رسائی کے لنکس

طالبان پر امریکی رپورٹ۔۔ پاکستان کی فوج امریکی فوج نہیں: عابدہ حسین


طالبان پر امریکی رپورٹ۔۔ پاکستان کی فوج امریکی فوج نہیں: عابدہ حسین
طالبان پر امریکی رپورٹ۔۔ پاکستان کی فوج امریکی فوج نہیں: عابدہ حسین

اوباما انتظامیہ کی جانب سے امریکی کانگریس کوبھجوائی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں کو شکست دینے کے لیے پاکستان کے پاس کوئی مضبوط حکمت عملی نہیں ہے اور القاعدہ سے منسلک اِن جنگجوؤں سے خالی کرائے گئے علاقوں پرکنٹرول برقرار رکھنے کی کوشش میں ملک کی افواج کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ اسی طرح، پاکستان کی طرف سے امریکی ماہرین کی فوجی ہیلی کاپٹروں کی کارکردگی بہتر کرنے کی پیشکش قبول کرنے میں ہچکچاہٹ نے بھی صورت حال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

اس رپورٹ پر’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے امریکہ کے لیےپاکستان کی سابق سفیر اور پاکستان پیپلز پارٹی سے وابستہ سینئر سیاستدان سیدہ عابدہ حسین نے کہا کہ اس رپورٹ میں کچھ چیزیں مبنی برحقیقت ہو سکتی ہیں مگر یاد رکھنے کی بات ہے کہ ہر ملک کی دفاعی حکمت عملی اپنے مفادات کے تا بع ہوتی ہے۔ پاکستان کی فوج نے عسکریت پسندوں کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن اگر امریکہ چاہے کہ پاکستان کی فوج ہیلی کاپٹروں سے سب کچھ ملیامیٹ کر دے تو ایسا نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کے فوجی نہ تو امریکہ کے فوجی ہیں اورنہ لوگ ویتنامی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ کی حکومت کا جھکاؤ بھارت کی جانب ہو گا توویسے بھی اسے پاکستان سے ’فلیٹ آوٹ‘ تعاون تو نہیں ملے گا۔

بھارتی نژاد پروفیسر مقتدرخان کا کہنا ہے کہ امریکہ بھارت کی غیر ضروری حمایت نہیں کر رہا۔ بھارت کے جو مفاد میں ہے وہ کررہا ہے اور اپنی ایما پرامریکہ سے بغیر کچھ لیے کر رہا ہے۔ لیکن پاکستان نےدہشتگردوں کےخلاف آپریشن کے لیے اربوں ڈالرکےعوض جو کمٹمنٹ امریکہ سے کررکھی ہے، وہ اس میں بھی کامیاب نہیں ہو رہا اور اس بات کا تازہ ترین ثبوت حالیہ ہفتے پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی کے واقعات ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ دہشتگرد آزاد گھومتے ہیں اور جہاں چاہیں کارروائی کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قیادت اگر بھارت امریکہ تعلقات کی پرتوں کو دیکھتے ہوئے امریکہ کے ساتھ اپنے تعاون کی سمت کا تعین کرے گی تو خدشہ ہے کہ اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید کشیدگی آئے گی۔

تفصیل کےلیےآڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG