صدر پاکستان عارف علوی نے بدھ کی شام وزیر اعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی تحلیل کردی جس کے بعد حکومت کی مدت بھی ختم ہوگئی۔
ایوان صدر سے جاری کیے گئے توٹیفیکیشن کے مطابق صدر علوی نے یہ اقدام آئین کے آرٹیکل 58 کے تحت اٹھایا۔
قبل ازی، بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ وہ پارلیمان کے ایوان زیریں کو تحلیل کرنے کی ایڈوائس صدرِ پاکستان کو بھیج رہے تھے۔
شہباز شریف نے سابق سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج ایک پارٹی لیڈر کو سزا ملی ہے تو ہمیں اس پر خوشی نہیں منانی چاہیے۔ یہ مٹھائی بانٹنے اور کھانے کی بات نہیں ہے۔
اس سے قبل وزیرِ اعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز راولپنڈی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہا تھا کہ حکومت اپنی آئینی مدت مکمل کر کے انتظامِ حکومت نگراں سیٹ اپ کے حوالے کردے گی۔
بدھ کو وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا الوداعی اجلاس بھی ہوا۔ اس اجلاس میں وزیرِ اعظم نے اپنی حکومت کی 16 ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔
گزشتہ برس اپریل میں عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے وزیرِ اعظم عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا جس کے بعد شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت تشکیل دی تھی۔
موجودہ حکومت کی مدت مکمل ہونے کے ساتھ ہی اسمبلی کی تحلیل، نگراں حکومت اور آئندہ انتخابات سے متعلق سیاست میں چہ مگوئیوں کا سلسلہ جاری ہے جب کہ کئی وفاقی وزیر یہ عندیہ بھی دیتے رہے ہیں کہ نگراں حکومت کی مدت میں اضافہ ہو سکتا ہے اور عام انتخابات 2024 تک بھی جا سکتے ہیں۔
دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے ارکانِ پارلیمان سے الوداعی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ گزشتہ روز انہوں نے ایوان میں موجود سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقاتیں کیں اور انہیں ان کی خدمات پر شیلڈ بھی پیش کی۔
نگراں وزیرِ اعظم کون ہو گا؟
آئینِ پاکستان کے مطابق وزیرِ اعظم اور قائدِ حزبِ اختلاف کی مشاورت سے نگراں وزیرِ اعظم کا انتخاب ہونا ہے۔ اس مقصد کے لیے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کے درمیان مشاورت کی اطلاعات بھی سامنے آئیں ۔
راجا ریاض نے منگل کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ بدھ کو ان کی وزیرِ اعظم شہباز شریف سے ملاقات ہو گی جس میں نگراں حکومت کے معاملے پر بات چیت ہو گی۔
اپوزیشن لیڈر نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اتحادیوں سے مشاورت کا عمل مکمل کر لیا ہے اور نگراں وزیرِ اعظم کے لیے تین ناموں کو حتمی شکل بھی دے دی ہے۔
مقامی ٹی وی 'آج نیوز' سے بات کرتے ہوئے راجا ریاض کا کہنا تھا کہ نگراں وزیرِ اعظم کے لیے ان کی جانب سے فائنل کیے جانے والے ناموں میں کوئی سیاست دان شامل نہیں ہےاور صرف معاشی ماہرین کے ناموں کو ہی حتمی شکل دی گئی ہے۔
اب تک وزیرِ اعظم یا اپوزیشن لیڈر کی جانب سے نگراں وزیرِ اعظم کے لیے کوئی نام سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم مقامی میڈیا میں نگراں وزیرِ اعظم کے لیے سابق وزیرِ خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور سپریم کورٹ کے سابق جج مقبول باقر کے نام سامنے آ رہے ہیں۔تاہم ان ناموں کی فوری طور پر تصدیق نہیں کی جا سکتی۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نگراں حکومت کے معاملے پر کابینہ کے ارکان کو اعتماد میں لیں گے۔
گزشتہ روز راولپنڈی میں تقریب سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’’حکومت کی مدت مکمل کرنے سے قبل ہم نئی آنے والی حکومت کو اسپیشل انویسمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل کے ذریعے ایک جامع نظام دے کر جا رہے ہیں۔‘‘