وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پارلیمنٹ پر حملے کی دھمکی دینے اور اسے سوشل میڈیا پر جاری کرنے والے ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان کے ہمراہ بدھ کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کی پہلی شرط یہ ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دیں اور آئین اور قانون کے تابع آئیں۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف حکومت کی 'زیرو ٹالرنس' کی پالیسی ہے۔ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں فیصلہ ہوا ہے کہ صوبائی سطح پر سی ٹی ڈی کو مؤثر بنایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کی طرف سے پارلیمنٹ پر حملے کی دھمکی کے بعد مقدمہ درج کر کے ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دانیال اور زبیر نامی دونوں ملزمان کا سات روز کا ریمانڈ لے لیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ ہم نے بالکل نہیں کہا کہ ہم افغانستان کے اندر کسی پر حملہ کرنا چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ میں رانا ثناء اللہ کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں بیان کے بقول اُن کا کہنا تھا کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی کی کارروائیوں کو روکیں ورنہ پاکستان افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
رانا ثناء اللہ کے اس بیان پر افغان طالبان کا بھی ردِعمل سامنے آیا تھا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام کی جانب سے افغانستان کے خلاف بیانات دیے جا رہے ہیں جو افسوس ناک ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے منگل کو ساہیوال میں محکمۂ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے دو افسران کی ہلاکت کو بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہلاک ہونے والے ڈائریکٹر نوید صادق نے دہشت گردوں کے خلاف کئی کامیاب آپریشن کیے تھے۔