رسائی کے لنکس

فواد چوہدری کا بھی عمران خان سے راہیں جدا کرنے کا اعلان


پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں کا پارٹی چھوڑنے کا سلسلہ جاری ہے۔ سینئر رہنما فواد چوہدری نے بھی عمران خان سے راہیں جدا کرلی ہیں۔

بدھ کو ایک ٹوئٹ میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وہ سیاست سے کچھ وقت کے لیے وقفہ لے رہے ہیں۔

لیکن ان کے بقول انہوں نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے اور عمران خان سے راہیں جد کرلی ہیں۔

'اپنے لوگوں سے کہیں ایوان میں کھڑے ہو کر سخت باتیں نہ کریں'

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل آف پاکستان سے کہا ہے کہ اپنے لوگوں کو کہیں کہ ایوان میں کھڑے ہو کر سخت باتیں نہ کریں۔

بدھ کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن نظرِثانی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انصاف کا حتمی ادارہ سپریم کورٹ ہے، اس لیے دائرۂ کار محدود نہیں کیا جا سکتا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ـ "ہم کافی قربانیاں دے بیٹھے ہیں، ہم آپ کی رضا کے لیے نہیں بلکہ اللہ کی رضا کے لیے بیٹھے ہیں۔"

اُن کا کہنا تھا کہ "ہم نے آپ کو خوش آمدید کہا، گڈ ٹو سی کہا، ہماری ہر چیز درست رپورٹ نہیں ہوتی۔"

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کہا گیا کہ عمران خان کو عدالت نے مرسیڈیز دی تھی، میں تو مرسیڈیز استعمال ہی نہیں کرتا، پولیس نے عمران خان کیے لیے مرسیڈیز کا بندوبست کیا تھا۔

190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس کے ماسٹر مائنڈ فیض حمید ہیں: فیصل واوڈا کا الزام

سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں 190 ملین پاؤنڈ کی کرپشن کے ماسٹر مائنڈ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل (ر) فیض حمید ہیں۔

بدھ کو راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ بدعنوانی کے اس کیس میں زلفی بخاری، بابر اعوان اور شہزاد اکبر کا نام لیا جاتا ہے، لیکن اس کے 'ماسٹر مائنڈ' جنرل فیض حمید ہیں۔

فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ جنرل فیض حمید نے اربوں روپوں کا فائدہ اُٹھایا۔ اُن کے اثاثے اُن کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

خیال رہے کہ فیصل واوڈا کے الزامات پر تاحال جنرل فیض حمید کا کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا اسد عمر کو رہا کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریکِ انصاف کے رہنما اسد عمر کی نظر بندی کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری رہا کر نے کا حکم دیا ہے۔

ہائی کورٹ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسد عمر کی رہائی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پر ان کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔

ہائی کورٹ نے بابر اعوان کے دلائل سننے کے بعد نقص امن کی دفعہ تھری ایم پی او کے تحت اسد عمر کی نظر بندی کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسد عمر کو پرتشدد احتجاج کا حصہ نہ بننے کا بیانِ حلفی بھی جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

دورانِ سماعت جسٹس گل حسن نے وکیل بابر اعوان کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ "وہ تو آپ کو نہیں چھوڑیں گے،جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے۔"

جس پر بابر اعون نے کہا کہ پریس کانفرنس تو ہم نہیں کریں گے۔

جسٹس میاں گل حسن نےوکیل بابر اعوان کو ہدایت کی کہ ‏اسد عمر کے دو ٹوئٹس ہیں انہیں فوراً ڈیلیٹ کروائیں۔

اسد عمر نے آخری بار نومئی کو دو ٹوئٹس کیے تھے جن میں سے ایک میں ان کا کہنا تھا "پاکستان کے تمام شہروں میں عوام بڑی تعداد میں نکل آئے ہیں اور تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ قوم آج اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دے گی۔"

واضح رہے کہ نو مئی کو تحریکِ انصاف کے احتجاج کے دوران مشتعل افراد نے فوج کے راولپنڈی میں واقع ہیڈ کوارٹر جی ایچ کیو، لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس سمیت کئی دیگر اہم املاک پر دھاوا بول کر انہیں نذر آتش کر دیا تھا۔

اسد عمر کی جانب سے نو مئی کو کیے جانے والے دو ٹوئٹس کا عکس
اسد عمر کی جانب سے نو مئی کو کیے جانے والے دو ٹوئٹس کا عکس

حکومت اور فوج کی جانب سے نو مئی کے واقعات پر شدید ردِ عمل سامنےآیا ہے جب کہ حکومت نے واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نو مئی کے واقعات کے تناظر میں گرفتاری کے بعد رہائی پانے والے پی ٹی آئی کے کئی رہنما نہ صرف پارٹی سے علیحدگی اختیار کر چکے ہیں بلکہ کئی نے سیاست چھوڑنے کے بھی اعلانات کیے ہیں۔

حالیہ چند روز کے دوران تحریکِ انصاف کے کئی رہنما گرفتاری کے بعد عدالتوں سے رہائی پانے کے باوجود دوبارہ گرفتار کیے گئے ہیں۔

منگل کو پولیس نے پی ٹی آئی کے نائب چیئر مین شاہ محمود قریشی اور مسرت جمشید چیمہ کو اڈیالہ جیل سے رہا ہونے کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کرانے کے حکم پر نظرِثانی کی درخواست پر بدھ کو سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رُکنی بینچ نے سماعت کی۔

اٹارنی جنرل منصور اعوان نے عدالت میں دلائل دیے کہ

کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس میں ملزمہ خدیجہ شاہ کو عدالت پیش کر دیا گیا

پنجاب پولیس نے کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کیس میں ملوث ملزمہ خدیجہ شاہ کو انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش کر دیا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق پنجاب پولیس نے منگل کو بتایا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لاہور کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کی مرکزی ملزمہ خدیجہ شاہ کو حراست میں لے لیا ہے۔

اس سے قبل پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار کر ان کے شوہر اور خاندان کے دیگر افراد کو گرفتار کیا تھا لیکن وہ فرار ہو گئیں تھیں۔ بعد میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ خود کو گرفتاری کے لیے پیش کر دیں گی لیکن وہ سامنے نہیں آئیں۔

حال ہی میں جاری ہونے والے 16 منٹ سے زیادہ کے اپنے آڈیو پیغام میں، خدیجہ شاہ نے اعتراف کیا کہ وہ پی ٹی آئی کی حامی تھیں اور لاہور کور کمانڈر ہاؤس کے باہر ہونے والے احتجاج کا حصہ تھیں لیکن انہوں نے لوگوں کو تشدد پر اکسانے سمیت کوئی غلط کام نہیں کیا۔

خدیجہ شاہ ، ڈاکٹر سلمان شاہ کی صاحبزادی ہیں جو سابق صدر پرویز مشرف کی فنانس ٹیم کے رکن تھے اور عثمان بزدار کے دور حکومت میں پنجاب حکومت میں مشیر بھی رہ چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG