روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے تہران میں ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کی ہے۔
روسی حکام کے مطابق صدر پیوٹن گیس برآمد کرنے والے ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت کےلیے پیر کو تہران پہنچے جہاں انہوں نے اپنی آمد کے فوراً خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی۔
نوے منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات کے روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے صدر پیوٹن کی معاونت کی۔
روسی صدر کا آٹھ برسوں میں ایران کا یہ پہلا دورہ ہے جس کے دوران وہ ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے۔
روسی صدر کی ایرانی قیادت کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں شام کا تنازع سرِ فہرست رہنے کی توقع ہے۔ روس اور ایران دونوں ہی شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے اتحادی ہیں۔
پیر کو خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کے بعد کریملن کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کو "خاصی تعمیری" قرار دیا۔
ترجمان نے روسی خبر رساں ادارے 'ایتارطاس' کو بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ شام کے تنازع کے "اپنی مرضی کے سیاسی حل کے لیے باہر سے کی جانے والی کوششوں اور دباؤ" کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا اور ماسکو اور تہران ایسی کسی بھی کوشش کا مل کر مقابلہ کریں گے۔
روسی ترجمان نے کہا کہ ملاقات کے دوران شام کے مسئلے پر دونوں ملکوں کی قیادت کے خیالات ایک دوسرے کے سے مکمل طور پر ہم آہنگ تھے۔
امکان ہے کہ اس دورے کے دوران روس اور ایران کے درمیان دو طرفہ تعاون کے کئی معاہدوں پر بھی دستخط کیے جائیں گے جب کہ دونوں ملکوں کے درمیان ہتھیاروں کی خرید و فروخت کے مجوزہ سودوں پر بھی پیش رفت متوقع ہے۔