بھارت کی حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی نے حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام عائد کیا ہے کہ ’’اس نے منی پور میں بھارت ماتا کا قتل کیا ہے۔ میری ایک ماں (سونیا گاندھی) یہاں ایوان میں بیٹھی ہیں جب کہ دوسری ماں کو آپ لوگوں نے منی پور میں ہلاک کیا ہے۔ آپ لوگ بھارت ماتا کے محافظ نہیں بلکہ قاتل ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے مرکز کی نریندر مودی کی حکومت کے خلاف لوک سبھا میں پیش کی جانے والی تحریکِ عدم اعتماد پر ہونے والی بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بھارت ایک آواز ہے۔ وہ دل کی آواز ہے۔ آپ نے اس دل کی آواز کو منی پور میں مار دیا ہے۔
راہل گاندھی کی ہتک عزت کے ایک معاملے میں گجرات کی ایک عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی دو برس کی سزا پر سپریم کورٹ کے حکمِ امتناع کے بعد ان کی لوک سبھا کی رکنیت بحال ہوئی ہے۔ رکنیت کی بحالی کے بعد وہ پہلی بار پارلیمان سے خطاب کر رہے تھے۔
ان کے بقول وزیرِ اعظم نریندر مودی منی پور اس لیے نہیں گئے کیوں کہ وہ منی پور کو بھارت کا حصہ نہیں مانتے۔ ان کے بقول بی جے پی نے منی پور کو تقسیم کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں تین ماہ سے زائد عرصے سے جاری نسلی فساد پر حزبِ اختلاف کی جانب سے نریندر مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی ہے جس پر منگل کے روز بحث کا آغاز ہوا۔ توقع ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی جمعرات کو ایوان میں بحث کا جواب دیں گے۔
راہل گاندھی نے خطاب میں بی جے پی ارکان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے پورے ملک میں مٹی کا تیل ڈال دیا ہے۔ پہلے آپ نے منی پور کو جلایا او راب ہریانہ کو جلا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے گزشتہ دنوں منی پور کا دورہ کیا۔ میں کیمپوں میں گیا اور میں نے متاثرہ خواتین اور بچوں سے بات کی۔ انھوں نے اپنا دکھ درد مجھے بتایا۔ لیکن وزیرِ اعظم آج تک نہیں گئے۔ اس موقع پر انہوں نے منی پور کے کچھ واقعات کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے بی جے پی ارکان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ محبِ وطن (دیش بھکت) نہیں بلکہ ملک کے غدار ہیں۔
راہل گاندھی نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کا موازنہ راون سے کرتے ہوئے کہا کہ راون کو رام نے نہیں مارا تھا۔ اسے اس کے غرور نے مارا تھا۔
ان کے بقول راون صرف دو لوگوں کی سنتا تھا۔ وزیرِ اعظم مودی بھی صرف دو لوگوں کی سنتے ہیں۔ امت شاہ اور گوتم اڈانی کی۔
انہوں نے کہا کہ فوج ایک دن میں منی پور کے حالا ت کو کنٹرول کر سکتی ہے۔ لیکن حکومت نے آج تک وہاں فوج تعینات نہیں کی۔
بی جے پی کا جواب
راہل گاندھی کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان کی جانب سے بار بار مداخلت کی جاتی رہی۔ جب انہوں نے بی جے پی پر منی پور میں بھارت ماتا کے قتل کا الزام لگایا تو زبردست ہنگامہ ہوا اور بی جے پی کے متعدد ارکان نے ان سے معافی کا مطالبہ کیا۔
اسپیکر نے بھی بار بار ان کو محتاط انداز میں تقریر کرنے کی ہدایت کی۔
راہل گاندھی کی تقریر کے بعد مرکزی وزیر سمرتی ایرانی نے خطاب کیا۔ انہوں نے راہل گاندھی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ بھارت نہیں ہیں کیوں کہ بھارت بدعنوان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس رکن کی جانب سے جو جارحانہ انداز اختیار کیا گیا میں اس کی مذمت کرتی ہوں۔ یہ لوگ بھارت ماتا کے قتل کی بات کر رہے ہیں اور اس بات پر کانگریس کے ارکان تالی بجا رہے ہیں۔ منی پور تقسیم نہیں ہوا ہے وہ ملک کا حصہ ہے۔
