برطانوی شاہی خاندان کی بہو اور شہزادہ ولیم کی اہلیہ شہزادی کیتھرین (کیٹ) ایک بار پھراپنے مختصر ترین لباس کی تصاویر کی اشاعت کے بعد بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئی ہیں۔
خفیہ رہ کر کام کرنے والے ایک نجی فوٹو گرافر نے حاملہ شہزادی کی یہ تصاویر اس وقت اتاری ہیں جب وہ کیریبین کے ایک جزیرے 'مسٹیک' پر اپنےخاوند کے ساتھ تعطیلات گزار رہی تھیں۔
خفیہ رہ کر کام کرنے والے ایک نجی فوٹو گرافر نے حاملہ شہزادی کی یہ تصاویر اس وقت اتاری ہیں جب وہ کیریبین کے ایک جزیرے 'مسٹیک' پر اپنےخاوند کے ساتھ تعطیلات گزار رہی تھیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس فرانس میں نجی تعطیلات گزارنے کے دوران بھی شہزادی کیٹ کے ساتھ ایسا ہی واقعہ پیش آچکا ہے جب ایک فوٹو گرافر نے نجی گیسٹ ہاؤس کی بالکونی میں بیٹھی شہزادی کیٹ کی کچھ قابل اعتراض تصاویر لی تھیں۔
شہزادی کی یہ نیم برہنہ تصاویر سب سے پہلےفرانس کے ایک رسالے 'کلوژر' نے چھاپی تھیں جس کے بعد یورپ کے کئی ممالک میں ان کی یہ تصاویر شائع کی گئی تھیں۔
شہزادی کی یہ نیم برہنہ تصاویر سب سے پہلےفرانس کے ایک رسالے 'کلوژر' نے چھاپی تھیں جس کے بعد یورپ کے کئی ممالک میں ان کی یہ تصاویر شائع کی گئی تھیں۔
گپ شپ کے مشہور اطالوی رسالے 'چی' نے بدھ کے روزحاملہ شہزادی کی کچھ ایسی تصاویر شائع کی ہیں جس میں وہ سمندر کے کنارے مختصر ترین لباس میں شہزادے ولیم کے ساتھ ساحل پر ٹہلتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔ ان تصاویر میں شہزادی نمایاں طور پر حاملہ نظر آرہی ہیں۔
اس سے قبل بھی 'چی' رسالہ شہزادی کی متنازع نیم برہنہ تصاویر کو سرورق پر چھاپ چکا ہے اور ایک بار پھر اس نے حاملہ کیٹ کی انتہائی نجی تصاویر چھاپ کر شاہی خاندان کے افراد کو غم و غصے میں مبتلا کردیا ہے۔
شاہی محل 'سینٹ جیمز' کے ترجمان نے ان تصاویر کی اشاعت پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیوک اور ڈچس کی چھٹیوں کے دوران لی جانے والی خفیہ تصاویر اور ان کی بیرون ملک اشاعت سے شاہی خاندان کو سخت مایوسی ہوئی ہے۔ ترجمان کے بقول میڈیا کا یہ عمل شاہی جوڑے کی نجی زندگی گزارنے کا حق چھینے کے مترادف ہے۔
آسٹریلیا کا مقبول رسالہ 'وومنس ڈے' وہ دوسرا جریدہ ہے جس نے بدھ کو شہزادی کی ان تصاویر کو شائع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس میگزین کی ایڈیٹر فیونا کونیلے نے آسٹریلین ٹی وی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہو ئے کہا کہ ان کے لیے شہزادی کی تصاویر شائع کرنے کا فیصلہ اتنا مشکل نہیں ہے کیونکہ ان میں شہزادی ایک عام تفریحی مقام پر چھٹیاں گزار رہی ہیں۔
ایڈیٹر کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال شہزادی کیٹ کی نیم برہنہ تصاویر کی اشاعت سے قطعی مختلف ہے کیوں کہ اس بار ان کی یہ تصاویر کسی درخت کے پیچھے سے چھپ کر نہیں لی گئی ہیں اور نہ ہی شہزادی پرائیوٹ لوج کے اندر موجود ہیں۔
