پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتون اور صوبے کے دیگر سیاسی قائدین نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں پشتونوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافیاں بند کی جائیں ۔ کر اچی میں قتل کئے جانے والے نقیب اللہ کے قتل میں ملوث پولیس کے روپوش افسران کو بازباب کر کے عدالت میں پیش کیاجائے ۔
وہ اتوار کو کو ئٹہ کے صادق شہید پار ک میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہاکہ دنیا نے اپنے مفادت کی خاطر 40 سال تک پشتونوں کی سرزمین کو میدان جنگ بنا رکھا۔ جہاد اور جہادیوں کے نام پر مختلف لوگوں کو پیدا کیا گیا جنہوں نے سب سے پہلے پشتونوں کے قبائلی مشیران اور سیاسی رہنماﺅں کو قتل کیا۔ غیر وں کی طرف سے پشتونوں پر مسلط کردہ جنگ میں ہزاروں پشتون مارے گئے اور لاکھوں کی تعداد میں بے گھر اور ملک کے دوسرے علاقوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ۔ اتنی بڑی قربانیوں کے باوجود آج بھی پشتونوں کے اپنے علاقے میں نہ تو روزگار ہے اور نہ ہی دیگر سہولیات ہیں۔ ان حالات سے تنگ آکر جب پشتون ملک کے دوسرے صوبوں کا رُخ کر تے ہیں تو وہاں بھی ان پر مختلف بہانے بنا کر اُن کو تنگ کیا جاتا ہے اور تھانوں میں بند کیاجاتا ہے ۔
منظور پشتون کا کہنا تھا کہ کر اچی میں ایک بے گناہ پشتون نوجوان نقیب اللہ کو پہلے گرفتار کیا گیا اور بعد میں اُسے عدالت میں پیش کرنے کے بجائے پولیس نے قتل کردیا اور اس کیس میں نامزد پولیس افسران کو بھی گرفتار نہیں کیا جارہا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اسلام آباد میں دھرنا دینے والے پشتون رہنماؤں سے ایک ماہ کے اندر قتل میں ملوث پولیس افسران کو گرفتار کرنے کا وعدہ کیاتھا، لیکن اب تک اُن کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ ا نہوں نے نوجوانوں پر زوردیا کہ اسلام آباد میں دوبارہ دھرنا دینے کےلئے تیار رہیں۔ جلد اس حوالے سے دوبارہ دھرنا دینے کےلئے اعلان کیاجائیگا ۔
منظور پشتون نے کہا کہ وزیرستان سے افغانستان جانے والے پشتونوں میں سے دس ہزار پشتونوں کو واپس پاکستان نہیں آنے دیا جا رہا۔ اگر اُن کو واپس پاکستان نہیں آنے دیا گیا تو اس کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جائیگا۔
جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے پشتون اولسی جرگے کے سربراہ نواب ایاز خان جوگیزئی ، جمعیت علماءاسلام نظریاتی کے صوبائی امیر مولانا عبدالقادر لونی‘ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکڑ ‘ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے احمد علی کہزاد ‘بی این پی کے غلام مری اور دیگر مقررین نے کہاکہ کو ئٹہ میں شہید کئے جانے والے وکلاءبرادری کے قاتلوں کو ڈیڑھ سال سے زائد عر صہ گزرنے کے باوجود گرفتار کیا گیا اور نہ اُن کے سہولت کاروں کو منظر عام پر لایاگیا۔ مقررین نے کہا کہ پشتون قبائل ،ڈاکٹروں ، اساتذہ ، وکلاءاور دیگر کو مجبور نہ کیاجائے کہ وہ اپنا کاروبار ، ملازمت اور تجارت چھوڑ کرایک بار دھرنے دینے شروع کردیں ۔
انہوں نے کہا کہ پشتونوں کا بہت خون بہا یا گیا۔ اب مزید خون بہانے نہیں دیں گے ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پشتونوں کے اپنے علاقوں میں فنی تعلیمی ادارے اور یونیورسٹی نہیں بنائی جا تیں۔ تاہم دیگر صوبوں کی یونیورسٹیوں میں پشتون نوجوانوں کیلئے کوٹہ مقرر کیا جاتا ہے جہاں پشتون طلبا کو کوئی تحفظ حاصل نہیں ہوتا اور اکثر و بیشتر اُن پر حملے کئے جاتے ہیں ۔
جلسے سے پہلے پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں ، وکلاءتاجر برادری اور سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں نے کو ئٹہ شہر میں بڑے جلوس نکالے جس میں ہزاروں کی تعداد میں وکلاء، ڈاکٹروں اور دیگر لوگوں نے شرکت کی ۔
ہفتے کے روز بھی قلعہ سیف اللہ میں پشتون تحفظ موومنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں نے ایک بڑی ریلی منعقد کی تھی اور جلسہ عام بھی کیا تھا ۔