پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پارلیمان کے سامنے عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے دھرنوں کے باعث پیدا ہونے والی ’ہیجان کی کیفیت‘ چند دنوں میں ختم ہو جائے گی۔
اُنھوں نے کہا کہ ایسے مطالبات بھی کیے جا رہے ہیں "جو میرے اختیار میں ہی نہیں ہیں۔"
’’اب نواز شریف کا استعفیٰ۔۔۔ صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل جو اختیار میرے پاس ہے نہیں، اس کا بھی مجھے سے مطالبہ کیا جا رہا ہے۔‘‘
ہفتہ کو پاکستان کے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل ’دنیا نیوز‘ سے گفتگو میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اصلاحات سے متعلق جو مطالبات تھے وہ اُنھوں نے پہلے ہی مان لیے۔
’’جوڈیشل کمیشن کے لیے بھی سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے، سپریم کورٹ کا کمیشن فیصلہ کرے اور ساری چیز قوم کے سامنے آ جائے گی۔ اس کا ہم سب احترام کریں گے۔‘‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس دھرنے سے پاکستان کی ترقی کو بے پناہ نقصان پہنچا ہے۔ ’’ہم اس کو بھی پورا کریں گے، ہم دوبارہ تیزی سے ترقی کی جانب چل نکلیں گے۔۔۔۔ لیکن اس کو یہ احساس کرنا چاہیئے کہ قوم کی خوشحال کا جو سفر تھا اُس میں اُنھوں نے خلل ڈالا ہے۔‘‘
چین کے صدر کے دورہ پاکستان سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’’مالدیپ اور سری لنکا کے صدر نے اپنا دورہ منسوخ کیا، اب چین کے صدر نے پاکستان آنا ہے اور چین کے اشتراک کے ساتھ ہم پاکستان میں بہت سے بجلی کے پلانٹ یہاں لگانا چاہتے ہیں، اس میں بھی رکاوٹ پڑ سکتی ہے۔‘‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دھرنا دینے والی جماعتوں کے اصل مطالبے تو پورے ہو گئے ہیں۔ ’’اصل مطالبات جو جمہوری اصلاحات ہونی چاہیئں، ایک کمیشن اُن کی (انتخابی دھاندلی سے متعلق جو) شکایت کو دیکھے کہ کس حد تک صحیح ہے، وہ تو پورے ہو گئے۔"
عمران خان سے اسلام آؓباد میں اُن کی رہائشگاہ پر ملاقات کے بارے میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’’مجھے سمجھ نہیں آیا کہ بنی گالا میں بھی ساری باتیں کھل کر باتیں ہوئیں اور اس کے بعد آناً فانًا ہو کیا گیا ہے۔ کیسے عمران خان، کیسے قادری صاحب اور دوسروں کو خیال آ گیا کہ بس ہم نے ایک ہی دن اسلام آباد پر یلغار کرنی ہے۔‘‘