پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں منگل کو ہونے والے ایک بم حملے میں کم از کم دو پولیس اہلکار مارے گئے اور تین اہلکاروں سمیت نو افراد زخمی ہوگئے۔
یہ واقعہ سریاب روڈ پر بلوچستان یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ کے سامنے پیش آیا جہاں ابتدائی اطلاعات کے مطابق دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔
صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے صحافیوں سے گفتگو میں مرنے اور زخمی ہونے والوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات سے دہشت گردوں کے خلاف جاری کاررائیاں متاثر نہیں ہوں گی۔
اسپتال میں زیر علاج زخمیوں میں سے دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
کوئٹہ میں رواں ماہ پولیس پر حملے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل شہر کے مشرقی بائی پاس کے علاقے میں پولیس اہلکاروں پر ہونے والے ایک بم حملے میں پانچ اہلکار زخمی ہوگئے تھے اور اس کی ذمہ داری بھی طالبان شدت پسندوں نے قبول کی تھی۔
دریں اثناء بلوچستان کے مشرقی ضلع صحبت پور کے علاقے گوٹھ نودھان میں فر نٹیر کور بلوچستان کے اہلکاروں اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کے نتیجے میں ایک ایف سی اہلکار جان سے ہاتھ دھو بیٹھا اور ایک زخمی ہو گیا۔ جوابی فائرنگ سے دو دہشت گرد بھی مارے گئے۔
ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی سکیورٹی فورسز شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کرتی آرہی ہیں جس کی وجہ سے ماضی کی نسبت امن و امان کی صورتحال میں بہتری دیکھی گئی۔
لیکن اب بھی تشدد پرمبنی اکا دکا واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں جنہیں حکام سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کا ردعمل قرار دیتے ہیں۔