سائبر سیکیورٹی کے ماہرین نے انتباہ کیا ہے کہ دنیا بھر میں کمپیوٹر کا استعمال کرنے والے ہزاروں افرادحالیہ دنوں میں بڑے پیمانے پر وائرس کے حملے کے بعد بدستور خطرے میں ہیں ۔ رین سم ویئر نامی اس وائرس کے حملے نے دنیا بھر کی حکومتوں اور کمپنیوں کو نشانہ بنایا ہے ۔
برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس وائرس کے اس حملے کی ذد میں آنے والی بڑی بڑی کمپنیوں میں شامل تھی ۔حتیٰ کہ انتہائی ضروری علاج بھی تاخیر کا شکار ہوئے اور مریضوں پر اس کا اثر پڑا ۔
ایک مریض کا کہنا تھاکہ انہوں نے آپریشن منسوخ کر دیا کیوں کہ کمپیوٹر کام نہیں کر رہے تھے ۔ یہ بہت مایوس کن صورتحال ہے۔
اے سی اے ایپونکس کمپنی میں سائبر سیکیورٹی کے خطرے سے متعلق ایڈوائزرجیمز ٹیڈمین کہتے ہیں کہ یہ وائرس ان کمپیوٹرز کو ہدف بناتا ہے جو مائیکرو سافٹ ونڈوز ایکس پی کا متروک سافٹ وئیر استعمال کرتے ہیں۔
یہ سافٹ ویئر ابھی تک بہت زیادہ اداروں اور دنیا بھر کے بہت سے گھروں میں استعمال ہو رہا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اگرچہ امریکہ میں ونڈوز ایکس پی مشینیوں کی تعداد صرف دو فیصد ہے لیکن لیکن اگر ہم افریقہ اور ایشیا جیسے خطوں میں دیکھیں تو وہاں یہ تعداد کہیں زیادہ ہے ۔ افریقہ میں میرا خیال ہے کہ ان مشینوں کی تعداد لگ بھگ 11 فیصد ہے ۔
روس کی وزارت داخلہ اس سے بری طرح متاثر ہوئی تھی جب کہ فرانس کی ایک رینالٹ کار فیکٹری میں پروڈکشن رک گئی تھی ۔
جاپان میں ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی ہٹاچی اور کار ساز کمپنی نسان متاثر ہوئیں ۔ دنیا بھر میں ہزاروں افراد بھی بظاہر رین سم ویئر کی قسم کے وانا کری نامی وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں ۔ یہ وائرس کمپیوٹرز یوزرز کی فائلوں کو لاک کردیتا ہے اور انہیں ان لاک کرنے کے لیے تین سو ڈالر کا مطالبہ کرتا ہے ۔
اس وائرس کا پھیلاؤ اس کے بعد رک گیا جب سائبر سیکیورٹی کے ایک برطانوی ماہربوب سیپسن غیر ارادی طور پر‘kill-switch’ نامی ایک بٹن دبانے میں کامیاب ہو گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ یقینی بنائیں کہ انہیں یہ سمجھ آجائے کہ یہ وائرس سسٹم میں کیسے داخل ہوتے ہیں، خواہ وہ غلط قسم کی سائٹس پر جانے سے ہو یا جنک ای میلز یا وائرس زدہ ای میلز کھولنے سے ہو۔
رین سم ویئر یا تاوان پر کمپیوٹر ز ٹھیک کرنے والے سافٹ وئیر قیمت کی زیادہ ہے اور اس میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔
ایف بی آئی نے اسے ماڈرن تاریخ کا سب سے بڑا جرم قرار دیا ہے ۔ گزشتہ سال یہ ایک ارب ڈالر کی صنعت تھی ۔ اس لیے یہ واقعی ایک بہت ہی بڑا بزنس ہے اور اس کا بہت کم امکان ہے کہ یہ جلد کسی وقت ختم ہو جائے گا۔ اور در حقیقت امکان ہے کہ یہ صرف اورصرف مزید بد تر صورت اختیار کرے گا۔
ماہرین انتباہ کرتے ہیں کہ ایک تنہا ٹین ایجر ہیکرز کا اسٹیریو ٹائپ, کمپیوٹر استعمال کرنے والے ہزاروں لوگوں کو ہدف بنانے والے جدید جرائم پیشہ گینگز کے اسٹیریو ٹائپ میں تبدیل ہو گیا ہے۔