رسائی کے لنکس

پنجاب حکومت کی تشہیری مہم پر تنقید؛ ’کوئی بھی فن کار نیوٹرل نہیں ہوتا‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں پنجاب حکومت کے سو دن کی کارکردگی پر متعدد اداکاروں اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز نے ویڈیوز لگائی تھیں۔
  • ویڈیوز بنانے والے بعض افراد کا کہنا ہے کہ حکومت یا مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ایسا بولنے کے لیے کوئی رقم ادا نہیں کی گئی۔
  • پی آر کمپنیوں کے حکام کے مطابق کوئی بھی اداکار یا سوشل میڈیا انفلوئنسرز بغیر معاوضے کے کوئی کام نہیں کرتے۔
  • پنجاب کی وزیرِ اطلاعات کہہ چکی ہیں کہ جن اداکاروں نے پنجاب حکومت کے کاموں کی تعریف کی ہے وہ اُنہوں نے خود سے کی ہے۔

پنجاب میں وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے 100 دِن پورے ہونے پر حکومت تشہیری مہم کے ذریعے اپنی کامیابیاں بتا رہی ہے۔ ایسے میں کچھ نامور اداکار، صحافی اور سوشل میڈیا پر مشہور شخصیات یا انفلوئنسرز صوبائی حکومت کی تعریفیں کر رہے ہیں۔

اداکار، فن کار، صحافی اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز ذاتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پنجاب حکومت کے مختلف منصوبوں کی تعریف کرتے نظر آئے جس کے باعث اُنہیں کسی حد تک تنقید کا بھی سامنا رہا۔

کچھ مبصرین سوال اٹھا رہے ہیں کہ سخت معاشی حالات، نئے ٹیکسوں کے نفاذ، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بجلی کے اضافی بلوں کے باوجود یہ لوگ پنجاب کی حکومت کی تعریف کیوں کر رہے ہیں؟

کوئی بھی حکومت اپنے کاموں کی تشہیر تو کرتی ہے جس کے لیے سرکاری خزانے سے رقم بھی خرچ کی جاتی ہے۔ ایسی تشہیری مہم پر اپوزیشن کی تنقید بھی ہوتی ہے۔

پنجاب حکومت کے سو دِن مکمل ہونے پر اچانک کچھ سوشل میڈیا انفلوئنسرز نے پنجاب حکومت کی تعریف کرنا شروع کر دی جن میں صنم سعید، میکائل ذوالفقار، صبور علی، عروہ حسین، ژالے، عائشہ عمر، آئمہ بیگ، صبا فیصل، عریبہ حبیب، جنید اکرم اور دیگر شامل ہیں۔

کِس نے کیا کہا؟

اداکارہ صبا فیصل نے صوبہ پنجاب میں زرعی اصلاحات سے متعلق ایک پیغام ریکارڈ کرایا اور اُسے اپنی سوشل میڈیا پیج پر لگا دیا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ صبا فیصل نے کہا کہ پنجاب حکومت کے لیے ریکارڈ کرایا گیا پیغام ایک پیڈ کانٹینٹ تھا جس پر وہ مزید گفتگو نہیں کرنا چاہتیں۔

دیگر فن کاروں میں عائشہ عمر نے اقلیتوں، آئمہ بیگ نے پبلک ٹرانسپورٹ، صنم سعید نے ادویات کی فراہمی اور ماں بچے کی صحت، سجل علی نے تعلیم، عروہ حسین نے خواتین کی حفاظت، میکائیل ذوالفقار نے کسان کارڈ اور یاسر حسین نے پنجاب میں صفائی ستھرائی سے متعلق پیغام ریکارڈ کیے اور سوشل میڈیا پر شیئر کر دیے۔

