پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کے باوجود پارٹی نے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ عمران خان رواں ماہ کے آخر میں آرمی چیف کی تقرری تک حکومت اور ادارے پر دباؤ برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
تحریکِ انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے لانگ مارچ کے شیڈول میں تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ مارچ منگل کے بجائے جمعرات کو وزیرِ آباد سے ہی روانہ ہو گا جب کہ عمران خان ہر روز سہ پہر چار بجے بذریعہ ویڈیو لنک کارکنوں سے خطاب کریں گے۔ شاہ محمود قریشی عمران خان کی عدم موجودگی میں مارچ کی قیادت کریں گے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مارچ 10 سے 15 روز میں راولپنڈی پہنچے گا، جہاں عمران خان اس کی دوبارہ قیادت کریں گے۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ تحریکِ انصاف کا کارکن عمران خان کے لیے سڑکوں پر نکلتا ہے، لہذٰا عمران خان کی عدم موجودگی میں لانگ مارچ میں شرکا کو جمع کرنا تحریکِ انصاف کے لیے کسی امتحان سے کم نہیں ہو گا۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کے اختتام پر وزیرِ اعظم شہباز شریف کو نئے آرمی چیف کی تعیناتی کرنی ہے اور عمران خان اس عرصے کے دوران لانگ مارچ کے ذریعے دباؤ برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
عمران خان کے سیاسی مخالفین کہتے ہیں کہ عمران خان اپنی مرضی کا آرمی چیف لگوانے کے لیے حکومت اور اداروں پر دباؤ ڈال رہے ہیں جب کہ پیر کو صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تقرری اُن کا ایشو نہیں، وہ صرف شفاف انتخابات کی تاریخ کے لیے لانگ مارچ کر رہے ہیں۔
'پی ٹی آئی صرف عمران خان کے گرد ہی گھومتی ہے'
سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ تحریکِ انصاف کی طاقت عمران خان ہے اور پارٹی میں دُور دُور تک کوئی ایسا لیڈر نہیں جو ان کی جگہ لے سکے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بغیر پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر فرق پڑے گا، کیوں کہ قافلے کی سربراہی کوئی اور کر رہا ہو گا۔
سہیل وڑائچ سمجھتے ہیں کہ عمران خان کے بغیر بھی یہ مارچ چلتا رہے گا، لیکن اس میں وہ جوش وخروش نہیں ہو گا جو عمران خان کی موجودگی کے دوران ہوتا ہے۔ عمران خان چوں کہ زخمی ہیں۔ لہذٰا صحت یابی کے بعد وہ راولپنڈی میں مارچ کی دوبارہ قیادت کریں گے۔
'مارچ میں ہونے والی فائرنگ سے شرکا کی تعداد کم ہو سکتی ہے'
سینئر صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس کہتے ہیں کہ مارچ پر فائرنگ کے بعد بلاشبہ پی ٹی آئی کے کارکن خوفزدہ ہوئے ہوں گے۔ لہذٰا لانگ مارچ میں اہلِ خانہ کے ساتھ شریک ہونے والے کارکنوں کی تعداد بتدریج کم ہوتی جائے گی۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے مظہر عباس کا کہنا تھا کہ لوگوں کی عمران خان کے ساتھ جذباتی وابستگی ہے۔ لہذٰا مارچ کے دوبارہ شروع ہونے پر لوگوں کا رش ہو گا۔ لیکن راولپنڈی تک اس کو برقرار رکھنا پی ٹی آئی قیادت کے لیے امتحان ہو گا۔
مظہر عباس کا کہنا تھا کہ تعداد سے قطعِ نظر جب نیوز چینلز اس نوعیت کے احتجاج کی بھرپور کوریج کرتے ہیں تو بہرحال اس کا اثر تو ہوتا ہے اور حکومت پر ایک طرح سے دباؤ رہتا ہے۔
'عمران خان عام انتخابات کی تاریخ چاہتے ہیں'
سینئر تجزیہ کار چوہدری غلام حسین کہتے ہیں کہ عمران خان کے اس مارچ کا مقصد عام انتخابات کی فوری تاریخ حاصل کرنا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری غلام حسین کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کا واحد حل یہی ہے کہ صدرِ مملکت کی ثالثی میں ایک معاہدہ ہو جس میں عام انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کیا جائے۔
چوہدری غلام حسین کہتے ہیں کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ راولپنڈی میں لانگ مارچ کی قیادت سنبھالنے سے قبل عمران خان لاہور میں بڑا جلسہ کریں۔
چوہدری غلام حسین کہتے ہیں کہ جہاں تک آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ ہے تو یہ آئین کے تحت ہی ہو گی جس کا اختیار صرف وزیرِ اعظم کے پاس ہے۔
سہیل وڑائچ نے دعویٰ کیا کہ جس دن نئے آرمی چیف کی تقرری ہوئی اس سے اگلے روز جو پہلی فائل اُن کے پاس آئے گی وہ لانگ مارچ سے متعلق ہی ہو گی اور نئی اسٹیبلشمنٹ بھی یہی چاہے گی کہ اس مسئلے کا حل نکالا جائے۔
چوہدری غلام حسین کہتے ہیں کہ وزیرِ آباد میں حملے تک عمران خان کا لانگ مارچ کامیاب تھا اور وہ یہ کہنے پر حق بجانب ہیں کہ اُن کے سیاسی مخالفین عوامی سطح پر اُن کا مقابلہ نہیں کر پا رہے تھے۔