تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان اور عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ وہ وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف کے استعفے کے مطالبےسے دستبردار ہونے پر تیار نہیں ۔
جمعرات کی شب پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کے بعد اسلام آباد کے 'ریڈ زون' میں جاری اپنے اپنے حامیوں کے دھرنوں سے خطاب کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے کہا کہ وہ جمعے کی دوپہر تک وزیرِ اعظم کے استعفے کا انتظار کریں گے۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جمعرات کو درج کی جانے والی 'ایف آئی آر' بھی قبول نہیں اور وہ نئی 'ایف آئی آر' کا اندراج چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے 'ایف آئی آر' ان کی درخواست کے مطابق درج نہیں کی اور اس میں دھوکہ دہی اور فریب سے ایسے جملے شامل کردیے ہیں جن سے ملزمان کو فائدہ ہوگا۔
جمعے کو علی الصباح 'ریڈ زون' میں موجود اپنے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ آرمی چیف کے ساتھ ان کی ملاقات سوا تین گھنٹے تک جاری رہی جس میں انہوں نے فوج کے سربراہ کو تفصیل سے اپنی جماعت کے موقف سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر جمعے کی دوپہر تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی ایف آئی آر درج نہ کی گئی اور وزیرِاعظم میاں نواز شریف اور وزیرِاعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو ان کے عہدوں سے برطرف نہ کیا گیا تو وہ کوئی مذاکرات نہیں کریں گے۔
طاہر القادری نے کہا کہ ان کے دونوں مطالبات پورے نہ ہوئے وہ اپنی ڈیڈلائن مزید آگے نہیں بڑھائیں گے اور "دما دم مست قلندر" ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 'ایف آئی آر' میں کی جانے والی بد دیانتی پر آرمی چیف بھی حیران رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی سربراہ کے ساتھ ہونے والی ملاقات اچھی رہی ہے لیکن اس کے نتائج جمعے کو معلوم ہوں گے۔
اس سے قبل آرمی چیف سے ملاقات کے بعد دھرنے پر بیٹھے تحریکِ انصاف کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ جمعے کو ان کی جماعت کے رہنما حکومتی وفد کے ساتھ مذاکرات کریں گے جس میں وزیرِاعظم کے استعفے کا معاملہ سرِ فہرست ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے استعفے کا مطالبہ نہ مانا تو وہ جمعے کی شام اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ استعفیٰ نہ آنے کی صورت میں اسلام آباد کے 'ریڈ زون' میں دھرنا جاری رہے گا اور وہ اپنی احتجاجی تحریک کو دیگر شہروں تک پھیلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کو آخری موقع دینے پر تیار ہیں جس کے بعد وہ اپنا وہ اعلان کریں گے جسے انہوں نے آج فوج کے سربراہ کی درخواست پر موخر کردیا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے اپنی جماعت کا موقف پیش کردیا ہے اور فوج کے سربراہ نے انہیں جمعے تک انتظار کرنے کو کہا ہے۔
تحریکِ انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے آرمی چیف کو بتادیا ہے کہ جب تک نواز شریف وزیراعظم ہیں اس وقت تک گزشتہ سال کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی شفاف تحقیقات نہیں ہوسکتیں۔
انہوں نے کہا کہ دھاندلی کی تحقیقات میں پاک فوج نیوٹرل امپائر کا کردار اداکرے گی اور تحقیقات کا نتیجہ آنے تک نواز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے الگ ہونا ہوگا۔
اس سے قبل پاکستانی میڈیا میں آنے والی اطلاعات میں کہا گیا تھا کہ تحریکِ انصاف کے سربراہ نے راولپنڈی میں فوجی ہیڈکوارٹر میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی جو لگ بھگ ایک گھنٹہ جاری رہی تھی۔
عمران خان اور طاہر القادری کو جمعرات کو فوجی افسران نے ٹیلی فون کرکے پاک فوج کے سربراہ کے ساتھ ملاقات کی دعوت دی تھی۔
گزشتہ 12 دن سے جاری دھرنے ختم کرانے اور تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد وزیرِاعظم نواز شریف نے جمعرات کو فوجی سربراہ سے مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے کا کہا تھا۔