بعض افراد یہ ویڈیوز لگانے کے بعد اس پر اپنے اپنے کمنٹس باکس بھی بند کر دیے۔

وائس آف امریکہ نے اِس سلسلے میں اداکاروں اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے رابطہ کیا۔ لیکن اُنہوں نے اِس موضوع پر گفتگو کرنے سے انکار کر دیا۔

صحافی روبا عروج بھی اُن لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے پنجاب حکومت کی سو دِنوں کی کارکردگی سے متعلق اپنا پیغام ریکارڈ کرایا۔

صحافی روبا عروج ٹی وی چینل ’نیو نیوز‘ سے منسلک ہیں اور اپنا ڈیجیٹل میڈیا پیچ بھی چلاتی ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے میڈیا سیل نے اُن سے رابطہ کیا اور پوچھا کہ بطور صحافی آپ کی مریم نواز کے سو دِنوں کے بارے میں کیا رائے ہے؟

جس کا جواب دیتے ہوئے روبا عروج کا کہنا تھا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ ایک خاتون بطور وزیرِ اعلیٰ متحرک ہیں۔ 100 دِن میں وہ سب کچھ ٹھیک نہیں کر سکتیں۔ البتہ وہ کوشش ضرور کر رہی ہیں۔

روبا عروج کا کہنا تھا کہ اُنہیں حکومت یا مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ایسا بولنے کے لیے کوئی رقم ادا نہیں کی گئی اور نہ ہی اُنہیں حکومت کی طرف داری میں بولنے کے لیے کچھ دباؤ ڈالا گیا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صحافی روبا عروج نے کہا کہ وہ اس بارے کچھ بھی یقین سے نہیں کہہ سکتیں کہ دیگر افراد کو حکومت کی تعریف کرنے کے عوض ادائیگی کی گئی یا نہیں۔

کیا تعریفی ویڈیو مفت ہوتی ہے؟

وائس آف امریکہ نے ایسے فن کاروں اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے رابطہ کیا جن کو سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں لوگ فالو کرتے ہیں۔ اُنہیں میں سے ایک سید جبران ہیں۔

سید جبران یہ بتاتے ہیں کہ اُن سے پنجاب حکومت نے یا اُن کے کسی بھی نمائندے نے رابطہ نہیں کیا۔ اگر وہ رابطہ کرتے تو وہ اِس بارے سوچ سمجھ کر فیصلہ کرتے۔

اُن کا کہنا تھا کہ آج کل کے کمرشلزم کے دور میں کوئی بھی فن کار کسی کے لیے مفت کام نہیں کرتا۔ اکر کوئی کسی کے لیے مفت کام کرتا ہے تو وہ احمق ہی ہو گا۔

پنجاب حکومت کی تعریف میں بنائی گئی ویڈیوز کے بارے میں سید جبران کا کہنا تھا کہ جو سوشل میڈیا پر چل رہا ہے۔ اُس سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ معاوضے لے کر کیا گیا کام ہے۔

ان کے بقول سوشل میڈیا نام ہی اِسی چیز کا ہے کہ کوئی اپنی مصنوعات یا کارکردگی کو بہتر انداز میں پیش کر سکے۔

سید جبران نے کہا کہ اگر پنجاب حکومت اُن سے رابطہ کرتی تو وہ پہلے معاوضے کا پوچھتے اور پھر فیصلہ کرتے کہ اُنہیں یہ کام کرنا ہے یا نہیں۔

کیا کسی کی تشہیر مفت میں ہوتی ہے؟

پی آر کمپنی ’برینڈ اسپیکٹرم‘ کے مینیجر عبد الحی تھیئم بتاتے ہیں کہ کوئی بھی اداکار یا سوشل میڈیا انفلوئنسرز بغیر معاوضے کے کوئی کام نہیں کرتے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے عبد الحی تھیئم کا کہنا تھا کہ اگر کسی بھی اداکار یا سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے کسی بھی سماجی کام کے لیے رابطہ کیا جائے تو وہ اپنا معاوضہ ضرور لیتے ہیں۔ ان کے بقول ’’یہ ضرور ہو سکتا ہے کہ وہ اپنا معاوضہ کم کر دے۔ لیکن ایسا نہیں ہو سکتا کہ وہ اپنا معاوضہ بالکل چھوڑ دے۔‘‘

