واشنگٹن —
ایک خفیہ امریکی ادارے کے سابق اہل کار، ایڈورڈ سنوڈن نے، جنھوں نےٹیلی فون اورانٹر نیٹ ڈیٹا کی نگرانی کےبارے میں دستاویزات کا انکشاف کیا تھا، جمعرات کو ایک ٹیلی ویژن ’کال اِن شو‘ میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے سوال پوچھا۔
’رائٹرز‘ نے ماسکو سے اپنی خبر میں بتایا ہے کہ سنوڈن کی طرف سے گذشتہ موسم گرما میں سیاسی پناہ لینے کی درخواست کے بعد سے، یہ اُن کا پیوٹن سے پہلا رابطہ تھا۔
جب پیوٹن بات کررہے تھے، سنوڈن، جنھیں روس میں پناہ دی گئی ہے، اسٹوڈیو میں موجود نہیں تھے۔ اُنھوں نے اپنا سوال ایک ’وِڈیو کلپ‘ کے ذریعے کیا، اور فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوپایا آیا وہ براہِ راست گفتگو کررہے تھے یا یہ پہلے سے ریکارڈ کی گئی گفتگو تھی۔
اُن کا سوال تھا: ’کیا روس لاکھوں افراد کی گفتگو کی نگرانی کرتا ہے، اُسے اسٹورکرتا ہے، یا اُس کا تجزیہ کرتا ہے؟‘
اُنھوں نے یہ بھی پوچھا کہ کیا پیوٹن یہ خیال کرتے ہیں کہ تفتیش کو بہتر اور مؤثر بنانے کے لیے معاشروں کی نگرانی کرنا جائز ہے۔
وہ انگریری میں بات کر رہے تھے اور پیوٹن کو ’اینکر‘سے سوال کا ترجمہ کرنے میں مدد لینی پڑی۔
سوویت حکمرانی کے دور میں پیوٹن ایک سابق جاسوس رہ چکے ہیں۔ اُن کے کلمات پر اسٹوڈیو میں موجود افراد نے قہقہا لگایا، جب اُنھوں نے کہا: ’آپ ایک سابق ایجنٹ رہ چکے ہیں۔ میرے بھی خفیہ اداروں سے مراسم ہوا کرتے تھے‘۔
پیوٹن نے کہا کہ جرائم کی چھان بین کےسلسلے میں روس رسل رسائل کے ذرائع پر ضابطے لاگو کرتا ہے۔ لیکن، بقول اُن کے، ’یقیناً ہم بڑے پیمانے پر، بے تحاشہ طور پر اِس بات کی اجازت نہیں دیتے، اور مجھے امید ہے کہ ہم کبھی ایسا نہیں ہونے دیں گے‘۔
’رائٹرز‘ نے ماسکو سے اپنی خبر میں بتایا ہے کہ سنوڈن کی طرف سے گذشتہ موسم گرما میں سیاسی پناہ لینے کی درخواست کے بعد سے، یہ اُن کا پیوٹن سے پہلا رابطہ تھا۔
جب پیوٹن بات کررہے تھے، سنوڈن، جنھیں روس میں پناہ دی گئی ہے، اسٹوڈیو میں موجود نہیں تھے۔ اُنھوں نے اپنا سوال ایک ’وِڈیو کلپ‘ کے ذریعے کیا، اور فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوپایا آیا وہ براہِ راست گفتگو کررہے تھے یا یہ پہلے سے ریکارڈ کی گئی گفتگو تھی۔
اُن کا سوال تھا: ’کیا روس لاکھوں افراد کی گفتگو کی نگرانی کرتا ہے، اُسے اسٹورکرتا ہے، یا اُس کا تجزیہ کرتا ہے؟‘
اُنھوں نے یہ بھی پوچھا کہ کیا پیوٹن یہ خیال کرتے ہیں کہ تفتیش کو بہتر اور مؤثر بنانے کے لیے معاشروں کی نگرانی کرنا جائز ہے۔
وہ انگریری میں بات کر رہے تھے اور پیوٹن کو ’اینکر‘سے سوال کا ترجمہ کرنے میں مدد لینی پڑی۔
سوویت حکمرانی کے دور میں پیوٹن ایک سابق جاسوس رہ چکے ہیں۔ اُن کے کلمات پر اسٹوڈیو میں موجود افراد نے قہقہا لگایا، جب اُنھوں نے کہا: ’آپ ایک سابق ایجنٹ رہ چکے ہیں۔ میرے بھی خفیہ اداروں سے مراسم ہوا کرتے تھے‘۔
پیوٹن نے کہا کہ جرائم کی چھان بین کےسلسلے میں روس رسل رسائل کے ذرائع پر ضابطے لاگو کرتا ہے۔ لیکن، بقول اُن کے، ’یقیناً ہم بڑے پیمانے پر، بے تحاشہ طور پر اِس بات کی اجازت نہیں دیتے، اور مجھے امید ہے کہ ہم کبھی ایسا نہیں ہونے دیں گے‘۔