اس موقع پر سمرتی ایرانی نے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں پنڈتوں پر مبینہ مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آپ نہیں چاہتے کہ ہم کشمیری پنڈتوں کی بات کریں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ راہل گاندھی اپنی بھارت یاترا کے دوران اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ کشمیر میں برف سے کھیلتے رہے لیکن یہ وزیرِ اعظم مودی کی جانب سے کشمیر سے دفعہ 370 کے خاتمے کی وجہ سے ممکن ہو سکا۔
انھوں نے کہا کہ دفعہ 370 کبھی بحال نہیں ہو گی اور نہ ہی کشمیری پنڈتوں کو ڈرانے دھمکانے والوں کو بخشا جائے گا۔
راہل گاندھی اپنی تقریر ختم کرتے ہی ایوان سے نکل گئے اور جاتے جاتے بی جے پی ارکان کو فلائنگ کس دے گئے۔ اس پر سمرتی ایرانی نے اعتراض کیا اور اسے غیر مہذب برتاؤ قرار دیا۔
منی پور پر سیاست کرنا شرم نام ہے: امت شاہ
وزیرِ داخلہ امت شاہ نے تحریک پر بحث کے دوران کانگریس پر الزام عائد کیا کہ وہ منی پور تشدد پر سیاست کر رہی ہے۔ ان کے بقول وہ اپوزیشن کے اس دعوے سے متفق ہیں کہ منی پور میں نسلی فساد ہوا ہے جو کہ شرمناک ہے۔ لیکن اس پر سیاست کرنا اور بھی شرمناک ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ راہل گاندھی سیاست کرنے کے لیے منی پور گئے۔
امت شاہ نے خواتین کو برہنہ گھمانے کی ویڈیو کو شرم ناک قرار دیا اور کہا کہ ایسا کسی کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ واقعہ چار مئی کا ہے لیکن اسے پارلیمانی اجلاس شروع ہونے سے ایک روز قبل کیوں وائرل کیا گیا۔ اس ویڈیو کو پولیس کو کیوں نہیں سونپا گیا۔
وزیرِ داخلہ نے دعویٰ کیا کہ منی پور میں حالات بہتر ہو رہے ہیں۔ اپوزیشن آگ میں تیل نہ ڈالے اور قیام امن کی ان کی اپیل کی حمایت کرے۔
امت شاہ نے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کو برطرف کرنے کے اپوزیشن کے مطالبے کو مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ حالات کو بہتر بنانے کے لیے مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ کسی وزیر اعلیٰ کو اس وقت ہٹایا جاتا ہے جب وہ تعاون نہ کر رہا ہو۔
منی پور میں تین ماہ سے زائد عرصے سے جاری نسلی فساد پر نریندر مودی حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی منی پور کے حالات پر خاموشی اختیار سے اسے تحریکِ عدم اعتماد پیش کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اب ان کو ایوان میں منی پور کے حالات پر ہر حال میں بولنا پڑے گا۔
حزبِ اختلاف کا مؤقف ہے کہ منی پور میں تین مئی سے جاری نسلی فسادات میں اب تک 170 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں جب کہ تقریباً 60 ہزار افراد پناہ گزیں کیمپوں میں ہیں۔
بحث کا آغاز کانگریس کے سینئر رکن گورو گوگوئی نے کیا۔ اپوزیشن کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ وزیرِ اعظم مودی منی پور کے معاملے پر ایوان میں بیان دیں۔ لیکن جب انہوں نے کوئی بیان نہیں دیا تو حزبِ اختلاف کے نو تشکیل شدہ اتحاد ’انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلیوسیو الائنس‘ (انڈیا) کی جانب سے تحریک جمع کرائی گئی۔
تاہم تحریک کے کامیاب ہونے کی امید معدوم ہے۔ اس وقت لوک سبھا میں 570 نشستیں ہیں جب کہ ایوان میں اکثریت کے لیے 270 ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے۔
بی جے پی کی قیادت میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے حکمران اتحاد کو ایوان میں 332 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ جب کہ اڑیسہ کی حکمراں جماعت بیجو جنتا دل اور آندھرا پردیش کی حکمراں جماعت وائی ایس آر کانگریس کے ارکان بھی حکومت کے حق میں ووٹ کریں گے۔ اس طرح تحریکِ عدم اعتماد کے خلاف 366 ووٹ ملنے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب بھارت کی متحدہ حزبِ اختلاف کے ارکان کی مجموعی تعداد 142 ہے۔
فورم