عبدالحی تھیئم کی رائے میں جب کوئی بھی حکومت اپنی تشہیر کراتی ہے تو اس صورت میں کسی تھرڈ پارٹی کی خدمات لی جاتی ہیں جو سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے رابطہ کرتی ہے اور وہ ان کو رقم کی ادائیگی کرتی ہے۔

پاکستان: 'آزاد صحافت کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لینا پڑ رہا ہے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:55 0:00

عبدالحی تھیئم بتاتے ہیں کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تشہیر کرانے کا سلسلہ زیادہ پرانا نہیں ہے۔ پاکستان میں یہ گزشتہ چند برس میں ہی شروع ہوا ہے۔ اس سے قبل حکومتیں اپنی تشہیر اخبارات اور ٹی وی چینلز کے ذریعے کراتی تھیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے کم وقت میں زیادہ لوگوں تک کوئی بھی شخص یا حکومت اپنی بات پہنچا سکتا ہے۔ موجودہ دور میں لوگ اخبار کم پڑھتے ہیں۔ لیکن کم سے کم وقت پر لوگ اپنے ہاتھ میں پکڑے موبائل فون پر ہر قسم کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

عبدالحی تھیئم کے بقول کوئی بھی بڑا اداکار یا سوشل میڈیا انفلوئنسرز ان کو فالو کرنے والے صارفین کی تعداد کی بنیاد پر رقم کا مطالبہ کرتے ہیں جو جتنا زیادہ مشہور ہو گا وہ اتنا ہی زیادہ معاوضہ طلب کرے گا۔

پنجاب حکومت کا مؤقف

وائس آف امریکہ نے اِس سلسلے میں ترجمان پنجاب حکومت اور وزیرِ اطلاعات اعظمٰی بخاری سے رابطہ کیا تو وہ دستیاب نہیں ہو سکیں۔

قبل ازیں ایک پریس کانفرنس میں عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ جو اداکار عمران خان کی تعریفیں کرتے تھے وہ اچھے تھے۔ لیکن اب وہ اداکار جنہیں مریم نواز کے کام نظر آ رہے ہیں اور اُن کے خلاف ایک مہم چلانا باعثِ شرم ہے۔

پنجاب کی وزیراطلاعات سمجھتی ہیں کہ جن اداکاروں نے پنجاب حکومت کے کاموں کی تعریف کی ہے وہ اُنہوں نے خود سے کی ہے۔

ان کے بقول پنجاب حکومت نے کسی بھی اداکار سے رابطہ کر کے اُنہیں ایسا کرنے کے لیے نہیں کہا۔

اعظمٰی بخاری کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کے کاموں کی تشہیر کے لیے حکومت یا اُس کے کسی بھی محکمے نے کسی بھی فن کار کا انتخاب کیا، نہ کوئی معاوضہ ادا کیا۔ بلکہ فن کاروں نے خود سے مریم نواز کے 100 دِن سے متعلق ویڈیوز بنا کر اپ لوڈ کیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی ملک کی بدنامی کا سبب بنتی ہے: مبصرین
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:12 0:00

پنجاب حکومت کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پبلک ریلیشن) کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حکومت کا تشہیر کے لیے باقاعدہ منظور شدہ فنڈ ہوتا ہے جسے تشہیری مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہو رہا۔ اس سے قبل بھی ماضی کی حکومتیں ایسا کام کرتی رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس ایسے فن کاروں اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی تفصیلات موجود ہوتی ہیں جو حکومت کے بارے میں مثبت رائے رکھتے ہیں۔

