رسائی کے لنکس

مالا کنڈ: ٹارگٹ کلنگ کے دو واقعات میں سماجی کارکن اور سیاسی رہنما قتل، انتظامیہ کے خلاف مظاہرے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

خیبر پختونخوا کے نیم قبائلی ضلع مالاکنڈ کے دو سرحدی قصبوں درگئی اور سخاکوٹ میں ٹارگٹ کلنگ کی واقعات میں ایک سماجی کارکن اور ایک سیاسی رہنما کی ہلاکتوں کے خلاف شہریوں نے احتجاج کیا۔

مظاہرین نے احتجاج کے دوران پشاور کو مالاکنڈ ڈویژن میں شامل سات اضلاع سے ملانے والی شاہراہ کو ہر قسم کی آمد و رفت کے لئے کئی گھنٹوں تک بند کر دیا۔

پیر کو گھات لگا کر قتل کی ایک واردات سخاکوٹ قصبے میں ہوئی جہاں ایک سابق صحافی اور معروف سماجی کارکن محمد زادہ آگرہ کو ان کے گھر کے سامنے نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

دوسرے واقعہ میں ملحقہ قصبے درگئی سے تعلق رکھنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما عمر حیات نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے۔

ملاکنڈ کی لیویز پولیس نے دونوں واقعات میں مقدمات درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

سخاکوٹ کے محمد زادہ آگرہ کے بارے میں مقامی سماجی کارکن صاحبزادہ حیدر جان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ محمد زادہ آگرہ ایک معروف سماجی کارکن تھے۔

حیدر جان کے بقول محمد زادہ آگرہ نے چند روز قبل ایک کھلی کچہری میں انتظامی افسران پر نا اہلی اور اقربا پروری کا الزام لگاتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے انتظامی افسران پر منشیات فروشوں اور سماج دشمن عناصر کے ساتھ روابط کا الزام بھی لگایا تھا۔

اطلاعات کے مطابق مبینہ ٹارگٹ کلنگ میں ہلاک ہونے والے محمد زادہ کا تعلق ایک متوسط طبقے سے تھا اور وہ چند برس قبل پاکستان تحریکِ انصاف کی نوجوانوں کی تنظیم کے ضلعی صدر بھی رہ چکے تھے۔ پی ٹی آئی میں شمولیت سے قبل وہ ایک مقامی اخبار کے ساتھ منسلک تھے۔

احتجاجی مظاہرہ

صحافی و سماجی کارکن محمد زادہ آگرہ کے قتل کے خلاف سخاکوٹ اور عمر حیات کے قتل کے خلاف درگئی میں مظاہرے کیے گئے جن میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔

مظاہرین سے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور عہدے داروں نے خطاب کیا۔ مقررین نے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے انتظامی افسران اور اہل کاروں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مقتول کے بھائی کا الزام

محمد زادہ آگرہ کے قتل کے خلاف سخاکوٹ میں ہونے والے مظاہرے سے خطاب میں ان کے بھائی جلال اکبری نے مالاکنڈ کے ڈپٹی کمشنر کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے بھائی نے علاقے میں قیام امن اور منشیات کے خاتمے کے لیے کوششیں شروع کی تھیں۔ جس کے نتیجے میں انہیں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت قتل کرایا گیا۔

خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ محمود خان نے اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے محمد زادہ آگرہ کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔

سرکاری بیان کے مطابق وزیرِ اعلی نے مالاکنڈ کے ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کو معطل کر کے ان کے خلاف تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG