پاکستان کے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا ہے کہ مذہب کی زبردستی تبدیلی ایک انتہائی سنگین معاملہ ہے اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے فوری اقدمات کرنے کی ضرورت ہے۔
کمیشن کے چیئرمین سابق جسٹس (ریٹائرڈ) علی نواز چوہان نے پاکستان کے صوبہ سندھ میں منظر عام پر آنے والے تبدیلی مذہب اور بعد ازاں شادی کرنے کے واقعات کا جائزہ لینے کے لیے حال ہی میں صوبے کے ان علاقوں کا دورہ کیا جہاں ہندو برداری کے لوگ ایک بڑی تعداد میں آباد ہیں اور جن کی نوجوان اور کم عمر لڑکیاں ایسے واقعات کا نشانہ بنی ہیں۔
علی نواز نے جمعہ کو وائس امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، "تبدیلی مذہب کے واقعات پر وہ (ہندو برادری) انتہائی پریشان ہیں۔۔۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ ایسے واقعات کو بند ہونا چاہیے۔"
علی نواز نے کہا کہ کہ کسی کم عمر لڑکی کے ساتھ شادی کرنا قانوناً جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ "کم عمر لڑکیوں کو ورغلانا اور انہیں شادی اور تبدیلی مذہب پر آمادہ کرنا یہ غلط ہیں۔۔ اور یہ پاکستان کے قانون کے مطابق ایک کھلم کھلا جرم ہے۔۔ اگر ایک کم عمر لڑکی کو (شادی کے لیے) ورغلایا جاتا ہے تو یہ بذات خود ایک جرم ہے چاہے لڑکی کی کتنی ہی مرضی کیوں نہ ہو۔"
علی نواز کے بقول ہندو برداری کے افراد نے انہیں بتایا کہ ایسے واقعات کی ایک بڑی وجہ غربت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ واشگاف الفاظ میں خود بھی کہتے ہیں کہ غربت کی وجہ سے ان کا استحصال کیا جارہا ہے۔ دوسری طرف وہ یہ کہتے ہیں کہ بہت سارے مدرسے یہاں کھل گئے ہیں۔ اور کوئی یہ نہیں دیکھ رہا کہ ان میں کالعدم تنظمیوں کے بھی مدرسے ہیں اور نہ ہی اس طرف توجہ دی جاری ہے کہ ان میں کون سے صحیح ہیں اور کون سے صیح نہیں ہیں۔
پاکستان میں ہندو برداری سے تعلق رکھنے والے لڑکیوں کو مذہب تبدیل کرا کے شادی کرنے کے زیادہ تر واقعات پاکستان کے صوبہ سندھ میں منظر عام پر آتے رہتے ہیں جہاں پاکستان کی ہندو برادری بڑی تعداد میں آباد ہے۔
دوسری طرف مذہبی تنظیمیں اور ان سے منسلک افراد اس تاثر کو رد کرتے ہیں کہ وہ مبینہ طور پر زور زبردستی کے ساتھ مذہب تبدیل کروانے کے ذمہ دار ہیں۔
تاہم ہندو برادری کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور علی نواز چوہان کا کہنا ہے کہ یہ حکومت اور سول سوسائٹی کی ذمہ داری ہےکہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے موثر کردار ادا کرے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ملک کے تمام شہری بلاتفریق مذہب و نسل پاکستان کے برابر کے شہری ہیں اور پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف نے رواں سال کے اوائل میں ہندو برادری کے ہولی کے تہوار کے موقع پر ہندو برادری کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی دوسرے کو کوئی خاص مذہب اختیار کرنے پر مجبور کرے۔