رسائی کے لنکس

اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر شیخ رشید کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا


شیخ رشید، فائل فوٹو
شیخ رشید، فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری پر عمران خان کے مبینہ قتل کی سازش کے الزام کے کیس میں شیخ رشید کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے جس کے بعد اُنہیں اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس محسن اختر کیانی نے جمعرات کو محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شیخ رشید کو رہا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے انہیں 50 ہزار روپے کے مچلکے بھی جمع کرانے کی ہدایت کی۔

شیخ رشید کے وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل میں کہا کہ نیوز چینل پر شیخ رشید کے ایک بیان کی بنا پر مقدمہ درج کیا گیا جب کہ ایڈیشنل سیشن جج نے ایک الزام کی بنا پر ان کے موکل کی ضمانت خارج کی۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شیخ رشید پر تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج ہے اور اس وقت وہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں قید ہیں۔

عدالت نے استغاثہ کے وکیل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ دورانِ تفتیش آپ کو کیا معلومات ملی ہیں؟ جس پر انہوں نے عدالت کو بتایا کہ شیخ رشید اپنے بیان سے انکارنہیں کررہے بلکہ اب بھی وہ بیان دہرا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آٹھ مرتبہ رکنِ قومی اسمبلی رہنے والے سینئر سیاست دان سے ایسے بیانات کی توقع نہیں کی جا سکتی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ سب لوگ پارلیمانی زبان ہی استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔ جو حکومت میں ہوتا ہے وہ اور زبان ہوتی ہے لیکن اپوزیشن میں زبان بدل جاتی ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ شیخ رشید نے وزیر داخلہ اور بلاول کو گالیاں دی ہیں جو الفاظ عدالت کے سامنے دہرا نہیں سکتا، شیخ رشید اپنے متنازع الفاظ بار بار دہرا رہے ہیں۔

شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ اس میں کوئی ایسا امکان نہیں کہ یہ بیان دہرایا جائے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اگر تو یہ جرم نہیں دہراتے اور انڈرٹیکنگ دیتے ہیں تو عدالت دیکھ لے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ہمیں پرائمری اسکول کے نصاب ہی سے تربیت شروع کرنا پڑے گی۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد شیخ رشید کو ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ شیخ رشید پر آصف زرداری اور بلاول بھٹو پر الزامات پر کراچی کے تھانہ موچکو اور حب میں بھی مقدمہ درج ہو چکا ہے۔ اس کیس میں گرفتاری کے دوران شیخ رشید کے خلاف تھانہ مری کی حدود میں کارسرکار میں مداخلت اور پولیس سے مزاحمت کا مقدمہ بھی درج ہے جس میں وہ اس وقت ضمانت پر ہیں۔

عمران خان، فائل فوٹو
عمران خان، فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ: عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہنگامہ آرائی کے ایک کیس میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں آج سماعت ہو رہی ہے۔

لاہور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیا الرحمٰن کے مطابق جمعرات کی صبح کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل اظہر صدیق نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کے موکل کی ڈاکٹروں سے مشاورت ہو رہی ہے جب کہ پارٹی کو سیکیورٹی پر تحفظات ہیں۔

عمران خان کے وکیل کے مطابق ان کی پوری کوشش ہے کہ عمران خان کسی طرح عدالت میں پیش ہو سکیں۔

جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ کیا آپ وقت چاہ رہے ہیں؟ جس پر وکیل نےجواب دیا کہ ان کو مزید وقت دیا جائے۔

بعد ازاں کیس کی سماعت مزید ڈھائی گھنٹوں کے لیے ملتوی کر دی گئی اور دن ساڑھے بارہ بجے کیس کی سماعت کا وقت مقرر کیا گیا۔

واضح رہےکہ وفاقی دارالحکومت میں ہنگامہ آرائی کے ایک کیس میں بدھ کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت خارج کر دی تھی۔

اس عدالتی فیصلے کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس طارق سلیم شیخ نےعمران خان کی پیشی کےبغیر انہیں حفاظتی ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ عمران خان کو اسٹریچر پر لائیں یا ایمبولنس میں ان کو پیش کیا جائے۔ پیشی کے بغیر حفاظتی ضمانت نہیں ملے گی۔

لاہور ہائی کورٹ بعد ازاں جمعرات تک کیس کی سماعت ملتوی کر دی تھی۔

جعفر ایکسپریس ٹرین میں سلینڈر دھماکہ

کوئٹہ سے پشاور جانے والی مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس کی ایک بوگی میں دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک اور تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق ٹرین کی بوگی نمبر چار میں دھماکہ ہوا جب کہ ایک مسافر کا بتانا ہے کہ گیس لیکج ہو رہی تھی کہ اچانک دھماکہ ہو گیا۔

XS
SM
MD
LG