ایک سفید فام نسل پرست کو بفلو کی ایک سپر مارکیٹ میں گولیاں مار کر دس افراد کو ہلاک کرنے کے جرم میں بدھ کے روز عمر قید کی سزا سنا دی گئی جب کہ ہلاک ہونے والوں کے عزیز سخت رنج اور اس کے نسل پرستانہ حملے کے درد کے ساتھ، کارروائی کے دوران کمرۂ عدالت میں موجود رہے۔
ایک موقع پر جب پیٹن جینڈرون کو سزا سنائی جا رہی تھی تو حاضرین میں بیٹھا ایک شخص اس پر پل پڑا تاہم جلد ہی اس پر قابو پا لیا گیا۔ جب اسے کمرے سے باہر لے جایا جا رہا تھا تو وہ بولا، " تم نہیں جانتے ہم پر کیا بیت رہی ہے۔"
عدالت کی کارروائی دس منٹ کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہو گئی جس کے دوران متاثرین کی جانب سے، جن کے عزیز حملے میں ہلاک ہوئے یا وہ خود زخمی ہوئے، جذباتی انداز میں تاثرات کا اظہار ہوتا رہا۔
جینڈرون جس کی نفرت آن لائن نسل پرست مواد کے باعث بڑھتی رہی، اپنے بیان کے دوران رویا اور اس نے متاثرین اور ان کے اہلِ خانہ سے معافی بھی طلب کی۔
تاہم بعض نے اس کی مذمت کی اور کچھ نے بائیبل سے اقتباس سناتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے لیے دعا کر رہے ہیں۔ متعدد کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے تمام تر سفید فام آبادی والے آبائی شہر سے اٹھ کر پورے ارادے کے ساتھ دور سیاہ فام کمیونٹی پر حملہ کیا۔
اس حملے میں ہلاک ہونے والے کیلسٹین چانی کے اکلوتے بیٹے وائن جونز کا کہنا تھا، " تمہارا ذہن بدل گیا ہے۔ تم سیاہ فام لوگوں کو اتنا جانتے تک نہیں کہ ان سے نفرت کر سکو۔ تم نے یہ سب انٹر نیٹ پر سیکھا اور یہی تمہاری سب سے بڑی غلطی تھی۔"
جینڈرون نے گزشتہ نومبر میں قتل اور نفرت کی بنا پراندرونِ ملک دہشت گردی کے اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا جن کی سزا عمر قید ہے۔
سزا سناتے ہوئے جج سوزن ایگن نے کہا، تم پر کوئی رحم نہیں کیا جا سکتا، ا نہ کوئی دوسرا موقع دیا جا سکتا ہے۔"
یہ سزا ریاست کی جانب سے سنائی گئی ہے جب کہ فیڈرل چارجز ابھی باقی ہیں جن کے تحت 19 سالہ جینڈرون کو موت کی سزا ہو سکتی ہے۔
14 مئی کوحملے کے وقت جینڈرون نے بلٹ پروف جیکٹ پہن رکھی تھی اور اس کے ہیلمٹ میں کیمرہ لگا تھا جس سے تمام واقعہ براہ راست نشر ہو سکتا تھا۔ نیم خودکار رائفل جس سے اس نے گولیاں چلائیں، اس نے قانونی طور پر خریدی تھی۔
اپنے مختصر بیان میں جینڈرون نے کہا کہ اس نے لوگوں کو ہلاک کیا کیونکہ وہ سیاہ فام تھے۔
جن 13 لوگوں پر اس نے گولیاں چلائیں ان میں سے صرف تین زندہ بچے۔
ٹاپس نامی مارکیٹ میں اس کے حملے کا نشانہ بننے والے سیاہ فام خریدار اور کارکن تھے۔ ان میں ایک پادری، گراسری سٹور کا گارڈ، ایک کمیونٹی میں کام کرنے والا، ایک گاہک جو سالگرہ کا کیک لینے آیا تھا، ایک نو بچوں کی دادی اور ایک بفلو کے سابق فائر کمشنر کی والدہ شامل تھیں۔ نشانہ بننے والوں کی عمریں 32 سے 86 سال کے درمیان تھیں۔
آن لائن اپنی تحریروں میں جینڈرون کا کہنا تھا کہ اس کا حملہ امریکہ میں سفید فام طاقت کو برقرار رکھے گا۔ اس نے مزید لکھا کہ اس نے کانکلین، نیویارک میں اپنے گھر سے تین گھنٹے کی مسافت پر ٹاپس گراسری سٹور کا انتخاب اس لیے کیا کہ وہاں سیاہ فام آبادی کی اکثریت ہے۔
جینڈرون کا پچھتاوا اور احساسِ جرم ہو سکتا ہے اسے وفاقی عدالت میں موت کی سزا سے بچالے۔ ریاست نیویارک میں موت کی سزا کا قانون نہیں ہے۔
امریکہ میں شوٹنگ کے ذریعے لوگوں کے قتلِ عام کے متعدد واقعات کے بعد صدر بائیڈن نے جون میں گن وائلنس بل پر دستخط کیے تھے جس کا مقصد پس منظر کوائف کی سخت جانچ، گھریلو تشدد کے مرتکب افراد کی آتشیں اسلحہ تک رسائی کو روکنا اور ریاستوں کو، خبردار کرنے والے قوانین کی تیاری میں مدد دینا ہے تاکہ حکام کے لیے خطرناک ٹھہرائے گئے افراد سے اسلحہ واپس لینا آسان ہو جائے۔
(اس خبر کی تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)