’کوئی بھی فن کار نیوٹرل نہیں ہوتا‘

سینئر اداکار خالد انعم سمجھتے ہیں کہ نیوٹرل یعنی غیر جانب دار کوئی نہیں ہوتا۔ نیوٹرل پر تو گاڑی بھی نہیں چلتی۔ اِسی طرح کوئی بھی فن کار نیوٹرل نہیں ہوتا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ یہ ضروری نہیں کہ کسی فن کار کو کوئی چیز پسند ہو تو وہ تب ہی اُس پر کام کرتا ہے جن اداکاروں نے پنجاب حکومت کی تعریفیں کی ہیں اگر اُنہیں معاوضہ دیا گیا ہے تو اُنہوں نے وہ کام سمجھ کر کیا۔

مثال سے وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی فن کار کسی کمرشل میں کام کرتا ہے تو یہ ضروری نہیں ہے کہ اس چیز کو پسند بھی کرتا ہو۔

خالد انعم کا کہنا تھا کہ جن فن کاروں نے پنجاب حکومت کی تعریفیں کی ہیں، ہو سکتا ہے کہ وہ اُس حکومت کو پسند بھی کرتے ہوں۔

سینئر اداکار خالد انعم کا کہنا تھا کہ جو لوگ پنجاب حکومت کی تعریفیں کر رہے ہیں اُنہیں لگتا ہو گا کہ ایسا ہی ہے۔ ان کے بقول اکثریت یہ جانتی ہے کہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ ایک کمرشل کی مانند ہے۔ کمرشل عمومی طور پر جھوٹ ہوتے ہیں۔ اُس کمرشل کی پراڈکٹ کسی کو پسند آتی ہے کسی کو نہیں آتی۔

انٹرنیٹ بند ہونے سے پاکستان کو کتنا نقصان ہوا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:29 0:00

سینئر صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس سمجھتے ہیں کہ اگر کوئی کسی کی تعریف کرتا ہے تو وہ اُس کی رائے ہوتی ہے جس پر تنقید یا تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اُنہیں پنجاب حکومت کی کارکردگی پر کچھ تحفظات ہو سکتے ہیں جو کہ اُن کی رائے ہے۔ اسی طرح جن اداکاروں اور سوشل میڈیا کے لوگوں نے پنجاب حکومت اور مریم نواز کے سو دِنوں کی تعریف کی ہے وہ اُن کی رائے ہے۔

تجزیہ کار اور کالم نویس مظہر عباس کی رائے میں اگر وہ کسی چیز پر تنقید کرتے ہیں اور دوسرا کوئی تنقید نہیں کرتا یا اُس کی تعریف کرتا ہے تو یہ اُس کا فعل ہے۔ جو جس کو جس نظر سے دیکھتا ہے یا اُسے جو اچھا لگتا ہے وہ اُس نے بیان کر دیا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس کا کہنا تھا کہ بغیر کسی ثبوت کے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ پنجاب حکومت نے پیسے دے کر اپنی تعریفیں کرائی ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ جنہوں نے تعریفیں کی ہیں اُن کی نظر میں پنجاب حکومت اچھے کام کر رہی ہے جب کہ اُن کی نظر میں پنجاب حکومت کی کارکردگی پر بہت سے سوالات ہیں۔

پی آر کمپنی ’برینڈ اسپیکٹرم‘ کے مینیجر عبدالحی تھیئم بتاتے ہیں کہ قواعد کے مطابق جب کوئی سیاسی جماعت اپنے لیے کسی بھی فن کار کی خدمات لیتی ہے تو اُسے ریکارڈ کرتے وقت پی آر کمپنیاں اُس پر پیڈ کانٹینٹ لکھتی ہیں۔

دوسری جانب پنجاب حکومت کی کارکردگی کی تعریف کرنے والے اداکاروں اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو تنقید کا بھی سامنا ہے جن پر سوشل میڈیا پر صارفین اور تحریکِ انصاف تنقید کر رہی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG