کرونا وائرس کے باعث اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ہفتے بھر کے لئے سرکاری دفاتر بند کرنے کی اپنی کابینہ کی تجویز کی منظوری دے دی ہے۔
بدھ کے روز کے ایک اعلان کے مطابق، روس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ریکارڈ 1،028 اموات واقع ہوئی ہیں جو کہ جاری وبا کے دوران ایک دن میں ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد بتائی جاتی ہے۔ اس کے بعد ملک میں کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی اموات کی کُل تعداد بڑھ کر 226،353 ہو گئی ہے، جو کہ یورپ بھر میں سب سے زیادہ ہے۔
سرکاری اہلکاروں کے اجلاس کے دوران، جسے ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا گیا، پوٹن نے کہا کہ 30 اکتوبر سے 7 نومبر تک سرکاری ملازم کام پر نہیں جائیں گے، ان دنوں کی انھیں تنخواہ ملے گی۔
انھوں نے کہا کہ ان سات دنوں کے دوران ویسے ہی چار دن کی سرکاری تعطیلات آجاتی ہیں، اور ممکن ہے کہ چھٹی کے ان دنوں میں کمی کی جائے یا کچھ مقامات پر چھٹی بڑھا دی جائے۔
کئی ہفتوں سے کرونا وائرس کے باعث ہونے والی اموات میں تواتر سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے، چونکہ ویکسین لگانے کی رفتار سست روی کا شکار ہے یا اس احتیاطی تدبیر کو غیر ضروری خیال کیا گیا یا پھر حکومت کی جانب سے پابندیوں کو سخت نہ کرنے میں تساہل سے کام لیا گیا۔ ہو سکتا ہے کہ یہ سبھی وجوہات شامل ہوں۔
ان علاقوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے جہاں ویکسین لگانے کی رفتار خاصی سست ہے، کریملن کے ترجمان، دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ منظرنامہ ''انتہائی درد ناک'' ہے۔
تقریباً 14 کروڑ 60 لاکھ نفوس کی آبادی پر مشتمل ملک میں اندازاً 32 فی صد لوگوں کو کوووڈ 19 کی مکمل خوراکیں لگ چکی ہیں، حالانکہ اگست 2020ء میں روس وہ دنیا کا واحد ملک تھا جہاں کرونا وائرس کی ویکسین کی منظوری دی جا چکی تھی اور ویکسین کے ڈوز وافر مقدار میں موجود تھے۔
جولائی میں، روس دنیا کا وہ پہلا ملک تھا جہاں ویکسین لگانے کی دوسری مہم چلائی گئی۔
تاہم، کریملن نے بدھ کے روز بتایا کہ پوٹن نےخود بھی ابھی تک بوسٹر شاٹ نہیں لگوایا۔
[اس رپورٹ میں شامل معلومات ایسو سی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہے]