ بھی ٹوٹ گئے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے شفاف انتخابات کے بیان کو مسترد کرتے ہیں۔ الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں یرغمال رہا۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں میں تحفظات کے ساتھ بیٹھیں گے۔ نواز شریف کو دعوت دیتے ہیں کہ ہمارے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھیں۔
'ہم حکومت کے اتحادی نہیں ہیں'
شہباز شریف کو وزارتِ عظمی کا ووٹ دینے کے سوال پر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کے اتحادی نہیں ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو رہی ہے اور جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم اپنے عظیم مقاصد کے لیے تحریک چلائیں گے، کارکن اس میں اترنے کے لیے تیار ہیں۔ اگر اسٹیبلشمنٹ سمجھتی ہے کہ الیکشن شفاف ہوئے تو نو مئی کا بیانیہ دفن ہوچکا اور قوم نے غداروں کو مینڈیٹ دیا ہے۔
'غیر اسلامی ایجنٹوں کے ذریعے جے یو آئی کو دھاندلی سے دوچار کیا گیا'
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کو دھاندلی سے دوچار کرنے کی سازش عالمی غیر اسلامی ایجنٹوں کے ذریعے کی گئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ "ہمارا جرم ہے کہ ہم نے اسرائیل کی کارروائیوں کے خلاف حماس کے مؤقف کی حمایت کی۔"
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ "ہم ایک نظریاتی قوت ہیں بین الاقوامی مسائل پر کسی سمجھوتے کا شکار نہیں ہوں گے۔"
جے یو آئی کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن اشارہ دیتے ہیں کہ بڑی بڑی رشوتیں لی گئی ہیں۔