امریکہ کے صدر براک اوباما نے ملک کے بھاری مالی خسارے میں آئندہ دس برسوں کے دوران 30 کھرب ڈالرز کی کمی لانے کے لیے ایک منصوبہ متعارف کرادیا ہے جس میں مال دار طبقے پر محصولات میں اضافہ، سماجی بہبود کے بعض پروگرامات کے لیے مختص بجٹ میں کٹوتیوں اور فوجی اخراجات میں کمی کی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
پیر کو وہائٹ ہائوس میں منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے صدر اوباما نے مال دار طبقے اور بڑی کارپوریٹ کمپنیوں سمیت تمام امریکیوں پر زور دیا کہ وہ حکومتی اخراجات کا بوجھ منصفانہ طور پر بانٹیں۔
صدر نے خبردار کیا کہ وہ بزرگ شہریوں کو حاصل طبی سہولیات میں کمی کا کوئی بھی منصوبہ اس وقت تک تسلیم نہیں کریں گے جب تک اس میں مال دار امریکیوں پر محصولات میں اضافہ کی تجویز شامل نہیں کردی جاتی۔
صدر اوباما کےپیش کردہ منصوبے میں محصولات میں 15 کھرب ڈالرز کے اضافے کی تجاویز شامل ہیں۔ منصوبے کے تحت سالانہ 10 لاکھ ڈالرز سے زائد آمدنی والے افراد کو اوسط درجے کی آمدنی کے حامل افراد پر عائد محصولات کی شرح سے کم ٹیکس جمع کرانے کی مزید اجازت نہیں دی جائے گی۔
منصوبے میں ڈھائی لاکھ ڈالرز سالانہ سے زائد آمدنی والے گھرانوں کو محصولات میں حاصل بعض رعایتیں بھی ختم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن اسپیکر جان بینر نے صدر کے مجوزہ منصوبے پر اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ "امریکی شہریوں کے ایک طبقہ کو دوسروں کے مصائب کا ذمہ دار ٹہرانا قیادت کے شایانِ شان عمل نہیں ہے"۔
ری پبلکنز کا موقف ہے کہ محصولات میں اضافے سے سرمایہ کاری اور معاشی شرحِ نمو متاثر ہوگی۔ ری پبلکن کی خواہش ہے کہ سرکاری خسارے میں تمام تر کمی حکومتی اخراجات میں کٹوتیوں کے ذریعے لائی جائے اور اس مقصد کے لیے وہ پینشن اور 'سماجی بہبود اور طبی نگہداشت' نامی پروگرام کے تحت غریبوں اور بزرگ شہریوں کو حاصل سہولیات کے لیے مختص بجٹ میں بھی کٹوتیاں کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔
صدر اوباما کی جانب سے آج پیش کیے گئے منصوبے میں سماجی بہبود پر ہونے والے اخراجات میں کچھ کمی کی تجاویز دی گئی ہیں تاہم اس میں ری پبلکنز کے مطالبے کے برعکس نہ تو 'سوشل سیکیورٹی' میں کوئی تبدیلی متعارف کرائی گئی ہے اور نہ ہی امریکیوں کے لیے 'صحت کی نگہدا شت' کے پروگرام سے استفادے کی عمر میں اضافہ کیا گیا ہے۔
اپنی پریس کانفرنس میں صدر اوباما کا یہ بھی کہنا تھا کہ عراق اور افغانستان سے امریکی افواج واپس بلا نے کےنتیجے میں بھی امریکی حکومت کو 10 کھرب ڈالرز کی بچت ہوگی۔
صدر کا یہ منصوبہ 447 ارب ڈالرز کے اس منصوبے کے علاوہ ہے جو انہوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر قابو پانے اور ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے دو ہفتے قبل متعارف کرایا تھا۔
صدر نے قومی خزانے کو درپیش خسارے پر قابو پانے کا یہ منصوبہ ایک ایسے وقت میں پیش کیا ہے جب کانگریس کی ایک خصوصی کمیٹی بھی بھاری بجٹ خسارے اور حکومتی قرضوں میں کمی لانے کے لیے اپنی کاروائی کا آغاز کرنے والی ہے۔