چھ ججز کے خط کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا فل کورٹ اجلاس
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا فل کورٹ اجلاس جاری ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں جاری اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے آٹھ ججز شریک ہیں۔
اجلاس میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار ، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شریک ہیں۔
سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ہائی کورٹ ججز پہلے ہی اپنی تجاویز جمع کرا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو ارسال کردہ ایک خط میں مطالبہ کیا تھا کہ خفیہ اداروں کی جانب سے ججز پر اثر انداز ہونے اور مبینہ مداخلت کے معاملے پر جوڈیشل کنونشن بلایا جائے۔
خط لکھنے والے ججز میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل تھے۔
اس معاملے پر چیف جسٹس نے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تھی جس کے بعد وفاقی کابینہ نے انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا۔
انکوائری کمیشن کی سربراہی سابق چیف جسٹس تصدیق حسین جیلانی کو سونپی گئی تھی جنہوں نے بعدازاں اس سے معذرت کر لی تھی۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے سات رُکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔
پاکستان میں عوامی جلسے سے خطاب کرنا چاہتا تھا: ایرانی صدر
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں عوامی جلسے سے خطاب کرنا چاہتے تھے لیکن کچھ وجوہات کی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہو پایا۔
لاہور میں علامہ اقبال کے مزار پر حاضری کے موقع پر بات کرتے ہوئے ابراہیم رئیسی نے کہا کہ انہیں پاکستان میں بالکل بھی اجنبیت کا احساس نہیں ہوا کیوں کہ پاکستان کے لوگوں میں ایران کے ساتھ خاص وابستگی پائی جاتی ہے اور دونوں ملکوں کے دل ہمیشہ ایک ساتھ جڑے رہیں گے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ علامہ اقبال کی شخصیت ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ علامہ اقبال نے پیغام دیا کہ کیسے استعمار کے خلاف کھڑے ہونا ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ غزہ سے متعلق پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔ اسرائیل سے جنگ میں فلسطینی کامیاب ہوں گے۔
عمران خان کسی ڈیل کے لیے تیار نہیں ہیں، علیمہ خان
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے بھائی سے کہا جارہا ہے کہ اگر آپ جیل سے نکل آئیں تو مقدمات ختم ہو جائیں گے لیکن وہ ڈیل کے لیے تیار نہیں ہیں۔
راولپنڈی میں جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہو اور وہ ایک مثبت سوچ کے لیے کھڑے ہیں۔
علیمہ خان کے مطابق " عمران خان کا کہنا ہے کہ جہاں تک میرے مقدمات ہیں تو میں سامنا کروں گا۔"
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ظلم اور غلامی کی زندگی کے خلاف بولنے پر جیل میں ڈالا گیا۔ ہم ظلم کے خلاف نہیں بولیں گے تو یہ بڑھتا رہے گا۔
رواں برس افراطِ زر کی شرح 24 فی صد رہنے کا تخمینہ ہے، وزیرِ خزانہ
پاکستان کے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ زراعت اور صنعت کی کارکردگی میں بہتری اور مالی سال 2024 میں ملکی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) میں 2.6 فیصد اضافے کی توقع ہے۔
اسلام آباد بزنس سمٹ 2024 میں "ترقی کے لیے تعاون" کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے معیشت کو مستحکم کرنے اور ترقی کے مواقع کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
ان کے بقول رواں برس افراطِ زر کی شرح 24 فی صد رہنے کا تخمینہ ہے جو کہ مالی سال 2023 میں 29.2 فی صد سے کم ہے۔ جب کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور مالیاتی خسارہ پائیدار حدوں میں رہنے کا امکان ہے۔
وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ رواں برس اہم فصلوں کی پیداوار غیر معمولی ہے۔ بہتر فصلوں کی وجہ سے صنعتی شعبے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران زرعی قرضوں کی تقسیم میں 33.6 فی صد اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مہنگائی پر قابو پانے اور معاشرے کے کمزور طبقات کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہےجب کہ حکومتی اقدامات کے باعث ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوا ہے۔