رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش میں سیاسی رہنماؤں کی سزاؤں پر پاکستان میں مظاہرے


جماعت اسلامی کا مظاہرہ (فائل فوٹو)
جماعت اسلامی کا مظاہرہ (فائل فوٹو)

پاکستانی وزیر داخلہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے لیکن پاکستان 1971ء کے واقعات اور نتائج سے خود کو علیحدہ نہیں رکھ سکتا۔

بنگلہ دیش میں حزب مخالف کی جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو جنگی جرائم کے الزام میں خصوصی ٹربیونل کی طرف سے سزائیں دینے کے خلاف ملک میں مظاہرے اور ہڑتالیں تو جاری ہیں لیکن اس کی پرچھائی پاکستان میں بھی دیکھی جا رہی ہے۔

گزشتہ جمعرات کو بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے سربراہ مطیع الرحمن نظامی کو 1971ء کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں موت کی سزا سنائی تھی جب کہ اتوار کو ایک اور سینیئر رہنما میر قاسم علی کو بھی ایسے ہی الزامات کے تحت سزائے موت تفویض کی گئی۔

پاکستان میں جماعت اسلامی نے ان سزاؤں کے خلاف مختلف شہروں میں بڑے احتجاجی مظاہرے کیے اور بنگلہ دیش حکومت کی مذمت کی۔

پاکستانی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے بھی مطیع الرحمن نظامی کو سزائے موت سنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ یہ بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے لیکن پاکستان 1971ء کے واقعات اور نتائج سے خود کو علیحدہ نہیں رکھ سکتا۔

ان کے بقول یہ بدقسمتی ہے کہ ان المناک واقعات کو 45 سال ہوچکے ہیں لیکن محسوس ہوتا ہے کہ بنگلہ دیش حکومت اب بھی ماضی میں رہ رہی ہے اور اس نے بھلا دینے اور معاف کرنے کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا ہے۔

بنگلہ دیش دسمبر 1971ء سے قبل پاکستان کا حصہ تھا لیکن پھر ایک جنگ کے نتیجے میں یہ ایک علیحدہ ملک بنا۔ یہاں برسر اقتدار جماعت عوامی لیگ کا موقف ہے کہ آزادی کی کھل کر مخالفت کرنے اور 1971 میں قتل عام، جنسی زیادتیوں اور اغوا جیسے جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف خصوصی ٹربیونل کارروائی کر رہا ہے۔

پاکستانی وزیرداخلہ کے اس تازہ بیان پر بنگلہ دیش کی طرف سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن گزشتہ دسمبر میں خصوصی ٹربیونل کی طرف سے سزا پانے والے جماعت اسلامی کے ایک رہنما قادر مولا کو پھانسی دیے جانے کے بعد پاکستان کے ایوان زیریں میں مذمتی قرارداد کی منظوری پر ڈھاکا نے سخت تنقید کی تھی۔

بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کا کہنا تھا کہ یہ ان کے ملک کا اندرونی معاملہ ہے اور اس میں کسی کی بھی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

بنگلہ دیش میں حزب مخالف کا کہنا ہے کہ حکومت نے یہ خصوصی ٹربیونل اپنے سیاسی حریفوں کو کمزور کرنے کے لیے بنایا ہے جب کہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں یہ کہہ چکی ہیں یہ ٹربیونل بین الاقوامی قوانین کے معیار سے مطابقت نہیں رکھتا۔

XS
SM
MD
LG