رسائی کے لنکس

جکارتا میں پوپ فرانسس اور امام اعظم نصرالدین عمر کا مذہبی تشدد کے خلاف مشترکہ جدوجہد کا عزم


پوپ فرانسس،جکارتہ کی استقلال مسجد میں مذہبی رہنماؤں کے ساتھ بین المذاہب ملاقات کے بعد، استقلال مسجد کے امام اعظم نصرالدین عمر کے دائیں ہاتھ کا بوسہ لے رہے ہیں۔ تصویر بذریعہ اے پی
پوپ فرانسس،جکارتہ کی استقلال مسجد میں مذہبی رہنماؤں کے ساتھ بین المذاہب ملاقات کے بعد، استقلال مسجد کے امام اعظم نصرالدین عمر کے دائیں ہاتھ کا بوسہ لے رہے ہیں۔ تصویر بذریعہ اے پی
  • پوپ فرانسس اور انڈونیشیا کی مسجد ’اسقلال‘ کے امام اعظم نے بین المذاہب دوستی کے لیے اپیل جاری کی ہے۔
  • انڈونیشیا میں سرکاری طور پر تسلیم شدہ چھ مذاہب اور عقائدکے نمائندے اس تقریب میں موجود تھے۔
  • پوپ فرانسس اور امام اعظم نصرالدین عمر"دوستی کی سرنگ" میں داخل ہوئے جو مسجد کے احاطے کو قریب واقع کیتھولک چرچ سے جوڑتی ہے۔
  • مسجد میں ہونے والی ملاقات میں ایک ذاتی پہلو میں 87 سالہ پوپ اور 65 سالہ امام اعظم نے ایک دوسرے کے لیے واضح اخلاص کا اظہار کیا۔
  • جمعرات کو شروع کیا گیا نیا اقدام، جس کا نام" استقلال اعلامیہ" ہے، اب پوپ کے بین المذاہب ہم آہنگی عزم کا ایک اور ستون بن گیا ہے۔
  • اس پر پوپ اور امام اعظم نے استقلال مسجد کے احاطے میں ایک رسمی تقریب میں دستخط کیے۔

پوپ فرانسس اور جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی مسجد ’اسقلال‘ کے امام اعظم نے جمعرات کو فرانسس کے دورہ انڈونیشیا میں بین المذاہب دوستی اور مشترکہ مقصد کے لیے اپیل جاری کرتے ہوئے مذہبی تشدد کا مقابلہ کرنے اور ماحولیات کے تحفظ کا عزم کیاہے۔

جکارتہ کی مشہور استقلال مسجد میں، پوپ نے ایک بین المذہبی اجتماع کی صدارت کی جس میں انڈونیشیا میں سرکاری طور پر تسلیم شدہ چھ مذاہب اور عقائدکے نمائندے موجود تھےجن میں اسلام، بدھ مت، کنفیوشس ازم، ہندو مت،اور مسیحی مذہب کےفرقے کیتھولک اور پروٹسٹنٹ شامل ہیں۔

پوپ کی گاڑی عقیدت مندوں کے درمیان۔ فوٹو 5 ستمبر 2024 بذریعہ اے پی
پوپ کی گاڑی عقیدت مندوں کے درمیان۔ فوٹو 5 ستمبر 2024 بذریعہ اے پی

پوپ فرانسس اور امام اعظم نصرالدین عمر"دوستی کی سرنگ" میں داخل ہوئے جو مسجد کے احاطے کو قریب واقع کیتھولک چرچ سے جوڑتی ہے۔

انڈونیشیا، جہاں دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی ہے، اس سرنگ کو مذہبی آزادی کے لیے اپنی وابستگی کی ایک واضح علامت سے تعبیر کرتا ہے، جو کہ آئین میں شامل ہے ۔ تاہم اسے مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کے واقعات کی وجہ سے چیلنج بھی کیا گیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فرانسس کے دورے کے موقع پر توجہ دلائی کہ جنوری 2021 سے جولائی 2024 تک وہاں عدم برداشت کے کم از کم 123 واقعات ہوئے، جن میں عبادت گاہوں کو بند کرنا یا تباہ کرنا اور جسمانی حملے شامل ہیں۔

دوستی کی سرنگ۔ فوٹو بذریعہ اے پی
دوستی کی سرنگ۔ فوٹو بذریعہ اے پی

سرنگ تک پہنچتے ہوئے، فرانسس نے کہا کہ یہ اس بات کی قوی علامت ہے کہ کس طرح مختلف مذہبی روایات "زندگی کی سرنگوں سے گزرنے والوں کی مدد میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں جب ہماری آنکھیں روشنی کی جانب ہوتی ہیں۔"

