امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پاکستانی طالبہ سبیکا شیخ کی المناک موت پر اہل خانہ اور احباب سے ''دلی تعزیت'' کا اظہار کیا ہے۔
سبیکا شیخ جمعے کے روز ٹیکساس میں سانتافی ہائی اسکول میں ہونے والے شوٹنگ کے افسوسناک واقعے میں ہلاک ہوگئی تھیں۔
ایک تعزیتی پیغام میں مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ''سبیکا اور دیگر افراد کی ہلاکت دل دہلانے والا واقعہ تھا، جس کا امریکہ کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی شدت سے سوگ منایا جائے گا''۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ ''سبیکا محکمہ خارجہ کی سرپرستی والے نوجوانان کے تبادلے اور مطالعے کے پروگرام کے سلسلے میں امریکہ میں تھیں، جس کا مقصد امریکہ اور اپنے آبائی وطن پاکستان کے درمیان تعلقات کے فروغ میں مدد دینا ہے''۔
سبیکا 'کنیڈی لوگر یوتھ ایکس چینج اینڈ اسٹڈی (وائی اِی ایس)' پرگرام کے تحت ہائی اسکول کی طالبہ تھیں۔
اس پروگرام کو 2003ء میں تشکیل دیا گیا جس کا مقصد امریکی خارجہ پالیسی کی طویل مدتی ترجیحات کو فروغ دینا ہے، جس میں غیر ملکی نوجوانوں کو امریکہ کا دورہ کرکے اصل امریکی اقدار سے مانوس کرنا ہے؛ اور امریکی اور دوسرے ملکوں کے عوام کو آگہی فراہم کرنا ہے ''جو ملک امریکہ کے لیے حکمت عملی کی نوعیت کے مفادات کا باعث ہیں''۔
یہ پروگرام جمہوریت کو مضبوط کرنے، شہری آبادی کے ساتھ رابطے بڑھانے اور امریکی قومی سلامتی کو فروغ دینے کے لیے جاری ہے۔
اب تک اس پروگرام میں 45 ملکوں کے 15 سے 18 برس عمر کے دس ہزار سے زائد نوجوان امریکہ آ چکے ہیں۔ یہ نوجوان ایک سال تک کسی امریکی ہائی اسکول میں مطالعے سے وابستہ رہتے ہیں، رضاکار امریکی خاندانوں کے ساتھ رہتے ہیں اور مقامی برادریوں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں۔
اِس سال، پروگرام میں اندازاً 900 طالب علم شریک ہیں، جو تقریباً ہر ریاست اور ڈسٹریکٹ آف کولمبیا میں مطالعے میں مصروف ہیں، جن میں سے 72 کا تعلق پاکستان سے ہے۔
پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل؛ اور نائب وزیر خارجہ، رائس نے بالترتیب 'فیس بک' اور 'ٹوئٹر' پر بھی اِس ضمن میں بیان جاری کیے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ''ہم پاکستان میں سبیکا کے اہل خانہ اور امریکہ میں اُن کے میزبان خاندان سے رابطے میں ہیں، تاکہ درکار مدد فراہم کی جاسکے۔ ان کا جسد خاکی پاکستان روانہ کیا جائے گا۔''
ادھر، 'وائس آف امریکہ' کی اردو سروس کے پروگرام 'جہاں رنگ' کے میزبان قمر عباس جعفری سے گفتگو کرتے ہوئے سبیکا کے والد، عبدالعزیز شیخ نے طلباء کے لئے پیغام میں کہا ہے کہ ''میری بیٹی کی طرح، پاکستان میں بہت باصلاحیت طلبا ہیں۔ میں چاہوں گا کہ جس طرح سبیکا تیزی سے آگے بڑھ رہی تھی، سب طلباء کو اسی طرح کرنا چاہئے''۔
افسوسناک واقعے کے بارے میں اُنھوں نے کہا کہ ''اس سے خوفزدہ ہوئے بغیر دوسرے طلباء کو آگے بڑھنا چاہئے۔ اس طرح کے واقعات سے نہ ڈرنا چاہئے نہ پیچھے ہٹنا چاہئے۔ اور تعلیم کے لئے دنیا میں کہیں بھی جانا چاہئے''۔
عبدالعزیز شیخ نے کہا کہ ''ایسے واقعات کہیں بھی اور کسی بھی وقت ہو سکتے ہیں۔ ہاں، یہ ضرور ہے کہ دہشت گردی کے واقعات ہر جگہ ختم ہونے چاہئیں۔ صرف پاکستان یا امریکہ یا برطانیہ ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ختم ہونے چاہئیں۔ لیکن، ان سے ڈر کر پیچھے نہیں ہٹنا چاہئے۔ تعلیم کے لئے ہر جگہ اور ہر حالت میں جانا چاہئے''۔