سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے قطر کو دی جانے والی دس دن کی ڈیڈلائن میں مزید 48 گھنٹے کی توسیع کردی ہے۔
ڈیڈلائن میں توسیع کی درخواست کویت کے امیر نے کی تھی جو قطر کے ساتھ جاری سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کے تنازع میں ثالثی کی کوششیں کر رہے ہیں۔
اتحادی عرب ملکوں کی جانب سے قطر کو دی جانے والی ڈیڈلائن اتوار کو ختم ہونا تھی جس کے خاتمے سے کچھ دیر قبل کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح نے سعودی عرب سے ڈیڈلائن میں توسیع کی درخواست کی تھی۔
کویت اور سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسیوں نے پیر کو علی الصباح دونوں حکومتوں کا ایک بیان جاری کیا ہے جس میں تصدیق کی گئی ہے کہ قطر کو دی گئی ڈیڈلائن میں پیر تک توسیع کردی گئی ہے۔
سعودی عرب اور اس کے اتحادی ملکوں نے پانچ جون کو ایران کے ساتھ مل کر دہشت گردی کو فروغ دینے کے الزام پر قطر کے ساتھ سفارتی اور تجارتی رابطے منقطع کردیے تھے۔
بائیکاٹ کے لگ بھگ دو ہفتے بعد چاروں اتحادی عرب ملکوں نے 13 مطالبات کی ایک فہرست جاری کی تھی اور قطر کے ساتھ تعلقات کی بحالی کو ان مطالبات کی منظوری سے مشروط کیا تھا۔
اتحادی ملکوں نے قطر کی حکومت کو ان مطالبات کی منظوری کے لیے 10 دن کی مہلت دی تھی۔
فہرست میں ایران کے ساتھ قطر کے تعلقات کی سطح میں کمی، قطری نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' کی بندش اور قطر سے ترک فوجی دستوں کے انخلا کے مطالبات بھی شامل تھے۔
قطر کے وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کرچکے ہیں کہ اتحادی عرب ملکوں کے مطالبات کی منظوری، قطر کا اپنی خود مختاری سے دستبردار ہونے کے مترادف ہے۔
گو کہ قطری وزیرِ خارجہ اتحادی عرب ملکوں کے مطالبات مسترد کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں، قطری حکومت نے تاحال مطالبات پر باضابطہ ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
کویت کے سرکاری خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ اتحادیوں کے مطالبات پر قطری حکومت کا جواب کویت کے امیر کو موصول ہوگیا ہے جو توسیع شدہ ڈیڈ لائن کے خاتمے سے قبل اتحادی عرب ملکوں کی قیادت کے حوالے کردیا جائے گا۔
اس سے قبل مصر کے حکام نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا تھا کہ قطر کا بائیکاٹ کرنے والے چار عرب ملکوں کے وزرائے خارجہ بدھ کو قاہرہ میں ہونے والے اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔
اتوار کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی سعودی فرمانروا شاہ سلمان، قطر کے امیر تمیم بن حماد الثانی اور ابو ظہبی کے ولی عہد محمد بن زید النہیان کے ساتھ صورتِ حال پر الگ الگ تبادلۂ خیال کیا تھا۔
وہائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک اعلامیے کے مطابق صدر ٹرمپ نے تینوں رہنماؤں کو ٹیلی فون کیے جس میں امریکی صدر نے انہیں صورتِ حال اور خطے میں جاری کشیدگی پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