وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع قائدِاعظم یونیورسٹی طلبہ کی ہڑتال کی وجہ سے گزشتہ دو ہفتوں کی بندش کے بعد جمعے کو دوبارہ کھل گئی ہے۔ تاہم یونیورسٹی میں تدریسی سرگرمیاں تاحال دوبارہ شروع نہیں ہوئی ہیں۔
وزیرِ داخلہ احسن اقبال نے وزیرِ تعلیم بلیغ الرحمن کی درخواست پر جمعرات کو اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ یونیورسٹی کے امن و امان میں خلل ڈالنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کریں اور ںصابی سرگرمیاں بحال کرنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ سے تعاون کریں۔
واضح رہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ان متعدد طلبہ کا یونیورسٹی میں داخلہ منسوخ کر دیا تھا جو چند ماہ قبل یونیورسٹی کیمپس میں طلبہ کے دو گروپوں کے درمیان ہونے والے پر تشدد جھگڑے میں میینہ طور ملوث تھے۔
طلبہ نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ سے یہ فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا لیکن یونیورسٹی انتظامیہ نے یہ فیصلہ واپس لینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا تھا کہ یہ طلبہ ںقضِ امن کی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
جس کے بعد طلبہ کے بعض گروہوں نے یہ کہتے ہوئے یونیورسٹی بند کر دی تھی کہ جب تک یونیورسٹی سے خارج کیے گئے طلبہ کا داخلہ بحال نہیں کیا جاتا اور حال ہی میں فیسوں میں ہونے والے اضافے کو واپس نہیں لیا جاتا وہ کلاسوں کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔
ماہرِ تعلیم اے ایچ نیر کہتے ہیں کہ قائدِاعظم یونیورسٹی میں تعلیمی سرگرمیوں کا مفلوج ہونا تشویش کی بات ہے جنہیں جلد بحال کرنا ضروری ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دوسری طرف طلبہ کو بھی یونیورسٹی کے نظم و نسق کا خیال رکھنا چاہیے اور کسی ایسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہونا چاہیے جس کی وجہ سے تدریسی سرگرمیاں متاثر ہوں۔
قائدِاعظم یونیورسٹی کی انتطامیہ کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ اسلام آباد کی انتظامیہ، یونیورسٹی حکام اور طلبہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے فیسوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے جبکہ یونیورسٹی سے خارج کیے گئے طلبہ کا معاملہ یونیورسٹی سنڈیکیٹ کے سامنے رکھا جائے گا جس کے بعد امکان ہے کہ یونیورسٹی میں تدریسی سرگرمیاں آئندہ پیر سے دوبارہ شروع ہو جائیں گی۔