اسلام آباد پولیس سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی جاسوسی کرنے والے مبینہ ملزم سے تفتیش کر رہی ہے۔ ملزم کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ گزشتہ چھ برس سے عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالا میں ملازمت کر رہا تھا۔
معاملہ یہ ہے کہ تحریکِ انصاف کے رہنما شہباز گل نے اتوار کو میڈیا نمائندوں کے سامنے ایک نوجوان کو پیش کیا جس کا چہرہ تولیے سے ڈھانپا گیا تھا۔
شہباز گل نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہ شخص گزشتہ چھ برس سے عمران خان کا ملازم ہے اور اس نے ایک جدید قسم کا آلہ سابق وزیرِ اعظم کے گھر میں نصب کر رکھا تھا۔ ان کے بقول یو ایس بی کی شکل کے آلے میں حساس مائیک لگا ہوا ہے اور ڈیوائس کمرے میں ہونے والی گفتگو کو محفوظ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
مبینہ ملزم کو میڈیا کے سامنے پیش کرنے کے دوران شہباز گل کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان نے اسے معاف کر دیا ہے اور اسے چھوڑا جا رہا ہے۔
بنی گالا کی جانب سے مدعو کیے جانے والے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مبینہ ملزم نے کہا کہ وہ ڈیوائس لگانے کے لیے آیا تھا لیکن پکڑا گیا اور اس نے پہلی مرتبہ یہ کام کیا ہے۔
بعدازاں مبینہ ملزم کو صحافیوں کے ہمراہ بنی گالا سے روانہ کیا گیا۔
عمران خان کی جاسوسی کا معاملہ ملزم کو چھوڑنے پر ہی ختم نہیں ہوا بلکہ کہانی میں اس وقت دلچسپ موڑ آیا جب اسلام آباد پولیس نے اپنے بیان میں مختلف دعوے کیے۔ جب کہ ملزم کو جاسوسی کے الزام میں منہ ڈھانپ کر میڈیا کے سامنے پیش کرنے اور پھر معاف کر کے چھوڑنے تک کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق "مقامی ٹی وی چینل 'اے آر وائی' کے رپورٹر نے ایک شخص کو پولیس کے حوالے کیا جو ٹھیک طرح سے بات نہیں کرسکتا جس کی وجہ سے اس شخص کی اب تک شناخت نہیں ہوسکی۔ تاہم اس شخص کی جسمانی اور دماغی حالت جاننے کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کرایا جائے گا۔"
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ حوالے کیے جانے والے شخص کو ایک روز سے بنی گالا ہاؤس میں گرفتار رکھا گیا تھا۔ تاہم پولیس تفتیش کر رہی ہے اور جلد حقائق سے آگاہ کیا جائے گا۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق بنی گالا ہاؤس میں تعینات ملازمین کی لسٹ دینے کے حوالے سے پولیس نے عمران خان سے متعدد بار درخواست کی لیکن یہ لسٹ اب تک فراہم نہیں کی گئی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے بنی گالا ہاؤس میں کام کرنے والے ملازمین کی شناخت ایک چیلنج ہے۔
دوسری جانب شہباز گل نے پیر کو اسلام آباد پولیس کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کہتی ہے کہ جس ملازم کو جاسوسی میں استعمال ہونے پر نکالا گیا اس کا دماغی توازن درست نہیں لیکن اس کو بولتے ہوئے سب نے سنا ہے اور میڈیا کے لوگوں سے اس کی تفصیل سے بات بھی ہوئی ہے۔
شہباز گل نے پولیس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پولیس کا اکاؤنٹ اس وقت (ن) لیگ کا میڈیا سیل بنا ہوا ہے۔
حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی سابق وزیرِ اعظم کی جاسوسی کرنے والے مبینہ ملزم کے میڈیا کے سامنے پیش کرنے پر کہتے ہیں کہ شہباز گل کی فلاپ فلمیں عمران خان کو نقصان پہنچائیں گی۔
اینکرپرسن وجیہ ثانی نے سوال اٹھایا کہ مبینہ جاسوس کو اے آر وائی کے رپورٹر نے پولیس کے حوالے کیوں کیا، شہباز گل یا تحریکِ انصاف کے کسی دوسرے رہنما نے یہ کیوں نہیں کیا؟ انہوں نے کہا کہ صحافی کو خبر کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
ایک ٹوئٹر صارف مبینہ جاسوس کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اس پر تبصرہ کرتے ہیں کہ بات امریکی سازش سے ہوتی ہوئی تولیے والے بھائی تک آ پہنچی ہے۔