پاکستان میں صدارتی انتخابات کے لیے منگل کو ایک قومی اور چار صوبائی اسمبلیوں کے علاوہ سینیٹ کے ارکان ووٹ ڈال رہے ہیں۔ ووٹنگ صبح دس بجے سے سہ پہر تین بجے تک جاری رہے گی۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے ماضی میں گورنر سندھ کے عہدے پر فائز رہنے والے کراچی کے رہائشی اور تاجر ممنون حسین صدارتی امیدوار نامزد کئے گئے ہیں، جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سابق جج وجیہہ الدین احمد ان کے مقابلے پر موجود ہیں۔ بیلٹ پیپر پر بھی اسی ترتیب سے دونوں امیدواروں کا نام درج ہے۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے ماضی میں گورنر سندھ کے عہدے پر فائز رہنے والے کراچی کے رہائشی اور تاجر ممنون حسین صدارتی امیدوار نامزد کئے گئے ہیں، جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سابق جج وجیہہ الدین احمد ان کے مقابلے پر موجود ہیں۔ بیلٹ پیپر پر بھی اسی ترتیب سے دونوں امیدواروں کا نام درج ہے۔
پیپلز پارٹی اور اس کی دو اتحادی جماعتوں مسلم لیگ ق اور اے این پی پہلے ہی ان انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر چکی ہیں۔ لہذا، اس کے ممبر ارکان ووٹ نہیں ڈالیں گے جبکہ بائیکاٹ کے بعد ان کی جانب سے کھڑے ہونے والے امیدوار رضاربانی نے اپنے کاغذات واپس لے لئے تھے۔ اس طرح صدارتی انتخاب میں ون ٹو ون مقابلہ ہوگا۔
انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے عمل میں آئے گا۔ ارکان اپنا بیلٹ پیپر کسی کو نہ دکھانے کے پابند ہیں۔ تمام اراکین کے پولنگ بوتھس پر موبائل فون لانے پر پابندی عائد ہے۔
ووٹر کو مخصوص کردہ پنسل سے ہی اپنی پسند کے امیدوار کے نام کے آگے مخصوص انداز کا نشان لگانا ہوگا۔ طے شدہ نشان کے علاوہ کوئی اور نشانہ قابل قبول نہیں ہوگا۔
ووٹر کو مخصوص کردہ پنسل سے ہی اپنی پسند کے امیدوار کے نام کے آگے مخصوص انداز کا نشان لگانا ہوگا۔ طے شدہ نشان کے علاوہ کوئی اور نشانہ قابل قبول نہیں ہوگا۔
مسلم لیگ (ن) کو مولانا فضل الرحمن کی جماعت جمعیت علمائے اسلام، پیر صاحب پگارا کی جماعت مسلم لیگ فنکشنل، محمود خان اچکزئی کی پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، نیشنل پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ضیا، مجلس وحدت المسلمین، جاموٹ قومی موومنٹ اور آزاد اراکین سے حمایت ملنے کی وسیع توقع ہے۔
تمام انتظامات کی ذمے داری الیکشن کمیشن کے عملے کے سپرد ہے جو کل پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود رہے گا۔ سرکاری اعلامئے کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انور کاسی پریذائیڈنگ آفیسر اور ڈی جی الیکشن کمیشن شیر افگن پولنگ آفیسر کے فرائض انجام دیں گے۔ صوبائی سطح پر چاروں چیف جسٹس اپنے اپنے صوبے کی اسمبلیوں میں پریذائیڈنگ آفیسر کی حیثیت سے اپنا کام انجام دیں گے۔
الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخابات سے متعلق ہائی کورٹس کے رجسٹرارز کو پہلے ہی اس بات سے آگاہ کردیا ہے کہ صدارتی انتخابات کے سرکاری نتائج کا اعلان 30جولائی کو ہی جاری ہوگا۔ تمام رجسٹرار ووٹنگ ختم ہوتے ہی نتیجہ اسلام آباد فیکس کریں گے۔