انہوں نے ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے انڈونیشی باشندوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ "خدا کی تلاش کریں اور ایسے کھلے معاشروں کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کریں جن کی بنیاد باہمی احترام اور باہمی محبت پر رکھی جائے۔ جو اس تنگ نظری، بنیاد پرستی اور انتہا پسندی سے محفوظ رہنےکی صلاحیت رکھتے ہوں جو ہمیشہ ہی خطرناک اور کبھی بھی قابل جواز نہیں ہوتی۔"

فرانسس کا انڈونیشیا کا سفر انکے 11 روزہ چار ملکی سفر کا پہلا مرحلہ ہے جس کا مقصد مذہبی تشدد کا مقابلہ اور کیتھولک چرچ کی جانب سے ہم آہنگی کے وسیع تر اقدامات کے عزم کو فروغ دینا ہے۔

مسجد میں ہونے والی ملاقات میں ایک اہم ذاتی پہلو بھی سامنے آیا، جس میں 87 سالہ پوپ اور 65 سالہ امام اعظم نے ایک دوسرے کے لیے واضح وابستگی کا اظہار کیا۔ جب فرانسس اپنی وہیل چیئر پر جا رہے تھے تو عمر نے جھک کر انکے سر پر بوسہ دیا۔ جس کے بعد پوپ نے امام عمر کا ہاتھ پکڑ کر اسے چوما اور اپنے گال سے لگالیا۔

امام نصر الدین استقلال 2024 کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کے بعد رخصت ہوتے ہوئے پوپ کو الوداع کرتے ہوئے، فوٹو اے پی 5 ستمبر 2024
امام نصر الدین استقلال 2024 کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کے بعد رخصت ہوتے ہوئے پوپ کو الوداع کرتے ہوئے، فوٹو اے پی 5 ستمبر 2024

فرانسس نے کیتھولک-مسلم تعلقات میں بہتری لانےکو اپنے پوپ کے عہد کا خاصہ بنایا ہے اور اس ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے اکثریتی مسلمان آبادی والے ممالک کے سفر کو ترجیح دی ہے۔

مشرق وسطیٰ کے 2019 کے سفر کے دوران، فرانسس اور سنی مکتبہ فکرکی ایک ہزار سال پرانی درسگاہ الازہر کے مفتی اعظم نے، "انسانی برادری" کی تحریک کا آغاز کیا تھا جس میں دنیا بھر میں امن کے فروغ کے لیے زیادہ سے زیادہ مسیحی۔مسلم کوششوں کی اپیل کی گئی۔

اس کے بعد پوپ فرانسس نے 2021 میں عراق کے شہر نجف کا سفر کیا تاکہ وہ وہاں اعلیٰ شیعہ عالم سے ملاقات کر سکیں، جنہوں نے پرامن بقائے باہمی کا پیغام دیا۔

جمعرات کو شروع کیا گیا نیا اقدام، جس کا نام" استقلال اعلامیہ" ہے، اب پوپ کے بین المذاہب عزم کا ایک اور ستون بن گیا ہے۔ اس پر فرانسس اور عمر نے استقلال مسجد کے احاطے میں نصب خیمے میں ایک رسمی تقریب میں دستخط کیے۔

اس دستاویز میں کہا گیا کہ تشدد کا جواز فراہم کرنے کے لیے کبھی بھی مذہب کا غلط استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، بلکہ اسے تنازعات کے حل اور انسانی وقار کے تحفظ اور فروغ کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

پوپ فرانسس کے انڈونیشیا کے دورےکا اختتام جکارتہ کے مرکزی اسٹیڈیم میں اجتماع کے ساتھ ہوا۔ ویٹیکن نے توقع کی تھی کہ تقریباً 60,000 افراد وہاں ہونگے لیکن ترجمان نے مقامی منتظمین کے حوالے سے بتایا کہ ایک لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔اور پوپ کو سنا۔

کیتھولک انڈونیشیا کی ساڑھے 27 کروڑ آبادی کے تقریباً 3 فیصد کی نمائندگی کرتے ہیں، لیکن یہ ملک دنیا کی سب سے بڑی کیتھولک سیمینری کا گھر ہے اور طویل عرصے سے کیتھولک چرچ کے پادریوں اور راہباؤں کے لیےایک اعلیٰ ذریعہ رہا ہے۔

فوٹو بذریعہ اے پی۔
فوٹو بذریعہ اے پی۔

جمعہ کو،پوپ فرانسس اپنے سفر کے دوسرے مرحلے کے لیے پاپوا نیو گنی کی طرف روانہ ہوئے، ستمبر کے اختتام سے قبل وہ مشرقی تیمور اور سنگاپور بھی جائیں گے۔

اس اسٹوری کا متن اے پی سےلیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG