|
ہزاروں لوگوں نے چین کے ساتھ پاکستان کے اہم تجارتی راستے پرمنگل کو پانچویں دن بھی دھرنا جاری رکھا ۔وہ اس پہاڑی علاقے میں بجلی کی شدید اور طویل بندشوں پر احتجاج کر رہے تھے ۔۔
ستر ہزار سے زیادہ آبادی کے خوبصورت شہر ہنزہ میں احتجاجی دھرنے کے منتظمین نے عہد کیا ہے کہ وہ اس وقت تک اپنا دھرنا جاری رکھیں گے جب تک ان کے مطالبے پورے نہیں ہوجاتے۔
ریلی کے رہنماؤں نے شہر میں بجلی کی مستقل ناکافی فراہمی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ رہائشیوں کو سخت سردی کے موسم میں بجلی کی 23 گھنٹے تک کی بندش کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے ۔
مقامی حکام نے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کیے لیکن انہیں منتشر ہونے اور پاکستان کو چین سے ملانے والی شاہراہ قراقرم کے ساتھ ٹریفک کی روانی بحال کرنے پر آمادہ کرنے میں ناکام ہو گئے ۔
تاجروں نے رپورٹ دی کہ دھرنے کی وجہ سے تجارتی سامان لے جانے والے بے شمار کنٹینرز ہائی وے کی دونوں جانب پھنسے ہوئے تھے ۔
یہ شدید احتجاج پاکستان اور چین کی جانب سے اپنی واحد زمینی بندر گاہ، درہ خنجراب کو دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی روابط کےفروغ کی غرض سے سال بھر کی کارروائیوں کے لیے کھولنے کے اعلان کے ایک ماہ سے زیادہ عرصے بعد شروع ہوا۔
ریلی کے شرکاء نے وی او اے سے فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ ، احتجاج میں شریک مرد اور عورتیں ، دن کے وقت اوسطاً چار ڈگری سیلسئس اور رات کے وقت منفی 10 ڈگری سیلسئس کی سردی برداشت کرر ہے ہیں۔
ہنزہ کے ایک رہائشی ، رحیم امان نے مظاہرین کی تعداد میں بتدریج کافی اضافے کی رپورٹ دیتے ہوئے کہا کہ ، خواتین سرگرم کارکنوں کو ریلی میں شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے گاڑیوں اور لاؤڈ اسپیکرز کا استعمال کر تے ہوئے دیکھا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سیاسی جماعتوں، تاجروں اور ہوٹلوں کی ایسو سی ایشنز کے نمائندے بھی ریلی میں موجود تھے۔
ہنزہ چین کے مغربی صوبے سنکیانگ کی سر حد سے متصل گلگت بلتستان کے علاقے سے گزرنے والی خوبصورت سڑک پر واقع ہے۔
غربت زدہ گلگت ۔ بلتستان کا علاقہ پن بجلی پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے ، لیکن سردی کے موسم میں دریاؤں اور جھیلوں کے منجمد ہوجانے کے دوران اس کی پیداوار لگ بھگ ختم ہوجاتی ہے ۔ نتیجتاً مقامی رہائشیوں، اور ہوٹلوں سمیت کاروباری اداروں کو بجلی کی فراہمی بر قرار رکھنے کے لیے مہنگے تھرمل جنریٹر استعمال کرنے پڑتے ہیں۔
مقامی رہائشی اور علاقے کے ماہرین کہتے ہیں کہ بڑے بڑے ہوٹلوں اور دوسرے کمرشل اداروں کی جانب سے ایسے جنریٹرز کے بڑھتے ہوئے استعمال سے ہنزہ اور اس کے ارد گرد کے علاقوں کے ماحول کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔
درہ خنجراب ، چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی راہداری، یا سی پیک کا ایک لازمی حصہ ہے ۔ اربوں ڈالر کے اس کوریڈور کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان ایک جامع تجارتی اور ٹرانزٹ انفرا اسٹرکچر قائم کرنا ہے ۔
بیجنگ نے ایک عشرہ قبل دونوں ملکوں کے درمیان سی پیک لانچ ہونے کے بعد سے پاکستان میں 25 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے اور وہ بحیرہ عرب پر واقع چین کے زیر انتظام پاکستانی بندر گاہ ، گوادر کو بین الاقوامی منڈیوں تک جانے کا ایک اسٹریٹجک راستہ بنانے کا خواہشمند ہے ۔
فورم