امریکی ایوانِ نمائندگان نےایک بل کی منظوری دی ہےجِس کے ذریعےمالی سال کی باقی ماندہ مدت کے دوران امریکی بجٹ میں سے 38بلین ڈالر کی کٹوتی ہوگی۔
جمعرات کو ایوان کی کارروائی میں اِس اقدام کے حق میں 260جب کہ مخالفت میں167ووٹ پڑے۔
ووٹ سے قبل پچھلے ہفتےتناؤ کے ماحول میں مذاکرات کے بعد وائٹ ہاؤس اورریپبلیکن پارٹی کے قانونسازوں کے درمیان بجٹ پر ایک سمجھوتا طےپایا تھا۔
توقع ہے کہ سینیٹ بجٹ میں کٹوتی سے متعلق قانون سازی کو جمعے تک منظور کرلے گی۔
ریپبلیکن اور ڈیموکریٹس نے جمعرات کو ایوان میں اخراجات پرہونے والے پُرجوش بحث میں حصہ لیا۔
ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایوان کے اسپیکر جان بینر نے کہا کہ اکثریتی جماعت کے طور پر پارٹی نےایوان میں اپنے پہلے 100دِنوں کے اندر اخراجات میں تبدیلی سے متعلق بحث میں نمایاں کارکردگی دکھائی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ جمعرات کوقانون سازی کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے نتیجے میں اگلے 10برسوں کے دوران 315بلین ڈالر کی بچت ہوگی، جسے اُنھوں نے قوم کی تاریخ میں غیر فوجی اخراجات پر کی جانے والی سب سے بڑی کٹوتی قرار دیا۔
وائٹ ہاؤس اور دونوں سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں نے اپریل 8کو جمعے کو رات گئے بجٹ پر سمجھوتا طے کیا جس قدم سےآخری لمحات میں حکومت شٹ ڈاؤن کے خطرےسےبچ گئی۔
بدھ کے روز صدر براک اوباما نے ایک حکمتِ عملی کا اعلان کیا جس میں آئندہ بارہ برسوں کے دوران ملکی خسارے میں 4 ٹرلین ڈالر کی کٹوتی عمل میں لائی جائے گی۔ اُن کی تجویز کے ذریعےداخلی اخراجات میں کمی لانا اور عمر رسیدہ اور غریب لوگوں کے بہبود کے پروگراموں کی اصلاح کرنا شامل ہے۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ متمول امریکیوں کے لیے ٹیکس میں چھوٹ کی مدت میں اضافہ نہیں کریں گے۔