اس میگزین کی ایڈیٹر فیونا کونیلے نے آسٹریلین ٹی وی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہو ئے کہا کہ ان کے لیے شہزادی کی تصاویر شائع کرنے کا فیصلہ اتنا مشکل نہیں ہے کیونکہ ان میں شہزادی ایک عام تفریحی مقام پر چھٹیاں گزار رہی ہیں۔
ایڈیٹر کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال شہزادی کیٹ کی نیم برہنہ تصاویر کی اشاعت سے قطعی مختلف ہے کیوں کہ اس بار ان کی یہ تصاویر کسی درخت کے پیچھے سے چھپ کر نہیں لی گئی ہیں اور نہ ہی شہزادی پرائیوٹ لوج کے اندر موجود ہیں۔
ایڈیٹر فیونا کے مطابق انہوں نے ان تصاویر کو شائع کرنے کا حق حاصل کیا ہے مگر ان کے بقول انھوں نے یہ تصاویر کسی خفیہ فوٹو گرافر سے حاصل نہیں کی ہیں بلکہ انھیں یہ اسی 'مسٹیک' جزیرہ پر موجود ایک سیاح نے فراہم کی ہیں جنہیں وہ آئندہ پیر، 18فروری کے شمارے میں چھاپنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
آسٹریلین رسالے میں شہزادی کی تصاویر کی اشاعت کا اعلان ہونے پر شہزادہ ولیم نےاظہار خیال کرتے ہوئے خود کو اس صورت حال میں "بے اختیار" قرار دیا ہے جس میں ان کے بقول وہ اپنی اہلیہ کی نجی زندگی کو اخباروں کی زینت بننے سے نہیں روک پا رہے ہیں۔
گذشتہ برس انھوں نےشہزادی کی نیم برہنہ تصاویر چھاپنے پر فرانسیسی رسالے 'کلوژر' کے خلاف قانونی کاروائی کی تھی جس کے بعد عدالت کے حکم پر رسالے کی مزید کاپیاں فروخت ہونے سے روک دی گئی تھیں۔ تاہم اس فیصلےکے بعد بھی شہزادی کی تصاویر اٹلی کے رسالے 'چی' سمیت کئی اور ملکوں کے رسالوں نے شائع کی تھیں۔
گذشتہ برس انھوں نےشہزادی کی نیم برہنہ تصاویر چھاپنے پر فرانسیسی رسالے 'کلوژر' کے خلاف قانونی کاروائی کی تھی جس کے بعد عدالت کے حکم پر رسالے کی مزید کاپیاں فروخت ہونے سے روک دی گئی تھیں۔ تاہم اس فیصلےکے بعد بھی شہزادی کی تصاویر اٹلی کے رسالے 'چی' سمیت کئی اور ملکوں کے رسالوں نے شائع کی تھیں۔
ہفت روزہ رسالے 'چی' کے مالک اٹلی کے سابق وزیر اعظم سیلیو برلسکونی ہیں۔ یہ رسالہ اس سے قبل بھی شہزادی ڈیانا کی پیرس میں کار حادثہ کی تصویر شائع کر چکا ہے۔
بحیرہ کیریبین میں واقع 'میسٹک' جزیرے پر تعطیلات منانے والوں کا تعلق زیادہ ترطبقہ امرا سے ہوتا ہے۔ اس جزیرے پر پولیس کا سخت حفاظتی پہرہ موجود ہے اور خصوصا خفیہ فوٹو گرافروں کے اس جزیرے میں داخلے پر پابندی ہے۔
شہزادی کیتھرین اپنی آٹھ روزہ تعطیلات گزارنے اسی جزیرے پر پہنچی ہوئی ہیں جہاں ان کے ساتھ ان کے باڈی گارڈز بھی موجود ہیں، تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ شہزادی کی یہ تصاویر کسی کشتی سے ایک طاقت ور کیمرے کی مدد سے لی گئی ہیں۔
اس برس مسٹیک جزیرے پرتعطیلات گزارنے والوں میں شہزادی کا اپنا خاندان بھی شامل ہے۔ آسٹریلین رسالے نے دعوی کیا ہے کہ شہزادی کیٹ کی چھوٹی بہن پیپا میڈیلٹن کی مختصر لباس کی تصاویر چھاپنے کا حق بھی ان کے پاس محفوظ ہے۔
شہزادی کیٹ ان دنوں چار ماہ کی حاملہ ہیں اور ان کے ہاں بچے کی ولادت جولائی میں متوقع ہے۔