الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد مخصوص نشستیں تبدیل نہیں کی جا سکتیں: اسپیکر قومی اسمبلی کا خط
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے چیف الیکشن کمشنر کے نام لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ الیکشن ترمیمی ایکٹ کے تحت ایک پارٹی کے ساتھ وابستگی ظاہر کرنے والا آزاد اُمیدوار اب پارٹی تبدیل نہیں کر سکتا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان رواں برس اگست میں پارلیمان سے منظور کیے گئے الیکشن ترمیمی ایکٹ کے تحت مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ کرے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستوں سے متعلق 12 جولائی کا فیصلہ الیکشن ایکٹ میں ترامیم سے پہلے تھا۔ لہذٰا اس پر عمل درآمد اب ممکن نہیں ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 12 جولائی کو سنائے گئے فیصلے میں کہا تھا کہ انتخابی نشان ختم ہونے سے کسی سیاسی جماعت کا الیکشن میں حصہ لینے کا حق ختم نہیں ہوتا۔ پی ٹی آئی 15 روز میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے فہرست جمع کرائے۔ سپریم کورٹ کے 13 ججز میں سے آٹھ نے فیصلے کی حمایت جب کہ پانچ نے اختلاف کیا تھا۔
توہینِ مذہب: پیکا عدالت کا خاتون کو سزائے موت کا حکم
اسلام آباد کی پیکا ایکٹ خصوصی عدالت نے سوشل میڈیا پر توہینِ مذہب سے متعلق مواد شیئر کرنے پر خاتون کو سزائے موت سنا دی ہے۔
خصوصی عدالت کے جج افضل مجوکا نےتعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 295 سی کے تحت خاتون کو سزائے موت اور تین لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم دیا۔
عدالت نے خاتون کو پیکا ایکٹ کی سیکشن 11 کے تحت سات سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا بھی حکم سنایا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مجرم خاتون 30 روز کے اندر سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا حق رکھتی ہیں جب کہ عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو خاتون کو حراست میں رکھنے کے وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ: پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت سے متعلق درخواستوں پر لارجر بینچ بنانے کی سفارش
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے تحریکِ انصاف کو مینارِ پاکستان پر جلسے کی اجازت دینے اور جلسہ روکنے سے متعلق تمام درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔
جسٹس فاروق حیدر نے جمعرات کو پی ٹی آئی رہنما عالمیہ حمزہ سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ مفادِ عامہ کا معاملہ ہے، اس کی آئینی تشریح ہونا ضروری ہے۔
جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ ایک بار ہی سیٹل ہونا چاہیے۔
اسلام آباد: مبینہ انتخابی دھاندلی کے خلاف الیکشن پٹیشنز سننے والے ٹریبونل کی تبدیلی کا فیصلہ کالعدم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے تین حلقوں میں مبینہ انتخابی دھاندلی کے خلاف الیکشن پٹیشنز سننے والے ٹریبونل کی تبدیلی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری بطور الیکشن ٹریبونل الیکشن پٹیشنز سن رہے تھے۔ تاہم الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کی ٹربیونل تبدیلی کی درخواست منظور کر کے جسٹس ریٹائرڈ عبدالشکور پراچہ کو الیکشن ٹریبونل مقرر کر دیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین ، عامر مغل اور علی بخاری نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے جمعرات کو درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا ٹریبونل کی تبدیلی کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔
واضح رہے کہ ہائی کورٹ نے جسٹس ریٹائرڈ عبدالشکور پراچہ پر مشتمل الیکشن ٹریبونل کو درخواستوں پر فیصلہ ہونے تک کارروائی سے روک رکھا تھا۔
عدالت نے جمعرات کو اپنے حکم نامے میں الیکشن ٹریبونل کا معاملہ واپس الیکشن کمیشن کو بھجواتے ہوئے دوبارہ فیصلے کی ہدایت کی ہے۔