پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسلام آ باد نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ ماسکو سے متعلق واشنگٹن کو اعتماد میں لیتے ہوئے اس دورے کے پس منظر او ر مقاصد کے بارےمیں امریکہ کو آگا ہ کر دیا تھا۔
پاکستان کے وزیر خارجہ نے یہ انکشاف وزیراعظم عمران خان کےساتھ دورہ ماسکو کے بعد وطن واپسی پر جمعے کو اسلام آباد میں ایک نیو ز کانفرنس کے دوران کیا۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ روس سے پہلے اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان اعلیٰ سطح پر رابطہ ہوا اور دونوں جانب نے روس اور یوکرین کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال پر ایک دوسرے کے موقف کو سنا ۔ پاکستان کے اعلیٰ ترین سفارت کار نے کہا کہ امریکہ نے اپنا موقف پیش کیا، جبکہ پاکستان نے اپنا نقطہ نظر پیش کیا ۔ ان کے بقول، ''ہم نے روس کے دورے کے پس منظر اور مقصد سے امریکہ کو آگا ہ کیا او ر یہ دورہ اسی طرح ہوا ہے''۔
یادر ہے کہ امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے دو روز قبل معمول کی بریفنگ کے دوران وزیراعظم عمران خان کے دورہ ماسکو سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جوا ب میں کہا تھا کہ امریکہ روس کے بارے میں اپنے موقف سے پاکستان کو پہلے ہی آگاہ کر چکا ہے۔
نیڈ پرائس نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ ہر ملک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ یوکرین میں صدر پوٹن کے اقدامات پر تشویش کا اظہارکرے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے یوکرین کی صورتحال پر پاکستان کی تشویش اور نقطہ نظر کے باے میں روسی قیادت کو مناسب طریقے سےآگاہ کیا ہے۔
لیکن پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یوکرین کی صورتحال راتوں رات پید ا نہیں ہوئی، اس کی ایک طویل تاریخ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی یہ خواہش اور امید رہی ہے کہ یہ سارا معاملہ سفارت کار ی اوربات چیت سے حل ہونا چاہیے ۔ ان کے بقول، پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ جب بھی کوئی خطہ یا ملک فوجی تنازع میں الجھتے ہیں تو سب کا نقصان ہوتا ہے، خاص طور پر ترقی پزیر ممالک کو زیادہ نقصان ہوتا ہے ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یوکرین روس تنازع کے مضمرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں ۔ اس کے نتیجے میں، ان کے بقول، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں ایک سو ڈالر فی بیرل سے تجاوزکرچکی ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ روس اور یوکرین دو ایسے مماک ہیں جہاں دنیا کی گندم کی دو تہائی پیداوار ہوتی ہے اور اس کشمکش کی وجہ سے گندم کی قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے اور خاص طور پر وہ ممالک اس سے متاثر ہوں گے جو گندم ان ممالک سے درآمد کرتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ دورہ روس کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے روسی قیادت سے ملاقات میں یوکرین روس تنازع کا ذکر کرتے ہوئے صورتحال کی نزاکت کے پیش نظر فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔
تاہم، وزیر خارجہ نے کہا اس معاملے کو حل کرنے کے لیے اب بھی سفارت کاری کےامکانات موجود ہیں او ر سفارت کاری کے ذریعے ان معاملات کو بگڑنے سے بچانے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورے کے بارے میں مختلف قسم کی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ شاید اس دورے کے لیے یہ مناسب وقت نہیں تھا۔حکومت کے نقادوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمران خان یوکرین کی جنگ کو پاکستان لے کر آ گئے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک تاثر موجود تھا کہ شاید یہ دورہ پاکستان کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ لیکن، ان کے بقول، ایسا بالکل نہیں ہوا اور یہ دورہ طے شدہ مقاصد کے مطابق ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ماسکو کا دورہ کرنا درست تھا اور یہ دورہ پاکستان کے لیے سفارتی طور مفید رہا ہے۔