رسائی کے لنکس

پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش نہ ہو سکا، گورنر نے اجلاس ایوان اقبال میں طلب کر لیا


پنجاب اسمبلی، لاہور۔ فائل فوٹو
پنجاب اسمبلی، لاہور۔ فائل فوٹو

پنجاب حکومت اور اسپیکر پنجاب اسمبلی میں ڈیڈ لاک ختم نہ ہونے کے باعث پنجاب کا بجٹ برائے سال 2022-23 دوسرے روز بھی پیش نہیں کیا جاسکا۔ جس کے بعد گورنر پنجاب نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا۔ اِسی دوران اُنہوں نے پنجاب اسمبلی کا آئندہ اجلاس پندرہ جون کو پنجاب اسمبلی کی بجائے ایوانِ اقبال میں طلب کر لیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس منگل کو دن ایک بجے طلب کیا گیا تھا، لیکن اسپیکر اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب نہ ہونے پر یہ اجلاس آٹھ گھنٹے بیالیس منٹ تاخیر سے رات نو بج کر بیالیس منٹ پر شروع ہوا۔ تلاوت اور نعت کے ساتھ کارروائی شروع ہوتے ہی حکومتی رکن رانا مشہود احمد خان نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنا چاہی، لیکن اسپیکر نے ان کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ یہ اجلاس بجٹ پیش کرنے کے لئے بلایا گیا ہے لہٰذا وزیر خزانہ بجٹ تقریر پیش کریں۔ جس کے بعد پنجاب کے وزیر خزانہ سردار اویس لغاری نے اپنی نشست پر کھڑے ہوکر کہا کہ وہ اسپیکر کا بہت احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے اسپیکر سے شکوہ کیا کہ اسپیکر نے دو روز کے طویل انتظار کے بعد انہیں یہ موقع دیا ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ عوام کے لئے اطلاع ہے کہ گورنر نے یہ اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا ہے۔ لہذا اب تک کی جتنی بھی کارروائی ہوئی وہ غیر آئینی ہے۔ جس پر اسپیکر چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ گورنر کا یہ اختیار ختم ہوچکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومتی اراکین اسپیکر کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے باہر نکل آئے۔

اِسی دوران اسپیکر نے اجلاس پندرہ جون بروز بدھ تک ملتوی کر دیا۔

دوسری جانب گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے اسمبلی اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرنے کے ساتھ ہی آئندہ اجلاس مورخہ پندرہ جون بروز بدھ سہ پہر دو بجے طلب کرلیا ہے۔

ترجمان گورنر ہاؤس کے مطابق یہ اجلاس اسمبلی کی عمارت کی بجائے ایوان اقبال میں ہو گا۔

پنجاب کے منحرف اراکین ڈی سیٹ: کیا حمزہ شہباز عہدے پر رہ سکیں گے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:50 0:00

اجلاس ملتوی کیے جانے کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور صوبائی وزیر سردار اویس خان لغاری نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پچھلے دو دن سے تقریر تیار کر کے بار بار ایوان کے اندر آئے۔ اُن کی جماعت کے ارکین پر بے جا تنقید کی گئی لیکن بقول ان کے وہ راجہ بشارت کی طرح بدتہذیبی سے پیش نہیں آئے۔

انہوں نے اسپیکر پنجاب اسمبلی پر عوامی استحقاق مجروح کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ اُن کا حق تھا کہ جب کوئی راستہ نہیں مل رہا تھا تو اجلاس اسمبلی کی بجائے کہیں اور طلب کیا جائے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ پنجاب اسمبلی کی بلڈنگ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اپنے قبضے میں لی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب پرویز الٰہی کو معلوم ہوگیا کہ اجلاس میں اسمبلی ارکان میں اشتعال پھیل چکا ہے تو انھوں نے کہا کہ بجٹ پیش کریں۔

اویس لغاری نے کہا کہ وہ کل بجٹ پیش کریں گے۔

اس حوالے سے پی ٹی آئی کے رکن پنجاب اسمبلی محمود الرشید کا کہنا ہے کہ گورنر کی طرف سے ایوان اقبال میں بلائے گئے اجلاس کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہے۔

پنجاب اسمبلی کیے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ اپوزیشن کل اسپیکر کی زیر صدرات اجلاس میں شریک ہو گی۔ ان کے بقول گورنر، اسپیکر کی موجودگی میں ایوان اقبال میں اجلاس طلب نہیں کر سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے حکومتی وزیر کو بجٹ پیش کرنے کے لیے کہا لیکن اُنہوں نے انکار کر دیا۔

پنجاب اسمبلی ذرائع کے مطابق اسپیکر پرویز الٰہی اور اپوزیشن ارکان اپنے مطالبے پر قائم رہے اور حکومت اپنے مؤقف پر ڈٹی رہی جس کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق حزب اختلاف کی جماعتوں اور اسپیکر کا مطالبہ تھا کہ آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کو اسمبلی میں طلب کیا جائے۔

دوسری جانب حکومتی جماعت ایسا کرنے سے گریزاں تھی۔ دن بھر حکومت اور اسپیکر کے درمیان مذاکرات کی خبریں آتی رہیں، لیکن مسئلے کا حل نہ نکل سکا۔

وزیراعلی دفتر کے ذرائع مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے مسلسل دوسرے روز بھی بجٹ تقریر کی اجازت نہ دئیے جانے پر کابینہ کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں فیصلہ کیا گیا کہ بجٹ اجلاس کہیں اور طلب کیا جائے۔

XS
SM
MD
LG