رسائی کے لنکس

'پلیز، سوری، تھینک یو' سے رشتے مضبوط بنائیں، پوپ فرانسس کا شادی شدہ جوڑوں کو مشورہ


ویٹیکن میں کرسمس کے موقعے پر پوپ کا خطاب۔ 25 دسمبر 2021ء
ویٹیکن میں کرسمس کے موقعے پر پوپ کا خطاب۔ 25 دسمبر 2021ء

ازدواجی رشتے کیسے قائم رکھے جائیں؟ اس سوال کا جواب یقیناً ہم میں سے بہت سے لوگ جاننا چاہتے ہیں۔ کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا کے مطابق حالات خواہ کیسے ہی ہوں ''پلیز، تھینک یو اور سوری''، ان تین الفاظ کو اپنی زندگی کا حصہ بنا کر شادی شدہ جوڑے اپنے رشتے کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔

رشتوں میں شکر گزاری انہیں پائیدار بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ یہ بات ازدواجی تعلقات کے سب ہی کونسلرز کہتے ہیں مگر جب یہ بات کسی مذہبی عالم یا روحانی پیشوا کی طرف سے کی جائے تو اس کی قدرکئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ دنیا بھر میں کرونا وبا کے دوران طویل عرصے تک چار دیواری میں محدود جوڑوں، وبا سے جڑی ملازمتوں اور مالی مسائل میں گھرے بہت سے خاندانوں میں ناچاقیوں کا سلسلہ بڑھ گیا جس کی وجہ سے علیحدگیوں اور طلاقوں کی شرح میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔

اتوار کے روز شادی شدہ جوڑوں کے نام پوپ فرانس کی جانب سے ایک خصوصی خط جاری کیا گیا ہے جس میں انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ کرونا وبا کی وجہ سے گھریلو رنجشوں میں اضافہ ہوا ہے اور انہوں نے آپسی ناچاقیوں میں گھرے جوڑوں کو مدد حاصل کرنے کا مشورہ دینے کے ساتھ ساتھ کسی کام کے لئے ایک دوسرے سے گزارش کرنے، شکریہ ادا کرنے اور زیادتی ہونے پر معافی مانگنے کی عادت اپنانے پر زور دیا ہے۔

اتوار کے کیتھولک عیسائیوں کے تہوار 'فیسٹ ڈے' کے موقعے پر اپنی رہائش گاہ کی کھڑکی سے یہ خط پڑھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ خط شادی شدہ جوڑوں کے لئے ان کی جانب سے کرسمس کا تحفہ ہے۔

کم ہوتی آبادی کو موسم سرما سے تشبیہہ دیتے ہوئے انہوں نے شادی شدہ جوڑوں کو مزید بچے پیدا کرنے کا مشورہ دیا۔ یاد رہے کہ اٹلی کا شمار دنیا کے ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں شرح پیدائش کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

خاندانی اقدار سے جڑے رہنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پوپ فرانسس نے کہا کہ بہت ممکن ہے کہ ہم مسائل سے پاک کسی شاندار گھرانے میں نہ پیدا ہوئے ہوں۔ مگر یہی خاندان ہماری شناخت ہے۔ یہ خاندان ہماری جڑوں کی کہانی ہے اگر ہم اس سے اپنا رابطہ منقطع کر لیتے ہیں تو ہماری زندگی پھر کوئی معنی نہیں رکھتی۔

کرونا وبا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس دوران بہت سے جوڑوں نے مجبوراً ایک دوسرے کے ساتھ بہت وقت گزارا۔ یہ وقت جیون ساتھیوں، والدین، بھائی بہنوں سب ہی کے لئے صبر آزما رہا جس کی وجہ سے بہت سے خاندانوں میں پہلے سے موجود الجھنوں میں کئی گنا اضافہ ہوا اور کئی رشتے ٹوٹ بھی گئے۔ انہوں نے ایسے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے والدین کو یہ یاد دلایا کہ شادیاں ختم ہونے کے بچوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ زندگی میں محبت اعتبار اور استحکام کے لئے بچے والدین ہی کی جانب دیکھتے ہیں۔

انہوں نے یاد دلایا کہ رشتہ ٹوٹنے کا عمل سب کے لئے ہی تکلیف دہ ہوتا ہے کیونکہ ان رشتوں سے انسانی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں۔ غلط فہمیوں کی وجہ سے لگنے والے زخم جلد مندمل نہیں ہو پاتے۔ خاص طور پر بچوں کے لئے اپنے والدین کو ایک ساتھ نہ دیکھنا انتہائی تکلیف دہ عمل ہوتا ہے۔

بات جدائی تک پہنچے ہی نہیں اس کے لئے انہوں نے اختلافات کا شکار شادی شدہ جوڑوں کو مدد حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ دعا کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ معاف کردینے سے ہر زخم بھر جاتا ہے۔

پوپ نے اپنے خط میں شادی شدہ جوڑوں کو کہا کہ بطور ساتھی اپنے رشتے کو مضبوط بنانے کے لئے وہ ایک دوسرے کے شکر گزار رہیں، بہترین اخلاق کا مظاہرہ کریں اور معافی مانگنے میں کبھی عار محسوس نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ سونے سے پہلے اپنے اختلافات کو سلجھانے میں ناکام جوڑوں میں اگلی صبح سے سرد جنگ شروع کرنے کا آغاز ہوجاتا ہے۔ خاموش رہنا اور اپنے موقف سے پیچھے نا ہٹنا خود غرضی کی علامت ہے اور یہ بے حسی کسی بھی رشتے کی موت بن سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات افسوسناک ہے کہ کھانے کی میز پر بھی خاندان ایک دوسرے سے بات کرنے کے بجائے اپنے موبائل فون سے گفتگو کر رہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے خاندانوں سے فونز ایک طرف رکھ کر آپس میں گفتگو کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے والدین پر بھی زور دیا کہ وہ صرف اپنے بارے میں نہیں سب کے بارے میں سوچیں اور رشتوں میں آسودگی کی دعا کریں۔

(خبر کا مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG