چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کی لاہور میں واقع رہائش گاہ زمان پارک جانے والے راستوں کو سیل کر دیا گیا ہے جب کہ پنجاب حکومت کی جانب سے زمان پارک میں مبینہ طور پر موجود شرپسندوں کو حوالے کرنے کا الٹی میٹم بھی ختم ہو گیا ہے۔
پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس عمران خان کی رہائش گاہ کی تلاشی کے لیے کل ایک وفد زمان پارک بھیجے گی ۔
عامر میر نے ایک نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفد کی سربراہی لاہور کے کمشنر کریں گے اور وفد عمران خان کے ساتھ وقت طے کرے گی اور کیمروں کی موجودگی میں ان کے گھر کی تلاشی لی جائے گی۔
لاہور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاالرحمٰن کے مطابق زمان پارک جانے والے راستوں کو کنٹینرز اور دیگر رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا گیا ہے جب کہ مقامی افراد کو شناخت کے بعد ہی علاقے کی جانب جانے کی اجازت ہے۔
زمان پارک کے اطراف تحریکِ انصاف کے کارکنان کی جانب سے لگائے گئے کیمپس بھی خالی ہیں۔
واضح رہے کہ پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات عامر میر نے بدھ کو زمان پارک میں دہشت گردوں کی موجودگی کا دعویٰ کیا تھا اور انہیں چوبیس گھنٹے میں حوالے کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا۔
تحریکِ انصاف کے رہنما ملک امین اسلم نے بھی پارٹی چھوڑ دی
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق مشیر ماحولیات ملک امین اسلم نے بھی پارٹی کو خیرباد کہہ دیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ نو مئی کے واقعات نے اُن جیسے کئی پی ٹی آئی رہنماؤں کو بھی حیران کیا۔
ملک امین اسلم نے کسی دباؤ میں آ کر پارٹی چھوڑنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ نو مئی کے واقعات کے بعد انٹرا پارٹی تحقیقات ہوتیں اور کالی بھیڑوں کو سزا دی جاتی۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ دُشمنوں کا ایجنڈا تھا کہ فوج اور عوام کو آمنے سامنے لا کھڑا کیا جائے، لیکن سوچنے کی بات ہے کہ یہ ایجنڈا پی ٹی آئی میں کون لایا؟
شاہ محمود قریشی اور شہریار آفریدی کو رہا کرنے کا حکماسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریکِ انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی اور مرکزی رہنما شہریار آفریدی کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج میاں گل حسن اورنگزیب نے جمعرات کو پی ٹی آئی رہنماؤں کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔
عدالت نے نقضِ امن کی دفعہ تھری ایم پی او کے تحت شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کو کالعدم قرار دیا اور انہیں حلفیہ بیان دینے کے بعد رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
رہائی کا یہ حکم ایک ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب پی ٹی آئی کے کئی رہنما عدالتوں سے ضمانتیں ملنے کے باوجود دوبارہ گرفتار کیے گئے ہیں۔
بدھ کواسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی مرکزی رہنما شیریں مزاری، ملیکہ بخاری اور علی محمد خان کی نقضِ امن کے خدشے کےتحت گرفتاری کو کالعدم قرار دے رہائی کے احکامات جاری کیے تھے۔ تاہم ان تینوں رہنماؤں کو رہائی کے فوراً بعد دوبارہ گرفتار کیا جا چکا ہے۔
چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کے معاملے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں 31 مئی تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے جب کہ پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری اسد عمر بدستور حراست میں ہیں۔
عمران خان کو نیب میں پیش نہ ہونے کا مشورہ
چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں احتساب کے قومی ادارے نیب نے طلب کر رکھا ہے تاہم سابق وزیرِ اعظم کے وکلا نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ آج پیش نہ ہوں۔
لاہور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق عمران خان کا آج نیب راولپنڈی کے روبرو پیش نہ ہونے کا امکان ہے۔ ان کے وکلا نے انہیں ذاتی حیثیت میں پیش نہ ہونے کا مشورہ دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کو اپنے وکلا کے ذریعے نیب کو 20 نکات پر مشتمل جواب اور دستاویزات فراہم کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں نیب کی ایک ٹیم نے بدھ کو زمان پارک میں تین صفحات پر مبنی نوٹس وصول کروایاتھا جس کے مطابق سابق وزیر اعظم کو آج صبح 10 بجے نیب راولپنڈی میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریکِ انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی اور مرکزی رہنما شہریار آفریدی کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
زمان پارک جانے والے راستے سیل
عمران خان کی لاہور میں واقع رہائش گاہ زمان پارک جانے والے تمام راستوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔
زمان پارک کے اطراف تحریکِ انصاف کے کارکنان کی جانب سے لگائے گئے کیمپس بھی خالی ہیں۔ پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات عامر میر نے بدھ کو زمان پارک میں دہشت گردوں کی موجودگی کا دعویٰ کیا تھا۔
'گرفتاریاں اور آئین کی پامالی، یہ سب تحریک انصاف کو آئندہ حکومت بنانے سے روکنے کے لیے کیا جا رہا ہے'
عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جماعت کے کم و بیش 7500 کارکن اب تک گرفتار کیے جا چکے ہیں جن میں سے بیشتر کو قانون کے مطابق عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا۔
انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ موجودہ حکومت نے جمہوریت، عدلیہ، آئین اور قانون کی حکمرانی کو ایک مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔
ان کے بقول پی ٹی آئی کے دیگر قائدین کی طرح شیریں مزاری کو ضمانت ملنے کے باوجود پھر سے گرفتار کر کے ایک دوسری جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ورکرز کے گھروں پر دھاوا بولا جا رہا ہے اور بنا کسی تفریق کے خواتین اور مردوں کو اٹھایا جا رہا ہے۔ ایسے میں ملک معاشی و انسانی حقوق کی پامالیوں کے لحاظ سے زوال پذیر ہو چکا ہے۔ ان کے بقول، یہ سب پاکستان تحریک انصاف کو آئندہ حکومت بنانے سے روکنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