برلن میں ہفتے کے روز میں ہزاروں افراد نے عالمی وبا کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے عائد کی جانے والی پابندیوں کے خلاف مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان پابندیوں سے لوگوں کے حقوق اور آزادیاں سلب ہوئی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی تعداد 17 ہزار کے لگ بھگ تھی اور ان میں لبرل، آئین سے وفاداری رکھنے والے اور ویکسین کے مخالف سرگرم کارکن شامل تھے۔ مظاہرین میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے افراد بھی محدود تعداد میں شامل تھے، جنہوں نے قدیم امپیرئل سیاہ، سفید اور سرخ پرچم اٹھائے ہوئے تھے۔
مظاہرین رقص کرتے ہوئے یہ گا رہے تھے کہ ہم آزاد منش لوگ ہیں۔ جب کہ مظاہرے میں شامل کئی افراد کے پاس پلے کارڈ تھے جن پر لکھا تھا کہ ماسک پہنیں نہیں، لیکن اس کے متعلق سوچیں ضرور۔
مظاہرے میں شامل ایک شخص کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ ہمیں جمہوریت لوٹا دو۔
یہ مظاہرہ مائیکل بالوگ کی اپیل پر ہوا جو ایک کاروباری شخصیت ہیں اور ریلیاں منظم کرتے ہیں۔ وہ جرمنی کے ایک جنوب مشرقی شہر کے میئر کا انتخاب لڑنے کی تیاری بھی کر رہے ہیں۔
پولیس نے مظاہرے کے منتظمین کے خلاف ایک درخواست دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ لوگوں سے ماسک پہننے اور سماجی فاصلے قائم رکھنے کی پابندی کرانے میں ناکام رہے ہیں۔ مرکزی دھارے کی سیاست دانوں نے اس مظاہرے کے انعقاد پر نکتہ چینی کی ہے۔
جرمنی نے آغاز میں کرونا وائرس پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کر لی تھی، لیکن اب کچھ عرصے سے یہ مہلک وبا وہاں دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔ جسے روکنے کے لیے حکومت پابندیوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
جرمنی میں اب تک 2 لاکھ افراد وائرس میں مبتلا ہو چکے ہیں جب کہ اموات کی تعداد ایک ہزار کے لگ بھگ ہے۔
جرمنی کے زیادہ تر باشندے حفاظتی اقدامات کی پابندی کر رہے ہیں اور گھر سے باہر ماسک پہنتے ہیں۔ جب کہ حکومت نے حال ہی میں تفریحی اور وائرس کے پھیلاؤ کے مقامات سے لوٹنے والوں کے لیے کرونا ٹیسٹ لازمی کر دیے ہیں۔جس کے خلاف کئی لوگ آواز اٹھا رہے ہیں۔